جولائی 2015ء سے دسمبر 2016ء تک ملک میں 2747 نئی کمپنیاں رجسٹرڈ کی گئیں ،ْٹیکسٹائل کے خصوصی پیکیج سے برآمدات بڑھانے میں مدد ملے گی ،ْ سینٹ میں وقفہ سوالات

اسلام آبا دمیں تعلیم اور صحت کے شعبے میں اربوں روپے خرچ کئے جا رہے ہیں ،ْ سرکاری افسران کی ترقی میں وفاق کسی سے زیادتی نہیں کرتا، گریڈ 22 سے نیچے تک ترقی کے تمام کیس معمول کے مطابق نمٹائے جاتے ہیں ،ْ اسلام آباد میں تین جدید ترین نئے ہسپتال قائم کئے جائینگے، پولی کلینک ہسپتال میں 600 بستروں کا مزید اضافہ ہوگا ،ْ خرم دستگیر خان ،ْطارق فضل چوہدری ،ْ شیخ آفتاب احمد

بدھ 15 فروری 2017 20:48

سلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 فروری2017ء) سینیٹ کو بتایاگیا ہے کہ جولائی 2015ء سے دسمبر 2016ء تک ملک میں 2747 نئی کمپنیاں رجسٹرڈ کی گئیں ،ْٹیکسٹائل کے خصوصی پیکیج سے برآمدات بڑھانے میں مدد ملے گی ،ْ اسلام آبا دمیں تعلیم اور صحت کے شعبے میں اربوں روپے خرچ کئے جا رہے ہیں ،ْ سرکاری افسران کی ترقی میں وفاق کسی سے زیادتی نہیں کرتا، گریڈ 22 سے نیچے تک ترقی کے تمام کیس معمول کے مطابق نمٹائے جاتے ہیں ،ْ اسلام آباد میں تین جدید ترین نئے ہسپتال قائم کئے جائیں گے، پولی کلینک ہسپتال میں 600 بستروں کا مزید اضافہ ہوگا۔

بدھ کو وقفہ سوالات کے دوران سینیٹر میاں عتیق شیخ کے سوال کے جواب میں بتایاگیا کہ پاکستان ماحولیاتی ایجنسی (ای پی ای) کو مالیاتی جائزے اور نیٹ ورکنگ کے لئے مرکزی لیبارٹری کی مرمت اور دیکھ بھال کے لئے فروری 2016ء میں ایک ضمنی ٹیکنیکل گرانٹ فراہم کی گئی ہے۔

(جاری ہے)

اس کی مرمت اور دیکھ بھال میں مقررہ اور موبائل ایئر کوالٹی کے لئے مانیٹرنگ سٹیشن اور پی جی 250 سٹاک اینلائزر بھی شامل ہے۔

ایم / ایس میکس ٹیک کارپوریشن سے مرمت اور دیکھ بھال کے لئے رابطہ کیا گیا ہے کیونکہ لیبارٹری کے لئے کیمیکل فراہم کرنے والی یہ واحد جاپانی فرم ہے اور مالی قواعد کے تحت اس کی اجازت نہیں ہے۔ ایم/ایس میکس ٹیک نے 100 فیصد بینک گارنٹی دینے سے بھی انکار کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جہاں تک صوبوں میں ماحولیاتی مانیٹرنگ سسٹم کا تعلق ہے تو اب یہ ذمہ داری صوبائی ماحولیاتی تحفظ کے اداروں کو منتقل ہو گئی ہے اور وہ صوبائی حکومتوں کی جانب سے فراہم کردہ بجٹ میں کام کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان ای پی اے، وزارت موسمی تبدیلی کے ماتحت کام کرنے والا ادارہ ہے۔ ان اداروں کو جے آئی سی اے کی مالی امداد سے ماحولیاتی جائزہ اور نیٹ ورکنگ (سی ایل ای اے این) کے حوالے سے ایک جدید سنٹرل لیبارٹری کے طور پر قائم کیا گیا ہے۔ وفاقی وزیر تجارت خرم دستگیر خان نے ایوان کو بتایا کہ یہ بات درست نہیں ہے کہ بڑے صنعتی یونٹس بالخصوص ٹیکسٹائل یونٹس بند کئے گئے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ جولائی 2015ء سے دسمبر 2016ء تک ٹیکسٹائل کے شعبہ میں 65 نئی کمپنیاں رجسٹرڈ کی گئی ہیں جبکہ اس سے پچھلے مالی سال کے اس عرصہ میں 56 کمپنیاں رجسٹرڈ کی گئی تھیں۔ ٹیکسٹائل پیکیج 2016-17ء کے تحت ٹیکسوں کے ڈرا بیک کی موجودہ سکیم رواں مالی سال بھی جاری رہے گی۔ ٹیکسٹائل کے شعبہ کے لئے ٹیکنالوجی اپ گریڈیشن فنڈ سکیم شروع کی گئی ہے۔

اس کے علاوہ ڈیوٹی فری مشینری کی درآمد کی سہولت بھی حاصل ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکسٹائل انڈسٹری تمام چیلنجوں کے باوجود اور توانائی کی بہتر ترسیل کی وجہ سے اس میں بہتری آ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے 10 جنوری کو 180 ارب روپے کا پیکیج دیا ہے جو اگلے 18 ماہ کے لئے ہے۔ انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں کساد بازاری آئی ہے، دو تین ممالک کے علاوہ امریکہ، یورپی یونین، چین اور ترکی سمیت ان ممالک کی پچھلے تین سال میں برآمدات کم ہوئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کساد بازاری اور طلب میں کمی کی وجہ سے اشیاء کی قیمتوں میں کمی آئی ہے، اس کا براہ راست اثر پاکستان کی برآمدات پر پڑتا ہے اور رواں مالی سال کے پہلے چھ ماہ کے دوران نیٹ ویئر کی برآمدات میں 17 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ ڈیوٹیاں واپس لی گئی ہیں، ٹیکسٹائل مشینری پر ڈیوٹی ختم کر دی گئی ہے۔ کپاس کی درآمد پر کسٹمز ڈیوٹی بھی ختم کر دی گئی ہے۔

اس سے ٹیکسٹائل کا شعبہ ترقی کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ سٹیٹ بینک کی سالانہ رپورٹ کے مطابق 2013-14ء میں پاکستان کی تاریخ میں سب سے زیادہ 25 ارب 10 کروڑ ڈالر کی برآمدات ہوئیں۔ 2014-15ء میں 23 ارب 80 کروڑ اور 2015-16ء میں 21 ارب 97 کروڑ ڈالر کی برآمدات ہوئیں۔وزیر مملکت برائے کیڈ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے بتایا کہ کنسلٹنٹس کی 143 آسامیاں ترقی کے ذریعے پُر کی جا رہی ہیں جبکہ 49 کنسلٹنٹس نئے بھرتی کرنے کا منصوبہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آبا دمیں تعلیم اور صحت کے شعبے میں اربوں روپے خرچ کئے جا رہے ہیں۔ پمز کے لئے 18 ارب روپے کے منصوبے شروع کئے جا رہے ہیں جو منصوبہ بھی بنا کر بھیجا جاتا ہے اس کے لئے فنڈز فوری طور پر مختص کر دیئے جاتے ہیں۔ بھرتی کا عمل گزشتہ سال ستمبر سے شروع ہوا تھا، اسے جلد مکمل کر لیا جائے گا۔وفاقی وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب نے بتایا کہ سوالات کا جواب دینا پوری کابینہ کی ذمہ داری ہے، پی آئی اے سمیت فضائی کمپنیاں دوران پرواز انٹرنیٹ اور موبائل کی سہولیات فراہم نہیں کرتیں کیونکہ ایسی سہولیات کے لئے جہازوں میں تبدیلیاں کرنا ہوتی ہیں جو کافی مہنگی ہوتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پی آئی اے رواں سال اگست سے بوئنگ 777 جہازوں میں یہ سہولت دینے پر غور کر رہی ہے۔ وفاقی وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے بتایا کہ وفاقی سیکرٹری کے عہدے پر ترقی، سول سرونٹس یا مساوی عہدے پر ترقی قواعد 2010ء کے تحت کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت سندھ سے تعلق رکھنے والے وفاقی سیکرٹریوں کی تعداد 9 ہے، گریڈ 22 میں ترقی کے لئے اعلیٰ سطح کے سلیکشن بورڈ کے اجلاس کی صدارت وزیراعظم کرتے ہیں۔

وزیر مملکت برائے کیڈ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے بتایا کہ وزیراعظم نے کابینہ کے حالیہ اجلاس میں ملک بھر میں 46 نئے جدید ترین ہسپتال بنانے کی منظوری دی، ان میں سے تین ہسپتال اسلام آباد میں تعمیر کئے جائیں گے۔ پولی کلینک اس وقت 550 بستروں کا ہسپتال ہے، اس میں بھی 600 بستروں کا اضافہ کیا جائے گا، اس کے لئے 20 کنال کا ایک پلاٹ پولی کلینک کے لئے دیا جا چکا ہے۔

منصوبہ کا پی سی ون بن گیا ہے، جلد فنڈز جاری ہو جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ بھی 200 بستروں کا ایک ہسپتال بنا رہی ہے جبکہ بحرین حکومت کے تعاون سے ایک نئی یونیورسٹی بھی اسلام آباد میں تعمیر کی جائے گی۔وزیر مملکت برائے کیڈ طارق فضل چوہدری نے کہا کہ ان کا ماہانہ وظیفہ 17 اگست 2016ء سے بڑھایا گیا جو 50 ہزار روپے سے بڑھا کر ماہانہ 73 ہزار روپے کر دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس مرحلے میں اس وظیفے میں مزید اضافے کا کوئی منصوبہ حکومت کے زیر غور نہیں۔وفاقی وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے کہا کہ ملک کے تمام ایئر پورٹس کی مرمت اور بہتری کے لئے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ پشاور ایئر پورٹ کی حالت بہت خراب تھی، اس پر ترقیاتی کام تیزی سے جاری ہے اور جلد سے جلد مکمل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کے مسافروں کو بہترین سہولیات فراہم کرنے کے لئے اقدامات کئے جا رہے ہیں، کوئٹہ ایئر پورٹ سمیت دوسرے ایئر پورٹس کا ترقیاتی کام بھی جلد مکمل کرنے کی کوشش کریں گے۔