حملہ آور کا ٹارگٹ پولیس کے افسران اور اہلکار تھے،دومشتبہ افراد پیدل چلتے ہوئے ہائیکورٹ سے مال روڈ کی جانب آئے ‘ وزیر قانون

جیو فیسنگ اور دیگر ذرائع سے حاصل ہونے والی معلومات کو آن ایئر کرنا تحقیقاتی کام کو متاثر کرسکتا ہے،حملہ پاکستان کیخلاف سازش ہے ‘ رانا ثنا اللہ

منگل 14 فروری 2017 17:23

حملہ آور کا ٹارگٹ پولیس کے افسران اور اہلکار تھے،دومشتبہ افراد پیدل ..
․لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 فروری2017ء) صوبائی وزیرقانون رانا ثنا اللہ خان نے کہا ہے کہ حملہ آور کا ٹارگٹ پولیس کے افسران اور اہلکار تھے،دومشتبہ افراد پیدل چلتے ہوئے لاہور ہائیکورٹ سے مال روڈ کی جانب آئے جن میںایک شخص 30سے 35سال کی درمیانی عمر کا ہے جو شاید اس حملے میں ہینڈلر ہوسکتا ہے جبکہ دوسرے مشتبہ شخص کی عمر 15 سے 17 سال کے لگ بھگ ہے جو کہ مبینہ خودکش بمبار ہے۔

نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کیمرے میں دونوں حملہ آوروں کے چہرے قابل شناخت ہیں۔رانا ثنااللہ کا یہ بھی بتانا تھا کہ حملے سے قبل مال روڈ کے ایک جانب ڈی آئی جی ٹریفک پولیس اور ایس ایس پی آپریشنز دیگر اہلکاروں کے ہمراہ موجود تھے جبکہ ان کی دوسری جانب مظاہرین کا ہجوم تھا، حملہ آوروں کا نشانہ پولیس تھی لہٰذاانہوں نے پولیس کی سمت میں بڑھ کر دھماکہ کیا ۔

(جاری ہے)

وزیر قانون کے مطابق ابتدائی طور پر سامنے آنے والے ان تمام شواہد کو مدنظر رکھتے ہوئے قانون نافذ کرنے والے ادارے تحقیقات کو آگے بڑھا رہے ہیںتاہم جیو فیسنگ اور دیگر ذرائع سے حاصل ہونے والی معلومات کو آن ایئر کرنا تحقیقاتی کام کو متاثر کرسکتا ہے۔اس سوال کے جواب میں کہ کیا کیمرے کی فوٹیج میں دکھائی دینے والا مشتبہ ہینڈلر موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا کا جواب دیتے ہوئے رانا ثنااللہ نے کہا کہ '5 سالہ اس مشتبہ ہینڈلر نے خودکش بمبار کو دھماکے سے متعلق ہدایات جاری کیں اور خود فاصلے پر کھڑا رہا۔

وزیر قانون نے دھماکے کو پاکستان کے خلاف سازش قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں لوگوں کا اعتماد بحال ہورہا تھا، اسٹاک ایکسچینج اوپر جارہی تھی ، پی ایس ایل فائنل لاہور میں منعقد ہونے والا تھا، ملک میں باہر سے لوگ آرہے تھے اور ابھی کچھ دنوں پہلے ہی کئی ممالک کے سفیر پاکستان میں موجود تھے، یہ دھماکا ان تمام چیزوں کو متاثر کرنے کی سازش ہے۔