بی آئی ایس پی کی قومی سماجی و اقتصادی رجسٹری میں اندراج کیلئے بلوچستان کا کوئی گھرانہ نہیں چھوڑا جائیگا‘وزیر اعظم نواز شریف کی ہدایات کی روشنی میں گزشتہ سروے میں بلوچستان کی غریب عوام کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں کا موجودہ سروے کے دوران ازالہ کیا جائیگا، موجودہ حکومت کی جانب سے نئے سروے کو کمپیوٹرائزڈ بنانے کا اقدام اٹھایا گیا ہے

چیئرپرسن بی آئی ایس پی ، ایم این اے ماروی میمن کااین ایس ای آرپائلٹ سروے کی افتتاحی تقریب سے خطاب

منگل 14 فروری 2017 19:35

قلعہ سیف اللہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 14 فروری2017ء) وزیر مملکت و چیئرپرسن بی آئی ایس پی ، ایم این اے ماروی میمن نے قلعہ سیف اللہ میں این ایس ای آرپائلٹ سروے کی افتتاحی تقریب کے دوران خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس مرتبہ بی آئی ایس پی کی قومی سماجی و اقتصادی رجسٹری میں اندراج کیلئے بلوچستان کا کوئی گھرانہ نہیں چھوڑا جائیگا ۔

اس تقریب میں مقامی بزرگان اور معززین کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔ اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے ، ماروی میمن نے کہا کہ وزیر اعظم نواز شریف کی ہدایات کی روشنی میں گزشتہ سروے میں بلوچستان کی غریب عوام کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں کا موجودہ سروے کے دوران ازالہ کیا جائیگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ حکومت کی جانب سے نئے سروے کو کمپیوٹرائزڈ بنانے کا اقدام اٹھایا گیا ہے۔

(جاری ہے)

گزشتہ سروے کے دوران قلعہ سیف اللہ میں تقریبا 30,900گھرانوں کا احاطہ کیا گیا تھا جو حقیقی طور پر اس علاقے میں غربت کو شمار نہیں کرتے۔ انہوں نے نئے سروے میں نادرااور دیگراداروں کے ذریعے ڈیٹا کی تصدیق سمیت کئی خصوصیات کی وضاحت کی۔ ضلع نصیر آباد میں بی آئی ایس پی کی جانب سے اپنائے گئے ڈیسک رجسٹریشن کے طریقہ کار کی کامیابی کے بارے میں بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گزشتہ گھر گھر سروے کے دوران متوقع 31,000گھرانوں کا احاطہ کیا گیا جبکہ بی آئی ایس پی نے ڈیسک رجسٹریشن کو استعمال کرتے ہوئے 60,000سے زائد گھرانوں کا اندارج کیا ہے جو کہ ایک قابل ذکر کامیابی ہے۔

NSERکی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ یہ سروے صرف غریبوں کیلئے نہیں ہے بلکہ پورا ملک اس سے مستفید ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ مانیٹرنگ اور سپاٹ چیکس اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ یہ سروے غیر سیاسی بنیادوں پر کیا جارہا ہے۔بی آئی ایس پی نے حال ہی میںفاٹا اور بلوچستان کے اضلاع قلعہ سیف اللہ اور کچھ سمیت تمام صوبوں اور علاقوں کے 16اضلاع میں گھر گھر سروے کا افتتاح کیا ہے۔

سروے کا ابتدائی مرحلہ مئی 2017میں مکمل ہوگا جس کے بعد اگست 2017کے دوران ملک گیر سروے کا آغاز کیا جائیگا۔ منسٹر پبلک ہیلتھ انجینئرنگ بلوچستان، نواب ایاز خان جوگزئی نے اپنے خطاب میں ملک کے ہر کونے میں غریبوں تک پہنچنے پر چیئرپرسن بی آئی ایس پی کی کاوشوں کو سراہا۔ انہوں نے قلع سیف اللہ میں NSERسروے کے افتتاح پر چیئرپرسن کا شکریہ ادا کیا اور اس دوران بی آئی ایس پی کیساتھ اپنے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔

ڈائریکٹر جنرل بلوچستان نے صوبے میںبی آئی ایس پی کی سرگرمیوں پر ایک تعارفی بریفنگ دی۔ انہوں نے بتایا کہ سال 2011-12میں کرائے گئے گزشتہ سروے کے دوران بلوچستان میں تقریبا 450,000گھرانوں کا سروے کیا گیا جن میں تقریبا 240,000مستحقین کو ادائیگیاں کی جارہی ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس سروے میں گزشہ سروے کی کمیوں کو دور کیا جائے گا اور مزید مستحقین کا اضافہ ہوگا۔

بلوچستان میں NSERسروے کرانے والی فرم AASAکنسلٹنگ کے ڈائریکٹر جناب ریاض حسین نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ صوبے کے دو اضلاع میں 220افراد سروے کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اکھٹا کیا گیا ڈیٹا بلوچستان کی غریب آبادی کی فلاحی سکیموں کی منصوبہ بندی اور آغاز کیلئے قومی، صوبائی اور مقامی حکومت کیلئے مددگار ہوگا۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے، مقامی ایم پی اے محترمہ عارفہ صدیقہ نے امید ظاہر کی کہ یہ سروے اس صوبے کو ترقی کے لحاظ دیگر صوبوں کے برابر لانے میں مفید ثابت ہوگا۔

ڈسٹرک چیئرمین جے یو آئی۔ ایف جناب عبدالخالق نے کہا کہ اس سروے کو کامیاب بنانے کیلئے سیاسی اور نظریاتی تحفظات کو نظر انداز کرتے ہوئے مل کر کام کرنا چاہیئے۔ انہوں نے قلعہ سیف اللہ کے دور دارز علاقوں کا سروے کرنے کیلئے چیئرپرسن پر زور دیا۔ اجتماع میں وزیر اعلی بلوچستان کے پولیٹیکل سیکرٹری، ملک ظاہر خان کاکڑ، صدر پاکستان مسلم لیگ۔ن یوتھ ونگ بلوچستان، سردار نقیب خان ترین اور پرسنل سیکرٹری عبدالوہاب اٹل نے بھی شرکت کی۔