سیہون شریف، درگاہ لعل شہباز قلندر کے احاطے میں دھما کہ، خواتین سمیت افراد 55 افراد جاں بحق، 150 سے زائد زخمی

دھماکے کے بعد لوگوں میں بھگدڑ مچ گئی،درگاہ کے احاطے میں آگ لگ گئی،ہسپتالوں میں ایمر جنسی نافذ صدر، وزیر اعظم ،آرمی چیف اور دیگر سیاسی ومذہبی رہنمائوں کی دھماکے کی مذمت

جمعرات 16 فروری 2017 23:58

سیہون شریف، درگاہ لعل شہباز قلندر کے احاطے میں دھما کہ، خواتین سمیت ..
سیہون شریف (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 فروری2017ء) سہون میں درگاہ لعل شہباز قلندر کے احاطے میں دھماکے کے نتیجے میں خواتین سمیت کم از کم افراد 55 افراد جاں بحق اور خواتین و بچوں سمیت 150 سے زائد زخمی ہوگئے۔پولیس کے مطابق دھماکا درگاہ لعل شہباز قلندر کے احاطے میں اس وقت ہوا جب وہاں دھمال ڈالی جارہی تھی، جبکہ دھماکے کے بعد لوگوں میں بھگدڑ مچ گئی اور درگاہ کے احاطے میں آگ لگ گئی۔

دھماکے کے بعد پولیس کی ٹیموں نے درگاہ لعل شہباز پہنچ کر جائے وقوع کو گھیرے میں لے لیا، جبکہ لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت زخمیوں کو درگاہ کے قریب واقع ہسپتال منتقل کیا۔ دھماکہ اتنا خوفناک تھا کہ درگاہ کے اندر موجود لوگ دیوانہ وار دوڑ پڑے۔ زخمی کئی گھنٹے تک تڑپتے رہے ، ریسکیو کا عملہ تاخیر سے پہنچا ۔

(جاری ہے)

دھماکہ سیکیورٹی نہ ہونے کے باعث ہو،وزیر اعظم نواز شریف، آرمی چیف ، گورنر سندھ اور وزیر اعلیٰ سندھ نے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے زخمیوں کے بہتر علاج و معالجے کی ہدایت کی ہے۔

تفصیلات کے مطابق درگاہ حضرت لعل شہباز قلندر میں جمعرات کی رات سوا سات بجے اس وقت خوفناک دھماکہ ہوا جب درگاہ میں ہزاروں زائرین دھمال ڈال رہے تھے ، دھماکے کے نتیجے میں وہاں موجود افراد کے اعضاء بکھر گئے اور ہر طرف زخمی درد کے سبب کراہتے رہے۔ درگاہ میں دھماکے کے ساتھ ہی بجلی کا نظام منقطع ہوگیا جس کے سبب امدادی کاموں میں سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

واقعے کے فوراً بعد زائرین اور علاقے کے لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا۔ بعد میں ریسکیو کی گاڑیاں پہنچیں ، زخمیوں میں زیادہ تعداد خواتین اور بچوں کی تھی جبکہ جاں بحق والوں میں بھی زیادہ تر خواتین شامل ہیں۔ زخمیوں کو تعلقہ اسپتال سہون ، چانڈکا اسپتال نواب شاہ ، تعلقہ اسپتال بھان سعید آباد ، پیپلز میڈیکل اسپتال نواب شاہ ، لیاقت میڈیکل اسپتال جامشورو ، سی ایم ایچ حیدرآباد منتقل کیا گیا۔

دہشت گردی کے اس واقعے کے بعد رینجرز اور پولیس کی بھاری نفری جائے وقوع پر پہنچ گئی ۔ درگاہ حضرت لعل شہباز قلندر میں پہلے ہی سیکیورٹی کے خطرات تھے اس کے باوجود حفاظتی انتظامات نہ ہونے کے برابر تھے۔ درگاہ میں لگے سی سی ٹی وی کیمرے بھی مکمل طورپر کام نہیں کر رہے تھے۔ دہشت گردی واقعے کے بعد سہون اور اس کے اطراف کے علاقے میں تمام سرگرمیاں معطل ہوگئیں اور لوگ جوق در جوق درگاہ میں پہنچنا شروع ہوگئے۔

سہون تھانے کے ایس ایچ او رسول بخش پنہور نے بتایا کہ درگاہ میں ہر طرف زخمی اور لاشیں پڑی ہیں ، ہمیں وقت نہیں مل رہا کہ انہیں کیسے اسپتال پہنچائیں۔ گزشتہ روز حضرت امام زین العابدین کی ولادت کا دن تھا جس کی وجہ سے زائرین کی تعداد معمول سے زیادہ تھی۔ دہشت گردی کے اس خوفناک واقعے پر لوگ اس قدر مشتعل ہوئے کہ انہوں نے پولیس پر پتھرائو کیا اور انتظامیہ کیخلاف نعرے بازی کی۔

ایم ایس سہون تعلقہ ہسپتال ڈاکٹر معین الدین صدیقی کا کہنا تھا کہ ’ہسپتال میں 40 افراد کی لاشیں اور 100 سے زائد زخمیوں کو لایا جاچکا ہے۔‘شدید زخمیوں کو دادو اور جامشور کے ہسپتالوں میں منتقل کیا جارہا ہے جہاں 50 سے زائد زخمیوں کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے، جبکہ دادو، جامشور اور بھان سید آباد کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی۔

جامشورو کے سینئر پولیس افسر کا کہنا تھا کہ ’بظاہر دھماکا خودکش معلوم ہوتا ہے جبکہ حملہ آور سنہری دروازے سے درگاہ میں داخل ہوا۔‘آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے سیہون دھماکے کے متاثرین کی فوری امداد کی ہدایت کی جس کے بعد پاک فوج، رینجرز اور میڈیکل ٹیمیں جائے وقوع کی طرف روانہ کردی گئیں۔بعد ازاں دھماکے کے زخمیوں کو فوری ریسکیو کرنے کے لیے آرمی کے ہیلی کاپٹرز کے استعمال کا فیصلہ کیا گیا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ نیوی کے ہیلی کاپٹر کے ذریعے زخمیوں کو ہسپتالوں تک پہنچایا جائے گا، جبکہ پاک فضائیہ کے ’سی ون 30‘ طیارے کو بھی ریلیف آپریشن میں استعمال کیا جائے گا۔وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے آئی جی سندھ اور کمشنر حیدر آباد کو فون کرکے دھماکے کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے پولیس اور ضلعی انتظامیہ کو فوری واقعے کی جگہ پہنچنے کی ہدایت کی۔

انہوں نے دھماکے کی مذمت اور اس میں قیمتی جانوں کی ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا۔ان کا کہنا تھا کہ ’کوشش ہے کہ زخمیوں کو جلد از جلد طبی امداد فراہم کی جاسکے اور اس سلسلے میں جامشورو، نوابشاہ اور حیدر آباد سے ڈاکٹرز کو روانہ کردیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ’ہمارے پاس رات میں پرواز کرنے والے ہیلی کاپٹر نہیں ہیں اس لیے زخمیوں کی منتقلی کیلئے فوجی حکام سے ہیلی کاپٹر مانگے ہیں، جبکہ حکومت سندھ کے ہیلی کاپٹرز صبح میں سہون پہنچ جائیں گے۔

‘یاد رہے کہ گزشتہ سال نومبر میں صوبہ بلوچستان کے ضلع خضدار میں درگاہ شاہ نورانی میں بھی زور دار بم دھماکا ہوا تھا، جس کے نتیجے میں 52 افراد ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔دھماکے میں ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی تھی۔ واضح رہے کہ سہون خود وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا حلقہ انتخاب ہے اس کے باوجود وہاں کے اسپتال اور ٹراما سینٹر انتہائی زبوں حالی کا شکار ہیں۔

وہاں مریضوں کی امداد کیلئے کوئی سہولیات نہیں ہے۔ دھماکے کے بعدسیہون شریف ،دادواورجامشوروکے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذکردی گئی ۔عینی شاہدین کے مطابق کالے کپڑوں میں ملبوس ایک لڑکادربارمیں داخل ہوا،جس نے اندرداخل ہوتے ہی دھماکہ ہوگیااورہرطرف دھواں پھیل گیا،سجادہ نشین دربارشہبازقلندرولی محمدنے میڈیاکوبتایاکہ دھماکہ مزارسے چندفٹ کے فاصلے پرہواجس میں 45افرادشہیداورسوسے زائدزخمی ہوئے ہیں ،دھماکے کے پندرہ سے زائدافرادکی میتیں اپنے ہاتھوں سے اٹھائی ہیں ،پولیس کے مطابق حملہ آورنے دھمال کے دوران اپنے آپ کودھماکے سے اڑادیا، ایس ایچ اوسیہون نے نجی ٹی وی سے گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ دھماکے میں پچاس افرادشہیدہوئے ہیں ،ایدھی ذرائع کے مطابق دھماکے میں چالیس افرادشہیداورسوسے زائدزخمی ہوئے ہیں ،ڈی جی آئی ایس پی آرمیجرجنرل آصف غفورنے بتایاکہ فوج اوررینجرزکی میڈیکل ٹیمیں جائے حادثہ پرروانہ کردی گئی اورسی ایم ایچ حیدرآبادمیں تمام انتظامات مکمل کرلئے ہیں گئے ہیں ۔

آرمی چیف نے زخمیوں کوبہترطبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے ،پولیس کے مطابق خودکش حملہ آورکے اعضاء مل گئے ہیں ،حملہ آورکی عمرسولہ سے اٹھارہ سال کے درمیان ہے ،متعلقہ ہسپتال سیہون کے ایم ایس کے مطابق ہسپتال میں 36لاشیں اورسوسے زائدزخمی لائے گئے ہیں ۔ دریں اثناء صدرمملکت ممنون حسین نے دھماکے کی شدیدمذمت کرتے ہوئے جاں بحق افرادکے لواحقین سے تعزیت اورزخمیوں سے دلی ہمدردی کااظہارکیا۔

وزیراعظم محمدنوازشریف نے دھماکے کی شدیدمذمت کرتے ہوئے جاں بحق فرادکے لواحقین سے تعزیت اورزخمیوںسے دلی ہمدردی کااظہارکیاہے ۔انہوںنے کہاکہ ہم میں سے کسی ایک پرحملہ سب پرحملہ ہے ،صوفیان کرام کاجدوجہد پاکستان میں اہم حصہ ہے ،دربارپرحملہ ملکی ترقی اورمستقبل پرحملہ ہے ،سابق صدرآصف علی زرداری نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے جاں بحق افرادکے لواحقین سے تعزیت اورزخمیوں سے دلی ہمدردی کااظہارکرتے ہوئے سندھ حکومت کومتاثرہ افرادکی جانیں بچانے کیلئے فوری اقدامات کرنے اورکارکنوں کوخون کے عطیات دینے کی ہدایت کی ہے ۔

بلاول بھٹوزرداری نے دھماکے کی شدیدمذمت کرتے ہوئے کہاکہ حملہ بزدلانہ کارروائی ہے ۔وزیراعلیٰ سندھ سیدمرادعلی شاہ نے دھماکے کی شدیدمذمت جاں بحق افرادکے لواحقین سے تعزیت اورزخمیوں سے دلی ہمدردی کااظہارکرتے ہوئے ہسپتال انتظامیہ کوزخمیوں کوبہترطبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے ۔انہوںنے آئی جی سندھ سے واقعے کی فوری رپورٹ بھی طلب کرلی ہے ۔

گورنرسندھ محمدزبیرنے کہاکہ پوراملک دہشتگردی کی نئی لہرکی لپیٹ میں ہے ،شہبازقلندرکے مزارپرحملے سے ظاہرہوتاہے کہ دشمن کمزورہوچکاہے ادھرگورنرخیبرپختونخواہ اقبال ظفرجھگڑا،وزیراعلیٰ پرویزخٹک ،گورنرپنجاب رفیق رجوانہ ،وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف،گورنر،وزیراعلیٰ بلوچستان ،صدراوروزیراعظم آزادکشمیر،گورنروزیراعلیٰ گلگت بلتستان ،وفاقی اورصوبائی وزراء ،آرمی چیف قمرجاویدباجوہ ،پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان ،مسلم لیگ ق کے صدرچوہدری شجاعت ،چوہدری پرویزاؒلٰہی ،شیخ رشید،مولانافضل الرحمن ،پاکستان عوامی تحریک کے ڈاکٹرطاہرالقادری ،اسفندیارولی ،سیاسی ومذہبی رہنماؤںنے دھماکے کی شدیدمذمت ،جاں بحق افرادکے لواحقین سے تعزیت اورزخمیوں سے دلی ہمدردی کااظہارکیاہے ۔

عمران خان نے کہاکہ دہشتگردی کی نئی لہرمیں پیغامات پوشیدہ ہیں۔(یاسرعباسی)

متعلقہ عنوان :