ملکی و بین الاقوامی صورتحال ہم سے اتحاد و اتفاق کا تقاضا کرتی ہے ‘پاکستان و افغانستان کے درمیان بہترین دوستانہ تعلقات کے بغیر خطے میں امن کا قیام کسی صورت ممکن نہیں

عوامی نیشنل پارٹی کے سیکرٹری جنرل میاں افتخار حسین قطر میں باچا خان اور عبدالولی خان کی برسی کی تقریب سے خطاب

منگل 14 فروری 2017 22:08

دوحہ /قطر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 14 فروری2017ء) عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل میاں افتخار حسین نے کہا ہے کہ ملکی و بین الاقوامی صورتحال ہم سے اتحاد و اتفاق کا تقاضا کرتی ہے اور پاکستان و افغانستان کے درمیان بہترین دوستانہ تعلقات کے بغیر خطے میں امن کا قیام کسی صورت ممکن نہیں،ان خیالات کا اظہار انہوں نے دوحہ قطر میں فخر افغان باچا خان اور رہبر تحریک خان عبدالولی خان کی برسی تقریب سے خطاب کرتے ہوئیء کیا، اس موقع پر پیر حیدر علی شاہ ،اے این پی دوحہ قطر کے چیئرمین فضل جانان بنگش، سراج بہادر ، فضل بونیری مختیار خان اور دیگر رہنما بھی موجود تھے،میاں افتخار حسین نے باچا خان بابا اور رہبر تحریک خان عبدالولی خان کی سیاسی زندگی اور جدوجہد پر روشنی ڈالی اور کہا کہ آج تاریخ نے ثابت کر دیا ہے کہ فخر افغان باچا خان اور ولی خان بابا کی فکر ہی دراصل عدم تشدد، ملک دوستی اور عوام دوستی پر مبنی تھی اور ان کی سوچ کی جتنی ضرورت آج ہے پہلے کبھی نہیں تھی ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ آج سے چالیس برس پہلے باچا خان اور ولی خان بابا مسلسل ملک اور قوم کو آنے والی تباہی اور نقصانات سے آگاہ کرتے رہے، انہوں نے مزید کہا کہ امن کے قیام کیلئے اتحاد کی فضاء انتہائی ضروری ہے اور پاکستان و افغانستان کو آپس میں دوستانہ تعلقات قائم کر کے دہشت گردی کے ناسور کو شکست دینا ہو گی ،انہوں نے دونوں ملکوں کے درمیان بات چیت کی حالیہ کوششوںکو خوش آئند قرار دیا اور کہا کہ بڑی سپر باور افغانستان میں پنجہ آزمائی میں مصروف رہیں تاہم اگر ہم ایک ہو جائیں تو امن کے امکانات روشن ہو سکتے ہیں ،انہوں نے کہا کہ ماضی میں غلط پالیسیوں کی وجہ سی35سال تک ہمیں نقصان اٹھانا پڑا اور اگر اب بھی حالات سے سبق نہ سیکھا تو مزید کئی سال اس جنگ کا ایندھن بنتے رہینگے، انہوں نے کہا کہ ایک سازش کے تحت پختون سر زمین کو جنگ کا میدان بنانے کی کوششیں کی جارہی ہیں اور ان سازشوں کو ناکام بنانے کیلئے دونوں ملکوں کو آپس میں اتحاد و اتفاق کا مظاہرہ کرنا ہوگا ،اور اگر دونوں ممالک نے بدلتے حالات کا ادراک کرتے ہوئے اعتماد سازی کی بنیاد پر بہتر تعلقات کا آغاز نہیں کیا تو اس کے سنگین اثرات مرتب ہونگے، انہوں نے کہا کہ روس، چین اور پاکستان کے درمیان افغانستان کے امن پر جو کانفرنس ہوئی اس سے متاثرہ ملک یعنی افغانستان کو باہر رکھا گیا جس نے بہت سے خدشات کو جنم دیا اور اب مزید غلط فہمیاں پیدا ہو رہی ہیں، انہوں نے کہا کہ پشتون قیادت دونوں ممالک کو قریب لانے میں اہم کردار آدا کر سکتی ہے اور ہم اس تجویز یا متوقع اقدام کا خیر مقدم کرتے ہیں جس کے مطابق حکومت ایک نمائندہ پشتون وفد کو کابل بھیج رہی ہے تاہم انہوں نے کہا کہ روس چین اور امریکہ کے مفادات اپنی جگہ لیکن امن کے قیام کیلئے پاکستان اور افغانستان کو مل کر کوششیں کرنا ہونگی۔

میاں افتخار حسین نے لاہور اور کوئٹہ بم دھماکوں کی شدید مذمت کی اور کہا کہ ان دھماکوں کے بعد باچا خان بابا کی سوچ اور فکر کی ضرورت پہلے سے زیادہ مھسوس کی جا رہی ہے،انہوںنے دھماکوں میں شہیدہونے والوں کیلئے مغفرت اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کیلئے بھی دعا کی۔