نیشنل ایکشن پلان سے امن وامان کی صورتحال میں بہتری آئی ہے ،ْ سرمایہ کاری ملک میںآرہی ہے ،ْاراکین سینٹ

دہشتگردی سب سے بڑا خطرہ ہے‘ نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عمل درآمد کیا جائے ،ْنیشنل ایکشن پلان کے تحت نفرت انگیز تقریروں کو روکنا تھا ،ْ مناسب اقدامات نہیں کئے گئے ،ْ سینیٹر سحرکامران ،ْ سینیٹر فرحت اللہ بابر ،ْ سینیٹر کریم خواجہ ،ْ سینیٹر حمد اللہ ،ْ سینیٹر عثمان ،ْ سینیٹر سسی پلیجو ،ْ سینیٹر طاہر حسین مشہد ی نیپ کے ہر ہر نکتے پر عمل درآمد کیا جا رہا ہے، نیکٹا کو رواں سال ڈیڑھ ارب روپے دے چکے ہیں ،ْدہشت گردی کے خلاف کراچی میں آپریشن بلا امتیاز جاری رہے گا ،ْانجینئر بلیغ الرحمن

پیر 13 فروری 2017 22:17

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 فروری2017ء) اراکین سینٹ نے کہا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان سے امن وامان کی صورتحال میں بہتری آئی ہے ،ْ سرمایہ کاری ملک میںآرہی ہے ،ْ دہشتگردی سب سے بڑا خطرہ ہے‘ نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عمل درآمد کیا جائے ،ْنیشنل ایکشن پلان کے تحت نفرت انگیز تقریروں کو روکنا تھا ،ْ مناسب اقدامات نہیں کئے گئے جبکہ وزیر مملکت برائے داخلہ انجینئر بلیغ الرحمن نے کہا ہے کہ نیپ کے ہر ہر نکتے پر عمل درآمد کیا جا رہا ہے، نیکٹا کو رواں سال ڈیڑھ ارب روپے دے چکے ہیں ،ْدہشت گردی کے خلاف کراچی میں آپریشن بلا امتیاز جاری رہے گا۔

پیر کو قومی ایکشن پلان پر عمل درآمد کی موجودہ حیثیت کو زیر بحث لانے اور ملک میں اس پر یکساں عمل درآمد کے لئے طریقہ کار اور ذرائع تجویز کرنے کے حوالے سے اپنی تحریک پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے محرک سینیٹر سحر کامران نے کہا کہ ملک کو اس وقت سب سے بڑا خطرہ دہشت گردی سے ہے، اس میں بڑی تعداد میں انسانی جانیں بھی ضائع ہوئی ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ نیکٹا نے بھی اس حوالے سے کوئی پالیسی نہیں بنائی۔

نیکٹا میں فنڈز اور افرادی قوت کی کمی ہے، تاحال مشترکہ انٹیلی جنس ونگ نہیں بن سکا۔ فوجی عدالتیں اس کا عارضی حل تھا، اس حوالے سے عدالتی اصلاحات بھی نہیں ہو سکیں، مدرسہ اصلاحات بھی سامنے نہیں آ سکیں، ہزاروں کیس عدالتوں میں زیر التواء ہیں۔ کریم احمد خواجہ نے کہا کہ پنجاب میں نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد نہیں ہو رہا۔ سینیٹر فرحت الله بابر نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت نفرت انگیز تقریروں کو روکنا تھا لیکن اس حوالے سے مناسب اقدامات نہیں کئے گئے۔

سینیٹر کرنل (ر) سید طاہر حسین مشہدی نے کہا کہ یہ بہت اہم مسئلہ ہے، نیپ پر عمل درآمد نہیں ہو رہا، کالعدم تنظیموں میں تفریق نہ کی جائے، سب کے خلاف کارروائی کی جائے۔ سینیٹر سسی پلیجو نے کہا کہ سندھ میں اس حوالے سے پولیٹیکل ول ہے، فوج نے اپنا کام کیا ہے، سویلین سائیڈ نے اپنا کام نہیں کیا۔ سینیٹر شاہی سید نے کہا کہ وفاقی و صوبائی حکومتیں مصلحتوں کا شکار ہیں، کراچی میں ابھی دہشت گرد موجود ہیں، اب گڈ اور بیڈ ایم کیو ایم بھی بن گئی ہے۔

سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ دہشت گردی پوری طرح ختم نہیں ہوئی لیکن بہت کمی آئی ہے، اس کا اعتراف کرنا چاہئے، سندھ حکومت اپنی کارکردگی پر بھی ذرا غور کرے، صوبائی حکومت کو مجبور کر کے رینجرز کے ذریعے آپریش کیا، کراچی میں مکمل امن آئے گا۔ سینیٹر نہال ہاشمی نے کہا کہ نیپ کے 20 نکات میں سے جو صوبوں کے ذمے ہیں، ان پر کسی نے بات نہیں کی۔ بلاگرز کی بات اس ایوان میں اس طرح کی گئی کہ لگتا تھا کہ بی جے پی کا کوئی نمائندہ بات کر رہا ہے۔

حکومت کی کاوشوں اور دہشت گردی کے خلاف کامیابیوں کو سراہا جانا چاہئے۔ مدرسوں کے بچوں پر بلا وجہ ہر وقت تنقید کرنے سے احتراز کرنا چاہئے۔ سینیٹر حافظ حمد الله نے کہا کہ جن گھروں اور ٹھکانوں سے اسلحہ اور ٹارگٹ کلر نکلتے ہیں، سپریم کورٹ کا فیصلہ بھی موجود ہے، ملزموں کے اعترافات بھی موجود ہیں، ان کے سہولت کاروں کے خلاف پابندی لگائی گئی ہے یا نہیں ٹارگٹ کلرز فائیو سٹار ہوٹلوں اور یونیورسٹیوں سے نکلے کیا، ان کے خلاف کارروائی ہوئی، کسی مدرسے سے پاکستان مردہ باد کا نعرہ کبھی نہیں لگا پھر بھی ان کے خلاف باتیں کرتے ہیں۔

سندھ حکومت نے مدارس کو مشکوک قرار دیا ہے۔ یہ بین الاقوامی ایجنڈا ہے کہ مدارس کو بدنام کیا جائے۔ مدارس میں 50 سے 60 لاکھ نوجوان پڑھتے ہیں، کبھی کسی مدرسے کے طالب علم نے ہڑتال کی، نہ خودکشی کی، نہ چوری کی، اس ملک کے دو مسئلے امن اور معیشت ہیں اور اس کے ذمہ دار 70 سال سے حکمرانی کرنے والے لوگ ہیں۔ سینیٹر چوہدری تنویر خان نے کہا کہ ملک میں آج امن قائم ہو چکا ہے، سرمایہ کاری آ رہی ہے، نیشنل ایکشن پلان سے بہتری آئی ہے۔

سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ سپریم کورٹ کی رپورٹ پر من و عن عمل کیا جائے۔ سردار اعظم موسیٰ خیل نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد پسند و ناپسند کی بنیاد پر عمل درآمد ہو رہا ہے۔سینیٹر سحر کامران کی نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کی موجودہ حیثیت کو زیر بحث لانے کی تحریک پر بحث سمیٹتے ہوئے وزیر مملکت برائے داخلہ انجینئر محمد بلیغ الرحمان نے کہا کہ اس معاملے پر پہلے بھی کافی دفعہ بحث ہو چکی ہے اور ہم نے تفصیل سے جواب دیا ہے۔

آج ملک میں امن و امان اور معاشی صورتحال بہت بہتر ہے، دہشت گردی کم ہوئی ہے، نیشنل ایکشن پلان کی بدولت یہ کامیابی ہوئی ہے، وزیراعظم نے خود اس پر عمل درآمد کا جائزہ لیا اور نگرانی کی، آج پاکستان کے اندر دہشت گردی کے واقعات میں بہت حد تک کمی ہو چکی ہے، نیکٹا کا بجٹ چند سال پہلے 10 سے 11 کروڑ تھا۔ اس سال اس ادارے کو ڈیڑھ ارب روپے دے چکے ہیں۔

ادارے کے سربراہ نے خود کہا کہ ابھی مزید پیسوں کی ضرورت نہیں ہے، بہت سے آفیسرز بھرتی کرلئے ہیں، بہت سی بھرتیاں زیر عمل ہیں، نفرت انگیز تقاریر، اڑھائی لاکھ کالیں، ریسیو ہوئی ہیں۔ نیپ کے تحت ہیلپ لائن پر 16 ہزار 600 لائوڈ سپیکرز کے غلط استعمال پر مقدمات درج کئے گئے 1335 کیس رجسٹر ہوئے، نفرت انگیز تقاریر پر یہ کارروائیاں پہلے کب کی گئی تھیں۔

نیپ کے تحت کئی اقدامات ہوئے ہیں۔ 98.3 ملین سمیں بلاک کی گئیں، آج تمام سمیں بائیو میٹرک ہیں، پہلے دھماکوں میں یہ سمیں استعمال کی جاتی تھیں۔ نیپ کے ہر نکتہ پر صورتحال میں بہتری آئی ہے۔ کراچی میں آج دہشت گرد پکڑے جا رہے ہیں، دفاتر سیل ہو رہے ہیں، دہشت گردی کے خلاف کراچی میں آپریشن بلا امتیاز جاری رہے گا، نیپ پر عمل درآمد کا معاملہ وزیراعظم کے مشیر لیفٹیننٹ جنرل (ر) جنجوعہ دیکھ رہے ہیں۔ حکومت کی سنجیدگی کی بدولت یہ کامیابیاں ممکن ہوئی ہیں۔

متعلقہ عنوان :