پاک سرزمین پارٹی نے دس ماہ بعد پارٹی پرچم متعارف کردیا،لفظ پاکستانی تحریر

پارٹی پرچم صرف ضرورت کے تحت ، جلسوں اور پروگراموں میں قومی پرچم استعمال کریںگے، رضا ہارون کراچی میں ٹریفک حادثات کا ذمے دار ہم وفاقی حکومت ، سندھ حکومت اور کراچی کی شہری حکومت کو سمجھتے ہیں،پریس کانفرنس سے خطا

پیر 13 فروری 2017 23:57

پاک سرزمین پارٹی نے دس ماہ بعد پارٹی پرچم متعارف کردیا،لفظ پاکستانی ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 13 فروری2017ء) پاک سر زمین پارٹی نے اپنی پارٹی کے قیام کے دس ماہ کے بعد پارٹی پرچم متعارف کروادیا جو پاکستانی پرچم سے مشابہت رکھتا ہے ، دو رنگوں ہرے اور سفید رنگ پر مشتمل پی ایس پی کے جھنڈے پر لفظ پاکستانی تحریر ہے، پارٹی پرچم کو متعارف کرواتے ہوئے پاک سر زمین پارٹی کے سیکریٹری جنرل رضا ہارون کا کہنا تھا کہ ہم نے پہلے دن سے قومی پرچم تھامنے کی بات کی تھی اور ہم اب بھی اس پر قائم ہیں پارٹی پرچم صرف ضرورت کے تحت استعمال کیا جائے گا پارٹی کے جلسوں اور پروگراموں میں ہم قومی پرچم استعمال کریںگے، کراچی میں ٹریفک حادثات کا ذمے دار ہم وفاقی حکومت ، سندھ حکومت اور کراچی کی شہری حکومت کو سمجھتے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انھوں نے پیر کو پاکستان ہائوس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر ان کے ہمراہ وسیم آفتاب، آسیہ اسحاق، افتخار عالم اور دیگر رہنما بھی موجود تھے۔ رضا ہارون نے کہا کہ ملک بھر میں ہمارے پارٹی جھنڈے کے حوالے سے بحث شروع ہوگئی تھی یہ بات کافی دنوں سے میڈیا میں بھی موضوع بحث بنی ہوئی تھی جس کے بعد ہم نے اپنا پارٹی پر چم متعارف کروانے کا فیصلہ کیا ہے الیکشن کمیشن کو توہمارے پارٹی پرچم کے حوالے سے معلوم تھا لیکن میڈیا میں ہم اپنے پارٹی پرچم کو لیکر نہیں آئے تھے۔

الیکشن کمیشن نے جب ہماری پارٹی کو رجسٹرڈ کیا تھا اچھی طرح سے تمام جانچ پڑتال کرلی تھی، میں نے پہلی مرتبہ اپنی زندگی میں سنا کہ قومی پرچم کے استعمال پر لوگوں کی جانب سے اعتراضات کئے گئے۔ انھوں نے کہا کہ کسی بھی واقعہ اور حادثہ پر مذت اور افسوس کا لفظ اب ایک عام سااور روایتی سا جملہ بن چکا ہے، عوام کے جان و مال حفاظت کی ذمے دار حکومت ہے ہم کراچی میں ہونے والے ٹریفک حادثات کا ذمے دار وفاقی، صوبائی اور شہری حکومتوں کو سمجھتے ہیں۔

مقامی ٹی وی چینل کی گاڑی پر حملہ ہوا اور اس میں کیمرہ مین تیمور شہید ہوگیا لیکن حکومت کے کسی بھی ذمے دار اس حوالے سے کوئی بیان نہیں دیا، حکومت کو کے کسی وزیر کو ٹی وی پر آکر بیان دینا چاہئے تھا، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ واقع میں ملوث دھشت گردوں کو فوری طور پر گرفتار کیا جائے، اس دھشت گردی کے واقعہ پر پاک سر زمین پارٹی اس کے چیئرمین سید مصطفی کمال اور پارٹی کی ایگزیکٹو کمیٹی تیمور کے خاندان سے اظہار ہمدردی کرتے ہیں، جہاں تک طلباء و طالبات کے حادثات کا تعلق ہے تو اس کی ذمے داری وفاقی ، صوبائی اور شہری حکومت پر عائد ہوتی ہے ، یہ حادثات حکومت کی بد انتظامی اور نااہلی کی وجہ سے ہورہے ہیں، پورے شہر میں بے ہنگم طریقے سے ترقیاتی کام شروع کردیئے گئے ہیں اور ٹریفک کے لئے متبادل سڑکو ں کا انتظام نہں کیا گیا۔

پورا کراچی شہر پہاڑی علاقے کا منظر پیش کر رہا ہے۔انھوں نے کہا کہ حکومت نے ٹریفک حادثات کی تحقیقات کا وعدہ تو کرلیا ہے لیکن اس پر ایف آئی آر میں نامزدگیاں بھی ہونا چاہئیں۔ہم سمجھتے ہیں ٹریفک حادثات میں پتھاریداروں کی بھی ذمے داری ہے انھیں بھی شامل تفتیش کیا جائے،رضاہارون نے کہا کہ کراچی کے مسائل کے حل کے لئے ہماری پارٹی نے حکومت کو30مارچ تک الٹی میٹم دیا ہوا ہے ، اور اس میں پندرہ روز باقی رہ گئے ہیں ، اگر پہلی مارچ تک حکومت نے ہمارے مطالبات پر عمل نہیں کیا تو ہم سندھ حکومت کے خلاف احتجاجی مہم کا آغاز کردیں گے۔

ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ کراچی سمیت پورے ملک کی مقامی حکومتوں کو مالی اختیارات دیئے جائیں۔ انھوں نے کہا کہ مردم شماری قومی مسئلہ ہے اس میں حکومت یا کسی سیاسی جماعت کو اثر انداز نہیں ہونا چاہئے اسے مکمل طور پر صاف و شفاف بنایا جائے،انھوں نے کہا کہ کے الیکٹرک نے کراچی میں62ارب روپے کا ڈاکہ ڈالا یہ معاملہ اب 100ارب تک جائے گا۔یہ پیسے کراچی کے عوام کو واپس کئے جائیں نیپرا نے اس مسئلے پر خاموشی اختیار کررکھی ہے۔

انھوں نے ایم کیو ایم پاکستان جس کے سندھ کے دو شہروں کا مینڈیٹ ہے وہ کراچی اور حیدرآباد کے مسائل کرنے کے اس کے لیڈر جلسے اور جلوس نکالتے پھر رہے ہیں۔حیدرآباد کی سڑکیں ٹوٹی ہوئی ہیں، وہاں پانی اور سیوریج کے مسائل ہیں اس پارٹی کے میئر اور لیڈر شپ مسائل حل کرنے بجائے جلسے بلدیاتی حکومتوں کی مدد سے جلسے کر رہے ہیں۔