آزادکشمیرکے 10 اضلاح کیلئے فیملی کورٹس قائم کردی گئیں، 07 اضلاح میں فوری کام بھی شروع

ہفتہ 11 فروری 2017 23:10

مظفرآباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 11 فروری2017ء) چیف جسٹس ہائیکورٹ و شریعت کورٹ غلام مصطفے مغل کی تحریک پر حکومت آزاد کشمیرکی منظوری سے آزادکشمیرکے 10 اضلاح کیلئے فیملی کورٹس قائم کردی گئی ہیں جن میں سے 07 اضلاح میں ان کورٹس نے فوری طور پر کام بھی شروع کردیا ہے جبکہ بقیہ 03 اضلاح کی کورٹس کا قیام بھی جلد عمل میں لانے کیلئے عدالت عالیہ اور شریعت کورٹ کے چیف جسٹس کی ہدایت کے مطابق تیزی سے اقدامات کیے جارہے ہیں، سرکاری ذرائع کے مطابق ہائی کورٹ اور شریعت کورٹ کے چیف جسٹس نے ان فیملی کورٹس کے قیام کے سلسلے میں وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر راجہ محمد فاروق حیدر خان سے میٹنگ کی تھی اور اس میٹنگ میں ان فیملی کورٹس کے لیے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن /فیملی ججز کی 10اضلاح کیلئے گریڈ 20کی 10آسامیوں سمیت ہر کورٹ کیلئے کل 5 آسامیاں دینے کا فیصلہ کیا گیا تھا ۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق چیف جسٹس ہائی کورٹ اور شریعت کورٹ غلام مصطفے مغل نے آزادکشمیرکی ماتحت سول عدالتوں اور فیملی کیسز کی بہتری سے بڑھتی ہوئی غیر معمولی تعداد کے پیش نظر اور وکلاء کی تنظیموں اور سول سوسائٹی کے آئے روز کے مطالبات کی روشنی میں ذاتی اور گہری دلچسپی لیکر آزادکشمیرمیں پہلی مرتبہ فیملی کورٹس کے قیام کے اس اہم ترین معاملے کوحل کرایاہے اور وزیراعظم راجہ محمد فاروق حیدر خان اور ان کی حکومت نے اعلیٰ عدلیہ کی تحریک اور اس سلسلے میں عوامی مشکلات کا احساس کرتے ہوئے ترجیحی بنیادوں پر ان فیملی کورٹس کے قیام کو یقینی بنانے کیلئے بلا تاخیر 50نئی جریدہ اور غیر جریدہ آسامیوں کی منظوری دی ہے ۔

آزادکشمیرکی وکلاء تنظیموں اور بارایسوسی ایشنز، سول سوسائٹی کے مختلف مکاتب فکر کے لوگوں اور حکمران مسلم لیگ اور اتحادی جماعتوں کے راہنمائوں اور کارکنوں اور خواتین تنظیموں سمیت دیگر سیاسی و سماجی اور عوامی حلقوں نے چیف جسٹس ہائی کورٹ و شریعت کورٹ اور وزیراعظم آزادجموںوکشمیر اور وزیرقانون کی طرف سے آزادکشمیرکے تمام اضلاح میں فیملی کورٹس کے دیرنہ مطالبے کو ترجیحی بنیادوں پر پورا کرنے اور سول /فیملی مقدمات کی تیزی سے سماعت کرکے آئے روز کی بڑھتی ہوئی عوامی مشکلات کوک کم کرنے کے اقدامات کا خیر مقدم کرتے ہوئے چیف جسٹس ہائی کورٹ، وزیراعظم آزادکشمیرراجہ محمدفاروق حیدر خان اور وزیرقانون کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اس کو اعلیٰ عدلیہ اور حکومت آزاد کشمیرکا ایک عظیم کارنامہ قرار دیا ہے ۔