متعلقہ اداروں کو ایم کیو ایم کے ’را‘ سے روابط کا علم تھا ،قومی دھارے میں لانے کیلئے نظرانداز کیا ،معین الدین حیدر

منگل 14 فروری 2017 16:31

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 فروری2017ء) سابق گورنر سندھ لیفٹیننٹ جنرل(ر)معین الدین حیدر نے کہاہے کہ متعلقہ اداروں کو ایم کیو ایم کے ’’را‘‘ سے روابط کا علم تھا لیکن ان کو قومی دھارے میں واپس لانے کے لیے نظرانداز کیا گیا ،حافظ سعید کی نظر بندی درست اقدام ہے،وطن کے دفاع سے زیادہ مقدم کچھ نہیں ہوتا اداروں کا کام کرنے کا اپنا طریقہ کار ہے۔

ایک خصوصی انٹرویومیں انہوں نے کہاکہ ملک اس وقت بہتری کی راہ پر گامزن ہے یورپ سڑکیں بنا کر ہی ایک دوسرے کے نزدیک آیا ہم بھی سڑکیں بنا کر شہروں کو قریب لا رہے ہیں۔ایک خصوصی انٹرویومیں لیفٹیننٹ جنرل(ر)معین الدین حیدر نے کہاکہ موجودہ نظام کے پیش نظر ملک کے صدر اور گورنر کا رول محدود ہو گیا ہے، اسمبلی سیشن کال کرنا ، ایوان میں کی گئی قانون سازی پر منظوری دینابس یہی رول ہے۔

(جاری ہے)

صوبوں کے مسائل کے حل کی آئینی ذمہ داری گورنر پر عائد نہیں ہوتی ہے، البتہ اخلاقی طور پر وہ یہ سارے امور سر انجام دے سکتا ہے، مگر آئینی طور پر سارے اختیارات وزیر اعلی کے پاس چلے گئے ہیں، پہلے گورنر پاور فل ہو تا تھا، گورنر کو غیر سیاسی ہونا چاہیے، تاہم چاروں صوبوں کے گورنر نوازشریف صاحب کی پارٹی سے وابستہ رہے ہیں، جو مناسب نہیں ہے۔

آئی جی سندھ کے حالیہ بیان پرانہوں نے کہاکہ اے ڈی خواجہ کی باتوں میں آدھا سچ ہے، پولیس ٹریننگ کی بہتری کی سخت ضرورت ہے، ہاں یہ بات درست ہے کہ پولیس میں سیاسی بھرتیاں ہیں،جسے ختم ہونا چا ہیے، پرویز مشرف نے سب کو فری ہینڈ دیا تھا، بھٹو صاحب کے دور میں جب غلام مصطفی کھر پنجاب کے گورنر تھے تو پولیس کے درمیان بغاوت پھیل گئی تھی، بھٹو صاحب نے فوج کو صوبے میں مداخلت کرنے کا کہا تھا، فوج نے واضح الفاظ میں ان کو کہہ دیا تھا کہ ہم اپنوں پر گولی نہیں چلائیں گے، نہ فوج کا یہ کام ہے نہ وہ کرے گی، عوام کا اعتماد فوج پر سے ختم ہو جائے گا، اس کے بعد وفاق کی فورس بنی پھر احمد رضا قصوری کے والد صاحب کا قتل ہو گیا،پھر رینجرز کا قیام عمل میں آیا بعد ازاں حالات میں بہتری آئی، یہ سچ ہے کہ حکومتیں اپنے مقا صد کے حصول کے لئے پولیس کو استعمال کرتی ہیں۔

انور مجید کا معاملہ ، اسد کھرل معاملہ سب کے سامنے ہے، اس کے علاوہ بھی بہت خرابیاں ہیں، دوسرے ممالک میں ہرضلع کی اپنی پولیس اور اپنا بجٹ ہے، تب ہی وہاں مسا ئل قابو میں ہیں۔ کراچی کی صورت حال کے حوالے بات چیت کرتے ہوئے معین الدین حیدر نے کہاکہ لوگوں کو اپنا سیاسی شعور کو بیدار کرنا ہو گا، یہ انتخابات میں پتہ چلے گا۔بانی ایم کیو ایم نے اپنے آپ کو خود ختم کیا، سب سے پہلا پتھر تو مصطفی کمال نے مارا، پھر انہوں خود اپنا کام تمام کیا، اور اس کے بعد فاروق ستار نے بھی ان سے اعلانِ لاتعلقی کردیا۔

کراچی کو سیاسی یتیمی سے بچانے کے لئے فاروق ستار اور مصطفی کمال کو ایک ہو جانا چاہیے، دونوں ہی بانی ایم کیو ایم کے خلاف ہیں، تو دونوں کا ایک ہوجانا بہتر ہے، پھرآفا ق احمد کو بھی اپنے ساتھ ملائیں اورعشرت العباد کا بھی خیر مقدم کریں، اور لندن کا چیپٹر مکمل کلوز کریں. تاکہ کراچی مضبوط ہو،کراچی کا لوکل مسئلہ ایم کیو ایم ہی حل کر سکتی ہے۔

ایم کیوایم بانی پرمصطفی کمال کی جانب سے لگائے گئے الزمات اور ان پر ایکشن لینے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میںانہوں نے کہاکہ مجھے ان تمام باتوں کا علم تھا، مصطفی کمال نے درست کہا ہے۔ایجنسیز کا کام کرنے کا اپنا طریقہ کار ہوتا ہے یہ ملک دشمن عناصر کے آلہ کار نہ بنیں اس لیے اں کو پاورمیں لایا گیا کہ اپنے بچے ہیں، غلط راہ پر چلے گئے ہیں، سدھرجا ئیں گے ایجنسیوں کی اپنی حکمت عملی ہوتی ہے، وہ اپنوں کو ٹھیک ہونے کا موقع فراہم کرتے ہیں۔

لاپتہ افراد کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میںمعین الدین حیدر نے کہاکہ جب کوئی ملک کے خلاف کام کر یگا، ملک کو نقصان پہچا نے کی کو شش کرے گا تو اس ملک کی نگرانی پر مامور ادارے کوئی کمزور نہیں ہیں، وہ دن رات ملک کا دفاع کر رہے ہیں، لازمی سی بات ہے کوئی ماں کے خلا ف کام کرے گا تو نیک اولاد اس کو کیسے آزاد چھوڑ دے گی۔ حا فظ سعید کی نظر بندی کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ پاکستان اس وقت کسی بھی قسم کی شر انگیزی کا متحمل نہیں ہو سکتا ہے، لہذا ان کی نظر بندی درست اقدام ہے۔