موسمی تبدیلیوں سے کینو کی فصل متاثر- دس ارب روپے کا نقصان‘برآمدی اہداف پورے نہ ہوسکے

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 13 فروری 2017 11:44

موسمی تبدیلیوں سے کینو کی فصل متاثر- دس ارب روپے کا نقصان‘برآمدی اہداف ..

کراچی(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔13 فروری۔2017ء)موسمی تبدیلیوں نے رواں سیزن کینو کی فصل کو بھی متاثرکیا ہے بروقت بارشیں نہ ہونے اور ژالہ باری سے کینو کے کاشت کاروں اور برآمدکندگان کو 10ارب روپے کے نقصان کا سامنا کرنا پڑا اور کینو کی برآمد کا ہدف بھی مشکل میں پڑ گیا ہے۔ایف پی سی سی آئی کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے فروٹ اینڈ ویجیٹبل ایکسپورٹ کے چیئرمین اور پی ایف وی اے کے سرپرست اعلیٰ وحید احمد نے بتایا کہ کینو کی پیداوار والے علاقوں سرگودھا اور بھلوال میں حالیہ سیزن کے دوران بروقت بارشیں نہ ہونے اور بعد میں ہونے والی ژالہ باری کے نتیجے میں کینو کی فصل کو شدید نقصان پہنچا ہے جس سے کاشتکاروں کے ساتھ ایکسپورٹرز کو بھی نقصان کا سامنا ہے وحید احمد نے بتایا کہ اس سال کینو کی پیداوار گزشتہ سال سے 15فیصد کم تھی تاہم ژالہ باری کی وجہ سے 50فیصد پیداوار ایکسپورٹ کے قابل نہیں رہی، ژالہ باری اور تیز ہواوں کی وجہ سے کینو وقت سے پہلے درختوں سے نیچے گررہا ہے جس سے کینو کے معیارکے ساتھ بیرونی سطح پر داغ دھبوں اور گرنے کی وجہ سے چوٹ کے نشانات پڑگئے ہیں۔

(جاری ہے)

سرپرست اعلیٰ نے بتایا کہ کینو کی متاثرہ فصل میں ضیاع کا تناسب بھی کئی گنا بڑھ گیا ہے جس سے مقامی مارکیٹ میں بھی کینو کی فروخت میں نقصان کا سامنا ہے۔ کینو کو موسمیاتی تغیر سے پہنچنے والے نقصان کا اندازہ 10ارب روپے لگایا گیا ہے جبکہ برآمدات میں کمی سے زرمبادلہ کی مد میں بھی بھاری نقصان کا خدشہ ہے۔وحید احمد نے بتایا کہ رواں سیزن کینو کی ایکسپورٹ کے لیے تین لاکھ پچاس ہزار ٹن کا ہدف مقرر کیا گیا تھا جس سے 20 کروڑ ڈالر کی آمدن متوقع تھی جو اب مشکل نظر آرہی ہے۔

پاکستان میں کلائمنٹ چینج سے زرعی شعبہ براہ راست متاثر ہورہا ہے کینو کے علاوہ دیگر فصلوں کی پیداوار بھی متاثر ہورہی ہے، پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹبل ایکسپورٹرز امپورٹرز اینڈ مرچنٹس ایسوسی ایشن گزشتہ کئی سال سے ہارٹی کلچر سیکٹر پر کلائمنٹ چینج کے اثرات سے نمٹنے کے لیے وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے ہنگامی اقدامات کا مطالبہ کررہی ہے تاہم اٹھارہویں ترمیم کے بعد زراعت کی بہتری صوبوں کی ذمہ داری قرار پانے کی وجہ سے اس جانب توجہ نہیں دی جارہی۔

کلائمنٹ چینج کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے جدید ٹیکنالوجی سے مدد لی جاسکتی ہے۔یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے جرمنی کے شہر برلن میں منعقدہ پھل اور سبزیوں کی عالمی نمائش میں یورپی تحقیقی ادارے کی جانب سے ژالہ باری سے نمٹنے کے لیے ”اسکائی ڈیٹیکٹ“ ٹیکنالوجی متعارف کرائی گئی ہے جس کے ذریعے 30سے 35کروڑ روپے کی لاگت سے 200ایکڑ رقبے کو موسمیاتی اثرات سے محفوظ رکھنے کے لیے نظام نصب کیا جاسکتا ہے اور یہ ٹیکنالوجی ژالہ باری کو فضاءمیں ہی پگھلا کر بخارات میں تبدیل کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے جس سے فصلوں کو پہنچنے والے نقصان کو کم سے کم کیا جاسکتا ہے یہ ٹیکنالوجی دیگر فصلوں کی حفاظت کے لیے بھی استعمال کی جاسکتی ہے۔