فوجی عدالتوں کے قیام میں توسیع کے معاملے پر ہونے والا پارلیمانی رہنمائوں کا پانچواں اجلاس بے نتیجہ ختم

حکومت نے پارلیمانی رہنمائوں کو فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کے حوالے سے آئینی ترمیم کا مسودہ دیدیا آئینی ترمیم کے قانونی مسودے کا جائزہ لینے کیلئے وزیر قانون زاہد حامدکی سربراہی میں ذیلی کمیٹی تشکیل ، ارکان میں شیریں مزاری ‘ نعیمہ کشور ‘ شازیہ مری اور ایس اے اقبال قادری شامل پارلیمانی رہنمائوں نے قانونی مسودے پر اپنی جماعتوں سے مشاورت کیلئے مزید وقت مانگ لیا ، حکومت کی اتحادی جماعتوں جے یو آئی (ف) اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی کی پہلی دفعہ اجلاس میں شرکت ‘ پارلیمانی رہنمائوں کا اجلاس 27 فروی کو دوبارہ ہو گا اجلاس میں کافی پیش رفت ہوئی ، اگلا اجلاس آخری ثابت ہو گا، سپیکر قومی اسمبلی فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع پر اتفاق رائے نہیں ہو سکا ، حکومت کے قانونی مسودے کو یکسر مسترد کرتے ہیں، اپوزیشن

جمعرات 16 فروری 2017 22:53

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 16 فروری2017ء) سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی زیر صدارت فوجی عدالتوں کے قیام میں توسیع کے معاملے پر ہونے والا پارلیمانی رہنمائوں کا پانچواں اجلاس بھی بے نتیجہ ختم ہو گیا۔ اجلاس میں حکومت نے پارلیمانی رہنمائوں کو فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کے حوالے سے آئینی ترمیم کا ڈرافٹ دیدیا ‘ آئینی ترمیم کے قانونی مسودے کا جائزہ لینے کے لئے وزیر قانون زاہد حامد ‘ شیریں مزاری ‘ نعیمہ کشور ‘ شازیہ مری اور ایس اے اقبال قادری پر مشتمل 5 رکنی ذیلی کمیٹی قائم کر دی گئی جبکہ پارلیمانی رہنمائوں نے قانونی مسودے پر اپنی اپنی جماعتوں سے مشاورت کے لئے مزید وقت مانگ لیا۔

حکومت کی اتحادی جماعتوں جے یو آئی (ف) اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی کی پہلی دفعہ اجلاس میں شرکت ‘ پارلیمانی رہنمائوں کا اجلاس 27 فروی کو شام 4 بجے ہو گا۔

(جاری ہے)

سپیکر ایاز صادق نے کہاکہ آج کے اجلاس میں کافی پیش رفت ہوئی۔ امید ہے کہ اگلا اجلاس آخری ثابت ہو گا ‘دوسری جانب حکومت کی جانب سے پارلیمانی لیڈرز کو فراہم کردہ مسودہ قانون میں کہا گیا ہے کہ فوجی عدالتوں کے قیام میں توسیع 3 سال کیلئے کی جائے گی ‘ دہشت گردی کوکسی مذہب یا مذہبی جماعت سے نہیں جوڑا جائے گا‘ دہشتگرد کو دہشت گرد قرار دے کر کارروائی عمل میں لائی جائے گی‘جبکہ اپو زیشن رہنمائوں نے کہاکہ فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع پر اتفاق رائے نہیں ہو سکا۔

حکومت کے قانونی مسودے کو یکسر مسترد کرتے ہیں ‘ مسودے پر پارٹی قائدین سے مشاور ت کے بعد حکومت کو آگاہ کر دیں گے۔ پارلیمانی رہنمائوں کا پانچواں اجلاس جمعرات کو سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا جس میں وفاقی وزیر قانون زاہد حامد ‘ وزیر خزانہ اسحاق ڈار ‘ شاہ محمود قریشی ‘ سید نوید قمر ‘ شازیہ مری ‘ محمود خان اچکزئی‘ شیخ رشید احمد ‘ شیریں مزاری ‘ غلام احمد بلور ‘ فاروق ستار ‘ صاحبزادہ طارق اللہ ‘ اعجاز الحق ‘ سینیٹر مولانا عطاء الرحمن ‘ وزیر اعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی ناصر جنجو عہ ‘ وفاقی وزیر شیخ آفتاب ‘ ایس اے اقبال قادری ‘ شاہ جی گل آفریدی سمیت فوجی حکام نے شرکت کی۔

اجلاس میں فوجی عدالتوں کی 2 سالہ کارکردگی اور نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کے حوالے سے و زیر اعظم کے مشیر ناصر جنجوعہ نے تفصیلی بریفنگ دی جبکہ حکومت کی طرف سے مجوزہ ترمی م کا آئینی مسودہ پارلیمانی رہنمائوں کے حوالے کیا گیا۔ رہنمائوں نے مسودے پر پارٹی قیادت سے مزید مشاورت کے لئے وقت مانگ لیا ۔ اجلاس میں قانونی مسودے کا جائزہ لینے اور اس میں ترمیم کے لئے پانچ رکنی ذیلی کمیٹی قائم کر دی گئی جس میں وزیر قانون زاہد حامد ‘ شیریں مزاری ‘ شازیہ مری ‘ ایس اے اقبال قادری اور نعیمہ کشور شامل ہیں۔

ذیلی کمیٹی کا اجلاس 22 فروری کو ہو گا جبکہ پارلیمانی رہنمائوں کا اجلاس 27 فروری کو شام 4 بجے ہو گا۔ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا کہ اجلاس میں فوجی عدالتوں کے قیام میں توسیع کے معاملے پر تفصیلی مشاورت ہوئی ہے ۔ آئینی ترمیم کے حوالے سے قانونی مسودہ پارلیمانی رہنمائوں کے حوالے کیا گیاہے۔

پارلیمانی رہنماء اپنی جماعتوں کے سربراہان سے مشاورت کے بعد آگاہ کریں گے۔ آج کے اجلاس میں اہم پیش رفت ہوئی امید ہے 27 فروری کو ہونے والے اجلاس میں تمام کام مکمل ہو جائے گا۔ وزیر قانون زاہد حامد نے کہا کہ ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں قانونی مسودے کی کانٹ چھانٹ کر کے اس پر اتفاق رائے قائم کریں گے۔ اتفاق رائے کے بعد نئی تجاویز کو پارلیمنٹ سے منظور کروائیں گے۔

دوسری طرف حکومت کی طرف سے پیش کئے گئے قانونی مسودے میں فوجی عدالتوں کی مدت میں 3 سال کی توسیع کی تجویز دی گئی ہے جبکہ جیٹ بلیک ٹرراسٹ کی شق ختم کر دی گئی ہے جس کے بعد اب کسی بھی شخص کو دہشت گردی میں شامل کیا جا سکتا ہے۔ مسودے میں کہا گیا ہے کہ دہشت گردی کو کسی مذہب یا مذہبی جماعت سے نہیں جوڑا جائے گا بلکہ دہشت گرد کو دہشت گرد قرار دے کر کارروائی کی جائے گی۔

دوسری جانب اپوزیشن رہنمائوں نے قانونی مسودے کو مسترد کر دیا۔ سید نوید قمر نے کہاکہ مسودے میں پرانے قانون سے زیادہ سختی برتی گئی ہے اس مسودے کے مطابق کسی کو بھی دہشت گردی کے الزام میں اندر کیا جا سکتا ہے۔ جو ہمیں منظور نہیں ہے۔ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ فوجی عدالتوں میں توسیع پر کسی نے اتفاق نہیں کیا۔ حکومت خود توسیع کے معاملے میں سنجیدہ نہیں ہے۔

ذیلی کمیٹی مسو دے میں مزید ترمیم کر سکتی ہے۔ اجلاس سے قبل میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے شیخ رشیدہا کہ اپوزیشن جماعتیں گزشتہ اجلاس میں بھی توسیع کی حامی تھیں۔ مسئلہ مولانا کا ہے۔ اگر مولانا اور محمود خان اچکزئی مان جائیں تو فیصلہ ہو جائے گا جبکہ جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ فوجی عدالتوں کے پہلے بھی خلاف تھے ا ب بھی ہیں ۔ ہمارا موقف ہے کہ فوجی عدالتوں کا قانون مذہب اور فرقے سے بالا تر ہو۔ سب جماعتیں توسیع پر راضی ہیں تو ہم بھی حمایت کر دیں گے۔ …(رانا+ار)