رضا ربانی نے پی آئی اے طیارے کی جرمن کمپنی کو فروخت کی تحقیقات کا معاملہ پی آئی اے کی پرفارمنس کمیٹی کی سب کمیٹی کو بھجوا دیا

چیئرمین سینیٹ نے مردم شماری کے فارم میں خامیوں کا جائزہ لینے کے لئے متعلقہ قائمہ کمیٹی سے تین دن میں رپورٹ طلب کرلی

بدھ 15 فروری 2017 23:08

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 فروری2017ء) چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے پی آئی اے کے طیارے کی جرمن کمپنی کو فروخت کی تحقیقات کا معاملہ سینٹ کی پی آئی اے کی پرفارمنس کمیٹی کی سب کمیٹی کو بھجوا دیا جو اگلے اجلاس میں اس حوالے سے رپورٹ ایوان میں پیش کرے گی۔ بدھ کو سینیٹر سلیم مانڈوی والا، سینیٹر شاہی سید، سینیٹر میر محمد یوسف بادینی اور سینیٹر محمد یوسف نے توجہ دلائو نوٹس میں وزیر انچارج برائے ہوا بازی ڈویژن کی توجہ اس جانب مبذول کرائی تھی کہ پی آئی اے نے پیپرا قواعد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جرمن فرم کو پی آئی اے ایئر بس A-310 قواعد و ضوابط کو نظر انداز کرتے ہوئے فروخت کر دی ہے جس پر وفاقی وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے ایوان کو بتایا کہ یہ 1992ء ماڈل کے چار جہاز ہیں جو 1993ء میں خریدے گئے تھے جو تقریباً 24، 25 سال پرانے ہیں۔

(جاری ہے)

ان جہازوں کو پرانا ہونے کے باعث فروخت کرنے کے لئے ٹینڈر دیا گیا لیکن کسی نے اس میں دلچسپی نہیں لی تاہم اس حوالے سے تحفظات سامنے آنے پر ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جس سے 30 یوم میں رپورٹ طلب کی گئی ہے، 23 دن گذر چکے ہیں اور اگلے سات دنوں تک رپورٹ آ جائے گی، جیسے ہی رپورٹ آئے گی، ایوان کو آگاہ کر دیا جائے گا۔ اس موقع پر مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر مشاہد الله نے کہا کہ اس معاملے میں اچھی خاصی گڑ بڑ ہوئی ہے، میری تجویز ہے کہ اس معاملہ کو ایوان بالا کی پی آئی اے کی پرفارمنس کے حوالے سے قائم خصوصی کمیٹی کی سب کمیٹی کو بھیج دیا جائے جس پر چیئرمین نے معاملہ پی آئی اے کی پرفارمنس کے حوالے سے قائم کمیٹی کی سب کمیٹی کو بھجوا دیا اور اگلے اجلاس میں اس حوالے سے رپورٹ طلب کرلی۔

اجلاس کے دور ان چیئرمین سینیٹ نے مردم شماری کے فارم میں خامیوں کا جائزہ لینے کے لئے متعلقہ قائمہ کمیٹی سے تین دن میں رپورٹ طلب کرلی۔ سینیٹر صالح شاہ نے عوامی اہمیت کے معاملہ پر کہا کہ ہمارے علاقے میں مردم شماری کے فارم میں لکھا ہے کہ صرف انہی لوگوں کی خانہ شماری ہوگی جو گھر میں موجود ہوں گے اور ایسے افراد جو گھر سے باہر یا کسی دوسرے شہر میں ملازمت کر رہے ہیں، ان کا نام شمار نہیں کیا جائے گا۔ اس پر چیئرمین نے معاملہ متعلقہ کمیٹی کے سپرد کر دیا جو تین دن میں رپورٹ پیش کرے گی۔