پاکستان میں اب تک حکمرانوں نے انتخابات میں جن منشوروں کا اعلان کیا،اس پر کسی نے کوئی عمل درآمد نہیں کیا،پرویز خٹک

اسلام، پختون، روٹی کپڑ امکان اور قائد اعظم کے پاکستان کے نام پر غریبوں سے ووٹ حاصل کرکے غریبوں کے استحصال کے سارے ریکارڈ توڑ دئیے، وزیراعلیٰ

ہفتہ 11 فروری 2017 23:36

پاکستان میں اب تک حکمرانوں نے انتخابات میں جن منشوروں کا اعلان کیا،اس ..
پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 11 فروری2017ء) وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ پاکستان میں اب تک حکمرانوں نے انتخابات میں جن منشوروں کا اعلان کیا۔ اس پر کسی نے کوئی عمل درآمد نہیں کیا۔ ماضی میں وزیر اعظم اور وزراء اعلیٰ نے اقتدار کی کرسی تک پہنچنے کے بعد لوٹ کھسوٹ ،رشوت بدعنوانیوں، اقرابا پروری اور ذاتی مفاد ات کی سیاست کی۔

اسلام، پختون، روٹی کپڑ امکان اور قائد اعظم کے پاکستان کے نام پر غریبوں سے ووٹ حاصل کرکے غریبوں کے استحصال کے سارے ریکارڈ توڑ دئیے اور انہوں نے ملک میں ناانصافی ،بدامنی، بے روزگاری ،لاقانونیت ،اقرباء پروری، ذاتی مفادات اور اپنی تجوریاں بھرنے کے سوا کچھ نہیں کیا۔تحریک انصاف نے نظام کی تبدیلی کے ایک نکاتی ایجنڈے پر عوام سے ووٹ لیا اور تحریک انصاف کی صوبائی حکومت نے ساڑھے تین سالہ دور اقتدار میں اداروں سے سیاسی مداخلت ،رشوت بدعنوانی، کرپشن اور کمیشن کے خاتمے میرٹ اور انصاف پر مبنی معاشرے کے قیام اور صوبے کے وسائل کازیادہ حصہ غریب عوام پر خرچ کرنے غریب کا عزت نفس بحال کرنے پر صرف کیے۔

(جاری ہے)

تحریک انصاف اپنی کارکردگی کے بل بوتے پر آئندہ انتخابات میں عوام کے پاس جائے گی۔عوام ان جادوگروں کے دھوکے میں ہر گز نہ آئیں۔ جو اب چار سال بعد عوام کو دھوکہ دینے کے لیے اپنی اپنی ڈگڈگیاں اٹھا کر پھر میدان میں اترا ئیں ہیں۔ عوام ان سے ہوشیار رہیں۔ ووٹ کااستعمال سوچ سمجھ کرکریں اور ایماندار قیادت کو منتخب کریں۔ ایماندار قیادت پی ٹی آئی کے چیرمین عمران خان کی صور ت میں موجود ہیں وہی اس ملک کو بچا سکتے ہیں۔

اور عمران خان ہی اس ملک کے وزیر اعظم ہوں گے۔ وہ پیر پیائی اور اضاخیل پایان میں شمولیتی جلسوں سے بطور مہمان خصوصی خطاب کررہے تھے۔ اس موقع پر پیر پیائی لعل آباد میں زاہد خان ،نثار محمد، افتخار ایڈوکیٹ نے اپنے خاندان اور درجنوں ساتھیوں سمیت اے این پی سے مستعفی ہوکر اور اضاخیل پایان میں محمود شاہ ،کامل شاہ، شا ہ نواز خان، نظر محمد، مثل خان، علی رضا، رب نوازنے پی پی پی اور محب علی نے اے این پی سے اپنے پورے خاندان اور ساتھیوں سمیت مستعفی ہوکر پی ٹی آئی میں شمولیت کااعلان کیا۔

اس موقع پر پرویز خٹک نے نئے شامل ہونے والوں کو ٹوپیاں پہنائی اوران کا پارٹی میں خیر مقدم کیا۔اس موقع پر ضلع ناظم نوشہرہ لیاقت خان خٹک، تحصیل ناظم نوشہرہ رضا اللہ خان، تحریک انصاف کے ضلعی صدر ملک ابرار خان، تحصیل کونسلر احد خٹک، ذوالفقار خٹک اور ممریز خان نے بھی خطاب کیا۔پرویز خٹک نے کہا کہ تحریک انصاف زبانی کلامی باتوں پر یقین نہیں رکھتی۔

پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کی قیادت میں صوبہ ترقی کررہا ہے اور پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت ساری توجہ اس صوبے کے غریب عوام کے مسائل حل کرنے اور ان کی زندگی میں بہتری لانے پر صرف ہورہی ہے۔ پرویز خٹک نے کہا کہ ماضی میں حکمرانوں نے اس ملک کے غریب عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا۔ اور نام نہاد لیڈروں نے غریب عوام سے دھوکے میں ووٹ لیکر اقتدار کی کرسی پر پہنچنے کے بعد غریب عوام کو بھول گئے۔

جبکہ ہماری سیاست کامحور غریب عوام ہیں۔ عمران خان کی یہی ہدایت ہے کہ صوبے کے تمام وسائل غریب عوام پر خرچ کیے جائیں۔ کیونکہ ماضی میں حکمرانوں نے اس ملک کی مٹھی بھر اشرافیہ پر اس ملک کے وسائل خرچ کیے۔ اور اپنے اقتدار کوطول دیا اور باریاں قائم کی یہی وجہ ہے کہ اے این پی، پی پی پی، مسلم لیگ ن اور مولانا فضل الرحمن ایک پیج پر ہیں۔ اور سب کا مقصد صرف اورصرف اقتدار کی کرسی ہے۔

انھوں نے کہا کہ افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ اس ملک کے حکمران ملک کی دولت لوٹنے رشوت بدعنوانی اور اندرون ملک اوربیرون ملک جائیدایں بنانے میں ملوث ہیں۔ کوئی قومی احتساب بیورو کے کیسز میں اور کوئی پانامہ لیکس سکینڈل میں ملوث ہیں۔اب قوم کو چاہیے کہ ان لوگوں سے چھٹکار ا حاصل کریں۔ اور یہ ایک با ر پھر عوام کے پاس نئے لبادوں اور نعروں کے ساتھ ارہے ہیں لیکن عوام ہوشیار ہوجائیں۔

یہی وہ لوگ ہیں جو غریب کو غریب تر اور امیر کو امیر تر کی پالیسی پرگامز ن ہیں اور وہ نہیں چاہتے کہ پاکستان کرپشن سے پا ک ہوجائے۔ لیکن اب عوام کو فیصلہ کرنا ہے کہ کرپشن اور پاکستان اب مذید ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ پی ٹی ائی کی کارکردگی عوام کے سامنے ہیں ۔ اور میں وزیر اعظم نواز شریف ، پنجاب سندھ اور بلوچستان کے وزرا اعلیٰ کو چیلنج دیتا ہوں کہ وہ میرے ساتھ مقابلہ کریں میں مناظرے کے لے تیار ہوں۔

اور ان سب پر واضح کرتا ہوں کہ ہم نے صوبے کے وسائل میرٹ اور انصاف پر خرچ کئے۔ اور کرپشن اور کمیشن میں بڑی حدتک کمی لانے میں کامیاب ہوئے۔ اور صوبے کے وسائل عوام پر خرچ کرنے کے لیے اٹھارہ لاکھ خاندانوں کو صحت انشورنس کارڈ اسکیم تاکہ غریب عوام کو صحت کی سہولیات فراہم ہو اورایک گھرانے کو ساڑھے تین لاکھ سے ساڑھے پانچ لاکھ روپے کاعلاج اور ادویات کی فراہمی ممکن ہوسکے انصاف فوڈ کارڈ کے زریعے غریب عوام کو کھانے پینے کی اشیاء سستے داموں فراہم ہوں۔

پرویز خٹک نے کہا کہ غریب کے بچوں کوبہتر تعلیمی سہولیات اور بہتر تعلیمی ماحول فراہم کرنے کے لیے سکولوں کی حالت بہتر بنانے اساتذہ کی حاضری یقینی بنانے غریب کے بچوں کو بھی انگریز تعلیم دلا کرامیر کے برابر لانے پر کام جاری ہے جس میں بڑی حدتک کامیابی ملی ہے۔ اٹھائیس ہزار پرائمری سکولوں کوچھ کمروں چار دیواری واش روم کی تعمیر پر اربوں روپے خرچ کردئیے گئے۔

مڈل ہائی اورہائیرسکینڈری سکولوں کو فرنیچر سائنس لیبارٹری کی سہولیات اور اضافی کمروں کی تعمیر پر کام جاری ہے۔ دوسرے مرحلے میں پرائمری سکولوں کوفرنیچر فراہم کیا جائے گا۔ تاکہ ٹاٹ کلچر کاخاتمہ ہو۔ انھوں نے کہا کہ تھانہ پٹوار کلچر میں یکسر تبدیلی لائی گئی ہے تاکہ غریب عوام کے مسائل ان کی دہلیز پر حل ہوں دفاتر میں رشوت کلچر کے خاتمے اور بیوروکریسی کو حقیقی معانوں میں عوام کاخادم بنادیا۔

پرویز خٹک نے کہا کہ ہم نے اپنے منشور میں نظام کی تبدیلی کا وعدہ کیاتھا۔ اور اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے ہم اپنے منشور پر من وعن عمل پیرا ہیں۔ انھوں نے کہا کہ سابقہ دور حکومت میں ہر چیز کی قیمت لگی تھی اور وزیر اعلیٰ ہاوس بکرا منڈی بنا ہو اتھا۔ تقرریوں اور تبادلوں کی قیمتیں وصول کی جاتی۔ٹینڈز پر بیس سے تیس فیصد ایڈوانس کمیشن وصول کیاجاتا اور میرٹ او رانصاف کی دھجیاںبکھیری گئی دفاتر میں رشوت کے سارے ریکارڈ توڑ ے گئے جس کی وجہ سے ہمیں ایسا بگڑا نظام تباہ حال انفراسٹکچر اور تباہ حال صوبہ ملا تمام سڑکیں ٹوٹی پھوٹی ملی۔

سابق دور حکومت میں سابقہ حکمرانوں نے اپنی تجوریاں بھرنے کے سوا اور کچھ نہیں کیا۔ ایک کارخانہ تک نہیں لگایا۔ اور نہ غریب کے عوام کے روز گار کی طرف کوئی توجہ دی۔ سرکاری ملازمتیں تو اتنی نہیں ہوتی۔ جس سے صوبے کی بے روزگاری ختم ہو۔ تحریک انصاف نے میرٹ کے زریعے بھرتیوں کو یقینی بنایا۔ اور مقابلے کے امتحان اوراین ٹی ایس کے زریعے بھرتیوں کویقینی بنایا۔

تاکہ حقداروں کوان کا حق مل سکے۔ اور صاف وشفاف نظام کے تحت اچھے اورقابل لوگ آگے آئیں۔ پرویز خٹک نے کہا کہ ہم نے بے روز گاری کے خاتمے کے لیے صنعتی بستیاں قائم کرنے کے لیے کارخانہ داروں کو مرعایتی پیکج دیا۔ تاکہ نہ صرف اندرونی ملک بلکہ بیرونی ملک سے بھی صنعت کار یہاں صنعتیں لگائیں گیس سے سستی بجلی سو دمیں پانچ فیصد چھوٹ کرایوں میں سبسڈی اور ون ونڈو اپریشن کے زریعے صنعت کاروں کو مراعات فراہم کرنے کا اعلان کیا۔

اور سی پیک منصوبے میں رشکی انڈسٹریل اسٹیٹ قائم کیا جو چالیس ہزار کنال اراضی پر تعمیر ہوگا۔ اسی طرح حطار میں دو ہزار ایکڑ اراضی کارخانہ داروں کو صنعتیں بنانے کے لئے فراہم کردی۔جس سے لاکھوں لوگوں کو روزگا ر ملے گا۔ اس طرح ڈی ائی خان جلوزئی رسالپور کوہاٹ اور سوات میں بھی صنعتی بسیتاں قائم کی جارہی ہیں جس سے صوبے میں ریکارڈ ترقی ممکن ہوگی۔

اور عوام کو روزگار کے موقع ملیں گے سی پیک گیمز چینجر کاکردار ادا کرے گا۔ اور خیبرپختونخوا کی تقدیر بدل جائے گی۔ خیبرپختونخوا افغانستان وسطیٰ اشیاء ممالک کا تجارتی مرکز بن جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ نوشہرہ میں جدید ٹیکنکل یونیورسٹی نوشہرہ میڈیکل کالج، ہوم اکنامکس کالج برائے خواتین، کامرس کالج برائے طلباء سمیت بارہ کالجز اور درجنوں ہائی اور ہائیر سیکنڈری سکول قائم کردئیے گئے ہیں۔

جہاں پر تعلیمی سرگرمیاں شروع ہوچکی ہیں۔ خیبرپختونخوا کے بڑے اضلاع چارسدہ پشاور اور نوشہرہ کوسیلاب کی تباہی کاریوں سے بچانے کے لیے دریائے کابل پر تیرا ارب روپ کی لاگت سے حفاظتی پشتوں کی تعمیر تیزی سے جاری ہے مزید سات ارب روپے اس سال منظور دیں گے۔ تاکہ خیرآباد پل تک پورا علاقہ سیلاب سے بچ سکے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ حکومت ہر طرف سوچ رہی ہے اور صوبے کے وسائل یکساں طور پر خرچ کررہی ہے۔ تاکہ تمام اضلاع ترقی کرسکیں۔