ْ جماعت اسلامی نے فاٹا اصلاحات میںتاخیر کاذمہ دار وفاقی حکومت کو قراردیدیا،دھرنے کا اعلان

وزیر اعظم نے فاٹا اصلاحات کابینہ اجلاس کے ایجنڈے سے ہٹا کر فاٹا کے عوام کو مایوس کیا،فاٹا کو خیبرپختونخوا میں ضم کیا جائے، اگر فوری طور پر اس پرعملدرآمد نہ کیا گیا تو 16 فروری کو پورے فاٹا میں یوم سیاہ منایا جائے گا،26،27،28 فروری کوگورنر ہائو س کے سامنے دھرنا دیں گے،امیر جماعت اسلامی خیبرپختونخوا مشتاق احمد خان کا پریس کانفرنس سے خطاب

جمعہ 10 فروری 2017 23:08

ْ جماعت اسلامی نے فاٹا اصلاحات میںتاخیر کاذمہ دار وفاقی حکومت کو قراردیدیا،دھرنے ..
پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 10 فروری2017ء) امیر جماعت اسلامی خیبرپختونخوا مشتاق احمد خان نے فاٹا اصلاحات کاوفاقی کابینہ ایجنڈے سے اخراج اور فاٹا اصلاحات میںتاخیر کے ذمہ دار وفاقی حکومت اور وزیر اعظم کو قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعظم نے ایجنڈے سے ہٹا کر فاٹا کے عوام کو مایوس کیاہے ۔فاٹا کو خیبرپختونخوا میں ضم کیا جائے ۔

فاٹااصلاحات پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے۔ اگر فوری طور پر اس پرعملدرآمد نہ کیا گیا تو 16 فروری کو پورے فاٹا میں یوم سیاہ منایا جائے گا ۔26،27،28 فروری کوگورنر ہائو س کے سامنے دھرنا دیں گے ۔12 مارچ کوآل پارٹیز دھرنا کی مکمل حمایت کرتے ہیں اور اس میں بھرپور شرکت کریں گے جب کہ مارچ کے آخر میں فاٹا سے اسلام آبادتک لانگ مارچ کریں گے جس میں لاکھوں قبائیلی عوام شریک ہوں گے ۔

(جاری ہے)

فاٹا اس وقت امتحان اور آزمائش سے دوچار ہے ۔ایف سی آر ظلم کا قانون اور خوفناک دستاویزہے جو انسانوں کے ہر طرح کی آزادی کو سلب کرتا ہے ۔ انگریز کے کالے قانون ایف سی آر کی وجہ سے قبائلی علاقہ 27 ہزار مربع کلومیٹر پرمشتمل جیل خانہ ہے جس سے ایک کروڑ قبائلی عوام ظلم کے چکی میں پس رہے ہیں۔ پشاور پریس کلب میں قبائیلی عمائدین کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطا ب کر رہے تھے ۔

اس موقع پر صوبائی نائب امیر و سابق ممبرقومی اسمبلی صاحبزادہ ہارون الرشید ، امیر جماعت اسلامی فاٹا سردار خان، امیر جماعت اسلامی خیبرایجنسی شاہ فیصل ، جنر ل سیکرٹری جماعت اسلامی فاٹا حاجی محمد رفیق آفرید ی ، الخدمت فائونڈیشن فاٹا کے صدر مولانا وحید گل ، امیر جماعت اسلامی ایف آر سرکل حاجی محمد رسول آفریدی اور دیگر قائدین بھی موجو دتھے ۔

مشتاق احمد خان نے کہاکہ حکمرانوں نے فاٹا کو پتھر کے زمانے کا خطہ بنایا ہے جس میں کوئی میڈیکل کالج ، یونیورسٹی نہیںہے ۔ فاٹا کے عوام اعلیٰ عدالتوں تک رسائی نہیں رکھتے ۔ایف سی آر کی وجہ سے قومی اسمبلی اور سینٹ میں فاٹا کے لیے قانون سازی نہیںہوسکتی ۔مرکزی حکومت فاٹا اصلاحات کو عملی جامہ پہنا کر قبائلی عوام کو ترقی کے امور میںشریک کرے۔

قبائلی عوام کی مرضی سے فاٹا کوصوبہ خیبرپختونخو ا میںضم کیا جائے ۔ مشتاق احمد خان نے کہاکہ حکمرانوں کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے پاکستان میں سب سے زیادہ غربت فاٹا میں ہے فاٹا کے عوام سڑکوں ، تعلیم، پینے کے صاف پانی اور صحت کی سہولیات سے محروم ہیں ۔انہوںنے کہاکہ جماعت اسلامی کے آل پارٹیز جرگہ کے مطالبہ پر حکومت نے سرتاج عزیز کے سربراہی میں فاٹا اصلاحات کے لیے جرگہ تشکیل دیا تھا جنہوں نے فاٹا اصلاحات کا پیکج دیاجس میں فاٹاکو خیبرپختونخوا میں شامل کرنے کی تجویز بھی شامل تھی ۔

انہوںنے کہاکہ فاٹا اصلاحات کے حوالے سے عوام کی نظریں وزیر اعظم پر لگی ہوئی تھی اور یہ اصلاحاتی پیکج کابینہ ایجنڈے کاحصہ تھا لیکن وزیر اعظم نے کابینہ کے ایجنڈے سے ہٹاکر فاٹا کے عوام کو مایوس کردیا ۔ انہوںنے کہاکہ معاملہ وزیر اعظم کے پاس ہے اور اس میں تاخیر کے ذمہ دار بھی وزیر اعظم ہوں گے ۔ انہوںنے کہاکہ جماعت اسلامی نے ہمیشہ فاٹا کے عوام کے حقوق کے لیے جدوجہد کی ہے اور فاٹا اصلاحاتی پیکج کے نفاذ کے لیے آخری حد تک جائیں گے ۔