حکومت نے فاٹا ریفارمز کو سرد خانے میں ڈال دیا ہے، جلد عملدرآمد کیا جائے ،آصف زرداری

قبائلی علاقوں سے ریفرنڈم سے کچھ حاصل نہیں ہوگا ،عوام کی رائے صرف جرگے کے ذریعے سے ہی لی جاسکتی ہے،سابق صدر

منگل 14 فروری 2017 22:51

حکومت نے فاٹا ریفارمز کو سرد خانے میں ڈال دیا ہے، جلد عملدرآمد کیا ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 فروری2017ء) سابق صدر پاکستان اور پاکستان پیپلزپارٹی پارلیمنٹرینز کے سربراہ آصف علی زرداری نے ان رپورٹ پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے کہ حکومت نے فاٹا ریفارمز کو سرد خانے میں ڈال دیا ہے اور سابق صدر نے مطالبہ کیا ہے کہ فاٹا ریفارمز پر جلد عملدرآمد کیا جائے تاکہ فاٹا کے عوام کو پاکستان کے شہریوں کا مقام دیا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ فاٹا ریفارمز کو موخر کرنے سے کچھ حاصل نہیں ہوگا اور صرف بحران جنم لے گا۔ سابق صدر نے اس ہفتے وطن واپس سے قبل حکومت کو متنبہ کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بہت طویل عرصے تک فاٹا کے عوام سے زیادتی ہو رہی ہے اور وہاں کے لوگوں کو کالونی بنا کر ان کے بنیادی حقوق سے محروم کر دیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

آئین ایک جانب تو فاٹا کو پاکستان کا حصہ بتاتا ہے اور دوسری جانب فاٹا کے عوام کے بنیادی حقوق سلب کرتا ہے۔

یہ صورتحال ختم ہونی چاہیے۔ اگر آپ فاٹا کو پاکستان کے دیگر علاقوں کی طرح حقوق دینا چاہتے اور وہاں کے عوام کو پاکستان کے شہریوں کی طرح سمجھنا چاہتے تو یہ صورتحال ہر صورت میں ختم ہونی چاہیے۔ آصف علی زرداری نے کہا کہ تاریخی، معاشی، ثقافتی اور سیاسی وجوہات سے فاٹا کو کے پی میں شامل کرنا اور اعلیٰ عدالتوں کے اختیارات فاٹا تک بڑھانا بغیر کسی تاخیر کے عمل میں لانا چاہیے۔

ماضی میں فاٹا کے عوام نے متعدد بار اپنی رائے کا اظہار کیا ہے اور ان ضروری ریفامرز کے لئے جرگے، پارلیمنٹ میں اپنے اراکین اور سیاسی پارٹیوں کی وساطت سے اپنی رائے کا اظہار کیا ہے۔ سابق صدر نے کہا کہ اسی طرح کا ایک گرینڈ جرگہ ایوان صدر میں اس وقت منعقد ہوا تھا جب وہ صدر تھے۔ انہوں نے کہا کہ قبائلی علاقوں سے ریفرنڈم سے کچھ حاصل نہیں ہوگا اور ریفارمز موخر کرنے سے ہم پیچھے کی جانب چلے جائیں گے۔

آئین میں قبائلی علاقوں میں ریفرنڈم کی کوئی گنجائش نہیں اور وہاں کے عوام کی رائے صرف جرگے کے ذریعے سے ہی لی جاسکتی ہے۔ ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ ریفرنڈم سے ڈکٹیٹروں کے 90دن اور چیف ایگزیکٹو جیسے الفاظ یاد آجاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عارضی طور پر نقل مکانی کرنے والے خاندانوں کو دوبارہ بسانا چاہیے اور قبائلی علاقوں کے متعلق اختیارات کو صدر سے لے کر پارلیمنٹ کو منتقل کئے جانے چاہئیں۔

فاٹا کے عوام کو کے پی اسمبلی میں نمائندگی دی جائے، اعلیٰ عدالتوں کے اختیار قبائلی علاقوں تک بڑھائے جائیں، کالے قوانین ختم کئے جائیں اور عوام کو بااختیار بنانے کے لئے مقامی حکومتوں میں شامل کیا جائے۔ یہ ریفارمز قبائلی علاقوں کے عوام کو عزت دینے کے لئے ضروری ہیں اور وہاں کے عوام کی تخلیقی صلاحیتوں کو آزاد کیا جائے تاکہ وہ سماجی اور معاشی ترقی میں حصہ لے سکے۔

سابق صدر زرداری نے پارلیمنٹ کے سامنے ایس سی آر کی جگہ مجوزہ ریواج ایکٹ لانے کا مطالبہ کیا اور مقامی حکومت کے نظام کو بجائے ایگزیکٹو آرڈرز کے پارلیمنٹ کے ذریعے نافذ کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے ان سیاسی پارٹیوں کے لیڈران سے بھی اپیل کی جو ان ریفارمز کی مخالفت کر رہے ہیں کہ وہ اپنے موقف پر نظرثانی کرے اور تاریخ میں قبائلی عوام کو ایسے افراد کی یاد نہ دلائیں جنہوں نے وہاں کے عوام کی آرزوئوں کے خلاف کام کیا۔ سابق صدر نے اپنی پارٹی کے لیڈران سے کہا کہ وہ ان ریفارمز پر اتفاق پیدا کرنے میں مدد دیں اوراس کام کے لئے گفت و شنید کریں۔

متعلقہ عنوان :