غیر فعال ٹرانسپورٹ سسٹم ملکی جی ڈی پی کو سالانہ چار فیصد تک نقصان پہنچا رہا ہے،میاں زاہد حسین

خواجہ سعد رفیق کے دور میں ریلوے کے نظام میںخاطر خواہ بہتری آئی ہے،قومی ٹرانسپورٹ پالیسی فوری طور پر تشکیل دی جائے،سابق صوبائی وزیر

پیر 13 فروری 2017 16:17

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 فروری2017ء) پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ،بزنس مین پینل کے سینیئر وائس چیئر مین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ ٹرانسپورٹ کی ناکافی سہولیات کی وجہ سے ملکی جی ڈی پی کو سالانہ چار سے چھ فیصد تک نقصان برداشت کرنا پڑتا ہے۔ ٹرانسپورٹ کے شعبے کو بہتر بنانے سے جی ڈی پی میں چار سے چھ فیصد تک اضافہ کیا جا سکتا ہے جس سے ملکی معیشت میں انقلاب آ جائے گا اس لئے قومی ٹرانسپورٹ پالیسی فوری طور پر تشکیل دی جائے۔

میاں زاہد حسین نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ ٹرانسپورٹ کے تمام شعبے اہم ہیں تاہم ریلوے، سڑکوں اور بندرگاہوں کو خصوصی طور پر اپ گریڈ کرنے کی ضرورت ہے تاکہ نقل و حمل کی رفتار میں اضافہ کیا جا سکے جس سے نقصانات میں خود بخود کمی آ جائے گی۔

(جاری ہے)

اس سلسلے میں بھاری سرمایہ کاری درکار ہو گی اسلئے حکومت مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کو بھی شامل کر سکتی ہے۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان میں ریلوے جیسے اہم ترین محکمے کا کردار بتدریج کم ہو کر نہ ہونے کے برابر رہ گیا ہے اور اب 95 فیصد عوام سڑکوں کے ذریعے سفر کرنے پر مجبور ہیں جبکہ تقریباً 95 فیصد سامان تجارت کی ترسیل بھی سڑکوں کے ذریعے کی جاتی ہے جس سے ان کی مالیت میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ اگر ریلوے کے نظام کو موثر بنایا جائے تو نہ صرف عوام کو سستی سفری سہولت ملے گی بلکہ ملک میں کھانے پینے اور دیگر تمام اشیاء کی قیمت کم ہو جائے گی جبکہ برآمدکنندگان لاگت بچا کر عالمی منڈی میں مسابقت کے قابل ہو جائیں گے جس سے ملکی برآمدات میں اضافہ ہو سکے گا ۔

موجودہ وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کے دور میں ریلوے کے نظام میںخاطر خواہ بہتری آئی ہے، گزشتہ تین سال میں اس کا ریونیو دگنا ہو چکا ہے اور کافی احسن اقدامات کیئے گئے ہیں مگر موجودہ بجٹ اس ادارے کی حالت میں انقلاب لانے کیلئے ناکافی ہے اس لئے اس ادارے کا بجٹ بڑھایا جائے۔پاکستان کی بندرگاہوں کی حالت زار بھی توجہ طلب ہے جہاں ناکافی سہولیات کی وجہ سے کاروباری لاگت بڑھ جاتی ہے جبکہ ملک میں بین الاقوامی طور پر معروف نہ کوئی ائیر لائن ہے اور نہ ہی ائیر پورٹ جو افسوسناک ہے۔ حکومت جلد از جلد ٹرانسپورٹ پالیسی بنائے جس میں ریلوے کی ترقی کو سر فہرست رکھا جائے تاکہ ملکی ترقی کی رفتار بڑھائی جا سکے۔