ڈائریکٹ بھرتی ہونے والے 80فیصد عملے کو ترقی دی جاتی ہے جبکہ بی ایس سی آنرز کرکے آنے والوں کے لئے 20 فیصد کوٹہ مقرر ہے،چیئرمین نصراللہ خان زیرے کااجلاس سے خطاب

منگل 14 فروری 2017 23:20

کوئٹہ۔14فروری(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 فروری2017ء)چیئرمین نصراللہ خان زیرے کی زیرصدارت قائمہ کمیٹی برائر زراعت وکوآپریٹو سوسائٹی لائیواسٹاک، ڈیری ڈویلپمنٹ، ماہی گیری وخوراک کا اجلاس صوبائی سیکریٹریٹ کی کمیٹی روم میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں اراکین مجلس رکن صوبائی اسمبلی منظوراحمد کاکڑ اور رکن صوبائی اسمبلی معصومہ حیات کے علاوہ محکمہ زراعت کے اعلیٰ عہدیداروں ن شرکت کی۔

محکمہ زراعت کی جانب سے زرعی گریجویٹس ایمپلائز کوٹہ کے بارے میں اراکین اسمبلی کو بریفنگ دی گئی۔ چیئرمین قائمہ کمیٹی نصراللہ خان زیرے نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ڈائریکٹ بھرتی ہونے والے 80فیصد عملے کو ترقی دی جاتی ہے جبکہ بی ایس سی آنرز کرکے آنے والوں کے لئے 20 فیصد کوٹہ مقرر ہے۔

(جاری ہے)

یہ دونوں ایک ہی محکمہ سے تعلق رکھتے ہیں لہٰذا اس فرق کو تفصیل سے دیکھنے کی ضرورت ہے۔

اس موقع پر ڈی جی ریسرچ محکمہ زراعت نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ رولز کے حوالے سے کیس عدالت میں ہے اور پروموشن کی کیسز متعلقہ حکام کو بھجوائے گئے ہیں۔ کوٹہ کے حوالے سے یہ بھی تجویز ہے کہ چار سالہ کورس کے علاوہ یہ بھرتیاں پبلک سروس کمیشن میں مقابلے کے امتحان کے ذریعے کی جاتی ہیں تاہم محکمہ نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ رولز کو ٹھیک کیا جائے اور اس حوالے سے رولز میں ترامیم کی جارہی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ڈپلومہ ہولڈرز کے لئے بھی محکمہ کو خصوصی اجازت لینا ہوتی ہے۔ محکمہ کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لئے ضروری ہے کہ اہلکار پبلک سروس کمیشن کے ذریعے مقابلہ کے امتحان کے بعد ترقی لیں کیونکہ مقابلہ کے بعد قابل عملہ مہیا ہوتا ہے۔ اس موقع پر چیئرمین نصراللہ خان زیرے نے متعلقہ حکام کو ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ اسٹاف کی بہتری کے لئے تمام تر اقدامات اٹھاتے ہوئے محکمہ کی کارکردگی کو بہتر کیا جائے تاکہ صوبہ کے عوام محکمہ زراعت کے ثمرات سے مستفید ہوسکیں اور صوبہ میں زراعت کے شعبے کو فروغ مل سکے کیونکہ زراعت معیشت کی ترقی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔