یوکرائن میں جنگ بندی کے دو سال بعد بھی تنازعہ بدستور قائم

بحران کے حل نہ ہونے میں سبھی فریقین قصور وار ہیں اور سیاسی عزم کا فقدان بھی ہے،مغربی سفارتکار

اتوار 12 فروری 2017 12:10

منسک(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 فروری2017ء) بیلا روس کے دارالحکومت مِنسک میں طے پانے والے یوکرائن میں جنگ بندی کے معاہدے کو دو سال مکمل ہوگئے تاہم یہ خونریز تنازعہ اب تک جاری و ساری ہے اور اب تک مزید 5000 انسانی جانیں اِس کی نظر ہو چکی ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق دو سال قبل فرانسیسی، روسی، اور یوکرائنی صدور اور جرمن چانسلر کے درمیان طویل مذاکرات کے بعد یوکرائنی بحران کے حل کے لیے روسی صدر ولادیمیر پوٹن اور یوکرائنی صدر پیٹرو پوروشینکو کے درمیان منسک معاہدہ طے پایا تھا۔

اس معاہدے پر تنازعے کے حل کے لیے شامل روڈ میپ پر روس نواز باغیوں نے بھی دستخط کیے تھے، یہ معاہدہ ایسے وقت میں کیا گیا تھا جب دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان تنازعے کی شدت کی وجہ سے پیدا شدہ صورتِ حال کھلی جنگ کو ہوا دے رہی تھی۔

(جاری ہے)

کیف حکومت نے کریملن پر خفیہ طور پر ہزاروں فوجی بھیجنے کا الزام عائد کیا تھا۔ منسک معاہدے نے ایک وسیع تر جنگ کے خدشات کو لگام ضرور پہنائی لیکن تشدد ختم نہیں ہو سکا اور فریقین کے مابین گہری بد اعتمادی کا خاتمہ بھی نہیں ہوا اور یہی تنازعے کے پائیدار سیاسی حل کی راہ میں رکاوٹ ڈالے ہوئے ہیں۔

آج اس تنازعے کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 10،000 سے زائد ہو چکی ہے اور مشرقی یوکرائن میں کوئلے اور فولاد کی پیداوار پر خود ساختہ ’عوامی جمہوریہ‘ کہلانے والے علاقوں ڈونیٹسک اور لوہانسک کا قبضہ ہے۔ ماسکو کے خلاف مغربی اقتصادی پابندیاں بھی اپنی جگہ قائم ہیں۔کیف میں تعینات ایک مغربی سفارتکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبر رساں ادارے کو بتایاکہ بحران کے حل نہ ہونے میں سبھی فریقین قصور وار ہیں اور سیاسی عزم کا فقدان بھی ہے۔

متعلقہ عنوان :