موجودہ حکومت اور مودی حکومت کا رویہ کشمیر معاملے کو طول دینے کے مترادف ہے،سراج الحق

وہاں سے گولی چلتی ہے اور ادھر سے آم کی پیٹیاں تحفے میں بھجوائی جاتی ہیں،ایسے میں مسئلہ کشمیر کا حل کیسے ممکن ہے، جمعیت علمائے اسلام جموں وکشمیر کی آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب

پیر 13 فروری 2017 23:59

لله!اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 13 فروری2017ء) امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت اور مودی حکومت کا رویہ کشمیر کے معاملے کو طول دینے کے مترادف ہے،وہاں سے گولی چلتی ہے اور ادھر سے آم کی پیٹیاں تحفے میں بھجوائی جاتی ہیں،ایسے میں مسئلہ کشمیر کا حل کیسے ممکن ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعیت علمائے اسلام جموں وکشمیر کی جانب سے ’’مسئلہ کشمیر اور ہماری ذمہ داریاں‘‘کے عنوان سے منعقدہ آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا۔

آل پارٹیز کانفرنس میں جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان،سابق چیئرمین سینیٹ نیئر حسین بخاری،موجودہ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ عبدالغفور حیدری،سینیٹر فرحت اللہ بابر،اپوزیشن لیڈر آزاد کشمیر چوہدری یاسین،سابق وزیراعظم آزاد کشمیر سردار عتیق احمد خان،سابق صدر آزاد کشمیر سردار یعقوب خان،ممبر قومی اسمبلی ایم کیو ایم کشور نوید جمیل اور آل جموں کشمیر حریت کانفرنس کی قیادت نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

اس موقع پر کشمیر کمیٹی کے چیئرمین مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ گلگت بلتستان کشمیر کا حصہ ہے،جی بی اور آزاد کشمیر کے درمیان دوریاں مٹا کر اختلافات ختم کرانے کیلئے کشمیر کمیٹی کی جانب سے آئندہ اجلاس گلگت بلتستان میں منعقد کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ یکم فروری 2017ء کو ہونے والے اجلاس میں وزیراعظم پاکستان پر واضح کردیا تھا کہ کشمیر پالیسی کو واضح کیا جائے اور اس میں کشمیر کمیٹی کی مشاورت شامل کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کیلئے وفود میں کشمیریوں کی نمائندگی ہونی چاہئے۔حکومت کو چاہئے کہ عالمی دنیا کو بتایا جائے کہ اقوام متحدہ میں موجود قراردادوں پر فوری عمل کروا کے کشمیر کو ان کا حق خودارادیت دیا جائے۔اس موقع پر امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق کا کہنا تھا کہ کشمیر واقعی شہ رگ ہے تو ہمارا یہ رویہ جو حکومتوں نے اپنا رکھا ہے تو یہ غیرتی خون کے شایان شان نہیں۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر کمیٹی حکومت کے تابع ہے حکومت اپنا بوجھ بھی کمیٹی پر ڈالتی ہے جو ناانصافی ہے،اگر حکومت اپنا کردار ادا کرے تو مسئلہ کشمیر حل ہوسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت اور مودی کا رویہ کشمیر کے معاملے کو طول دینے کے مترادف ہے۔انہوں نے کہا کہ کشمیر کی آزادی کے سفیر پاکستان نامکمل ہے،اگر حکومت کشمیر کی آزادی کیلئے ایک قدم اٹھائے گی تو ہم100قدم آگے چل کر اس کا ساتھ دیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ کشمیر کاز کو اجاگر کرنے کیلئے مخصوص بجٹ مختص کرنا چاہئے اور حکومت کو چاہئے کہ وہ مسئلہ کشمیر پر بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد کرے اور اسلام آباد میں موجود تمام سفارتخانوں میں کشمیر ڈیسک بنایا جائے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کو چاہئے نائب وزیر خارجہ بنایا جائے جس کا کام صرف دنیا میں مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنا ہو،اس کے علاوہ کشمیر مہاجرین کے مسائل پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے،اس موقع پر سابق صدر آزاد کشمیر سردار یعقوب نے کہا کہ حالات و واقعات کا تقاضہ ہے کہ اب باتوں کی جگہ سخت فیصلے کرنے چاہئیں،پاکستانی عوام کی محبت کشمیریوں سے ختم نہیں ہوسکتی لیکن حکومتی رویوں میں تبدیلی کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم اپنے پاؤں پر کھڑے ہیں،تمام اقوام عالم قابل احترام ہیں،ہمیں اپنے فیصلے خود کرنے ہوں گے،مسئلہ کشمیر کے حوالے سے بیرون ممالک جانے والے وفود میں حریت کانفرنس کے لوگوں کو بھی بھیجا جائے تاکہ وہ بہتر طریقے سے اپنی بات دنیا کے سامنے رکھ سکیں۔سابق وزیراعظم آزاد کشمیر سردار عتیق احمد خان کا کہنا تھا کہ بھارت بوکھلاہٹ کے باعث کشمیریوں پر مظالم ڈھا رہا ہے،بھارتی فوج جنگ لڑنے کے قابل نہیں جس ملک کے فوجی بھوک پیاس سے مر رہے ہیں وہ جنگ کیا لڑیں گے،سابق آرمی چیف نے اقوام عالم میں پاکستان کا مقام بلند کیا۔

انہوں نے کہا کہ سی پیک کی بنیاد کشمیر کی سرزمہین ہے جو فیلڈ مارشل ایوب خان کا منصوبہ تھا،سی پیک میں ہم کوئی خیرات نہیں مانگ رہے ہمارا حق بنتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ مودی مقبوضہ کشمیر میں اپنے فوجی بڑھا رہا ہے جبکہ حکومت بیرون ملک مہاجرین کشمیریوں کو ووٹ کا حق نہ دے کر کشمیر کی آبادی کم کر رہی ہیٍ۔جی بی کے اندرونی حقوق کی مخالفت کبھی نہیں کی مگر اقوام متحدہ میں موجود قراردادوں کے مطابق جی بی کشمیر کا حصہ ہے۔

اس کی سیاسی تبدیلی ممکن نہیں ہے اور اس کی مذمت کریں گے۔اس موقع پر سابق چیئرمین سینیٹ نیئر بخاری نے کہا ہے کہ بین الاقوامی سطح پر مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کے لئے اقوام متحدہ میں دوبارہ قراردادیں لانے کی کوشش کرنی چاہئے،ہمیں اقوام عالم کی حمایت اور ہمدردیاں لینی ہوں گی،سی پیک منصوبے سے دنیا میں ہمارے تعلقات مضبوط ہوں گے تو مسئلہ کشمیر اجاگر ہوسکتا ہے،کشمیریوں کی جنگ ان کا حق ہے اقوام متحدہ کی اس پر مسلسل خاموشی دوہرہ معیار ہے،آج کی منظور کردہ قرارداد کو عالمی دنیا کے ہر فورم بالخصوص مسلم ممالک کے ہر فورم پر بھیجنا چاہئے۔

اس موقع پر آزاد کشمیر کے اپوزیشن لیڈر چوہدری یاسین نے کہا کہ ملک میں بھارتی فلموں پر پابندی عائد کی جائے۔انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان کی جانب سے مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کیلئے بھیجے گئے وفود کشمیر کی الف ب سے بھی واقف نہ تھے،آئندہ اگر وفود جائیں تو اس میں کشمیریوں کی نمائندگی بھی رکھی جائی۔(ولی)