دہشت گردی بہت بڑا چیلنج ہے‘خاتمے کیلئے متحد ہو کر مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے‘حکومت دہشتگردی کے خاتمہ کیلئے بھرپور کوشش کر رہی ہے‘ہم جہاد افغانستان کی جو فصل بوئی تھی اس کا پھل کاٹ رہے ہیں‘ ہم نے اس وقت بھی افغان جہاد میں شمولیت پر اعتراض کیا تھا جس پر ہمیں غدار تک کہا گیا لیکن ملک میں دہشت گردی کی وجہ ماضی کی وہی غلط پالیسیاں ہیں‘دہشت گردی زہر قاتل کی حیثیت اختیار کر چکی ہے‘ حکومت اور اخباری مالکان کی ذمہ داری ہے کہ وہ میڈیا ورکروں کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے اقدامات یقینی بنائیں‘جرنلسٹ سیفٹی بل کو جلد مکمل کر کے میڈیا کو تحفظ فراہم کیا جائے

آر آئی یو جے اور نیشنل پریس کلب کے زیراہتمام لاہور، کوئٹہ اور کراچی میں دہشتگردی کیخلاف منعقدہ یوم سیاہ کی تقریب سے مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر نہال ہاشمی ‘ اے این پی کے سینیٹر شاہی سید ‘تحریک انصاف کے سینیٹر علی محمد ‘ایم کیو ایم کے سینیٹر میاں عتیق ‘ نیشنل پریس کلب کے صدر شکیل انجم و دیگر کاخطاب…نیشنل پریس کلب کی عمارت پر سیاہ پرچم لہرایا گیا

منگل 14 فروری 2017 22:55

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 14 فروری2017ء) آر آئی یو جے اور نیشنل پریس کلب کے زیراہتمام لاہور، کوئٹہ اور کراچی میں دہشت گردی کیخلاف منگل کو یوم سیاہ منایا گیا۔ اس موقع پر نیشنل پریس کلب کی عمارت میں سیاہ پرچم لہرایا گیا۔ سیاہ پرچم لہرانے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سیاسی قیادت اور صحافی رہنمائوں کا کہنا تھا کہ دہشت گردی بہت بڑا چیلنج ہے‘خاتمے کیلئے متحد ہو کر مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے‘حکومت دہشت گردی کا خاتمہ کرنے کیلئے بھرپور کوشش کر رہی ہے‘ہم جہاد افغانستان کی جو فصل بوئی تھی اس کا پھل کاٹ رہے ہیں‘ ہم نے اس وقت بھی افغان جہاد میں شمولیت پر اعتراض کیا تھا جس پر ہمیں غدار تک کہا گیا لیکن ملک میں دہشت گردی کی وجہ ماضی کی وہی غلط پالیسیاں ہیں‘دہشت گردی زہر قاتل کی حیثیت اختیار کر چکی ہے‘ حکومت اور اخباری مالکان کی ذمہ داری ہے کہ وہ میڈیا ورکروں کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے اقدامات یقینی بنائیں‘جرنلسٹ سیفٹی بل کو جلد مکمل کر کے میڈیا کو تحفظ فراہم کیا جائے۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق بدھ کو آر آئی یو جے اور نیشنل پریس کلب کے زیراہتمام لاہور، کوئٹہ اور کراچی میں دہشت گردی کیخلاف منگل کو یوم سیاہ منایا گیا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے سینٹر نہال ہاشمی نے کہا کہ دہشت گردی بہت بڑا چیلنج ہے۔ اس کے خاتمے کے لئے متحد ہو کر مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت دہشت گردی کا خاتمہ کرنے کے لئے بھرپور کوشش کر رہی ہے۔

اے این پی کے سینیٹر شاہی سید نے کہا کہ ہم جہاد افغانستان کی جو فصل بوئی تھی اس کا پھل کاٹ رہے ہیں۔ ہم نے اس وقت بھی افغان جہاد میں شمولیت پر اعتراض کیا تھا جس پر ہمیں غدار تک کہا گیا لیکن ملک میں دہشت گردی کی وجہ ماضی کی وہی غلط پالیسیاں ہیں۔ انہوں نے کہا ہمیں منافقت کی بجائے نیک نیتی سے اپنی واضع پالیسی کا اعلان کرنا چاہئے۔ تحریک انصاف کے سینیٹر علی محمد نے کہا دہشت گردی زہر قاتل کی حیثیت اختیار کر چکی ہے۔

حکومت اور اخباری مالکان کی ذمہ داری ہے کہ وہ میڈیا ورکروں کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے اقدامات یقینی بنائیں۔ مسلم لیگ ق کے سینیٹر سعید احمد مندوخیل نے کہا صحافتی اداروں اور صحافیوں پر حملے تشویش ناک ہیں سوچے سمجھے منصوبے کے تحت میڈیا کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ حکومت کو دہشت گردی کے خاتمے کے لئے فول پروف انتظامات کرنے چاہئیں۔ ایم کیو ایم کے سینیٹر میاں عتیق نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لئے نیشنل ایکشن پلان پر بلاتخصیص عمل کیا جائے۔

انہوں نے کہا دہشت گرد ملک اور قوم کے دشمن ہیں ان کے خلاف اقدامات سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ آر آئی یو جے کے صدر افضل بٹ نے کہا کہ دہشت گردی کا نشانہ بننے والے صحافیوں اور میڈیا ورکرز کے مقدمات دہشت گردی کی عدالتوں میں سنے جائیں اور شہیدوں کے ورثا اور زخمیوں کو قومی سلامتی کے اداروں اور رینجرز کے برابر معاوضے دیئے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک میڈیا ورکر تحفظ فراہم کرنے والے اداروں سے زیادہ آگے بڑھ کر کام کر رہا ہوتا ہے۔

آر آئی یو جے کے جنرل سیکرٹری علی رضا علوی نے کہا کراچی میں سما ٹی وی کے بعد لاہور میں آج ٹی وی کی ڈی ایس این جی پر حملہ بظاہر ایک تسلسل لگتا ہے۔ ہم شہید اور زخمی ہونے والے تمام خانوادوں کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔ نیشنل پریس کلب کے صدر شکیل انجم نے کہا کہ حکومت کی طرف سے دعوئوں کی بجائے عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔ جرنلسٹ سیفٹی بل کو جلد مکمل کیا جائے اور میڈیا کو تحفظ فراہم کیا جائے۔

نیشنل پریس کلب کے سابق صدر طارق محمود چوہدری نے کہا کہ بدقسمتی ہے کہ اخباری مالکان کے کیمرے اور دیگر آلات کی انشورنس ہے جبکہ کیمرے کے پیچھے کام کرنے والے کیمرہ مین اور فیلڈ میں کام کرنے والے رپورٹر کی کوئی انشورنس نہیں۔ حکومت کے علاوہ اخباری مالکان کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے تمام کارکنوں کی انشورنس کرائیں اور ان کی حفاظت کا مناسب بندوبست کریں۔