امریکا کا بلند ترین ڈیم پھٹنے کا خدشہ-لاکھوں افراد کو نقل مکانی کا حکم

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 13 فروری 2017 11:38

امریکا کا بلند ترین ڈیم پھٹنے کا خدشہ-لاکھوں افراد کو نقل مکانی کا حکم

کیلیفورنیا(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔13 فروری۔2017ء) امریکی ریاست کیلیفورنیا میں واقع بلند ترین امریکی ڈیم ’لیک اوروویل ڈیم‘ کے اسپل وے میں 10 فروری کے روز پڑنے والا شگاف پھیلتا جارہا ہے اور پانی کا رساو مسلسل بڑھنے کی وجہ سے گرد و نواح میں ہنگامی حالت نافذ کردی گئی ہے جب کہ لاکھوں افراد کو علاقہ چھوڑنے کا حکم دے دیا گیا ہے۔

کیلیفورنیا میں چار سالہ خشک سالی کے بعد حالیہ سردیوں میں غیرمعمولی طوفان کے باعث یہ ڈیم تقریباً پورا بھر چکا ہے جس کے ایک اسپل وے میں 10 فروری کو ایک دراڑ نمودار ہوئی جس سے پانی نکلنا شروع ہوگیا۔ یہ رساو بند کرنے کی ابتدائی کوششیں ناکام رہیں اور یہ بتدریج پھیلتا ہی چلا گیا جس کے بعد کیلی فورنیا میں آبی وسائل کے محکمے نے ڈیم کے ارد گرد نشیبی علاقوں میں رہنے والوں سے کہا ہے کہ وہ جلد از جلد محفوظ مقامات پر منتقل ہوجائیں۔

(جاری ہے)

عارضی طور پر بے گھر ہونے والے ان افراد کے لیے ڈیم سے نکلنے والی آبی گزرگاہ سے 20 میل دور محفوظ پناہ گاہیں بنادی گئی ہیں اور اب تک ایک لاکھ 60 ہزار سے زیادہ افراد وہاں منتقل بھی ہوچکے ہیں۔ البتہ افراتفری کے باعث مختلف کاونٹیز سے پناہ گاہوں تک جانے والی سڑکوں پر ٹریفک جام کی صورتِ حال بھی ہے۔کیلیفورنیا کا محکمہ برائے آبی وسائل اس وقت ہیلی کاپٹروں کی مدد سے اسپل وے پر بھاری چٹانیں اور پتھر گرارہا ہے تاکہ وہاں سے نکلنے والے پانی کا راستہ روکا جاسکے لیکن خدشہ ہے کہ اگر یہ دراڑ مزید آگے بڑھی اور ڈیم کی مرکزی دیوار تک پہنچ گئی تو یہ ڈیم اچانک پھٹ بھی سکتا ہے جس سے آس پاس کا پورا نشیبی علاقہ پانی میں غرق ہوجائے گا۔

واضح رہے کہ لیک اوروویل ڈیم اپنی 235 میٹر اونچائی کے ساتھ امریکہ کا سب سے بلند ڈیم بھی ہے جس میں 35 لاکھ ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش ہے۔ یعنی ڈیم پھٹنے پر اس سے اتنا پانی خارج ہوگا جو ارد گرد کے کئی ہزار مربع کلومیٹر علاقے کو غرق کرنے کے لیے کافی ہوگا۔

متعلقہ عنوان :