حکمران جانتے ہیں باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ شائع ہوئی تو وہ پکڑے جائینگے،امید ہے قصاص تحریک کے دوسرے رائونڈ سے قبل شہدائے ماڈل ٹائون کو انصاف مل جائیگا ،وقت ایک جیسا نہیں رہتا، وقت ضرور بدلے گا ،قاتل اور ظالم انجام کو پہنچیں گے،جب تک ماسٹر مائنڈز کٹہرے میں نہیں آئیں گے سانحہ ماڈل ٹائون کے جملہ کردار بے نقاب نہیں ہونگے اور مکمل انصاف نہیں ہو گا ،سانحہ ماڈل ٹائون کی ایف آئی آر اور استغاثہ ایک حقیقت ہے جسے کوئی نہیں بدل سکتا

سربراہ عوامی تحریک ڈاکٹر طاہر القادری کی رہنمائوں سے گفتگو

جمعہ 10 فروری 2017 22:27

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 10 فروری2017ء) پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے کہا ہے کہ حکمران جانتے ہیں باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ سامنے آئی تو وہ پکڑے جائینگے ۔امید ہے قصاص تحریک کے دوسرے رائونڈ کے اعلان سے قبل شہدائے ماڈل ٹائون کو انصاف مل جائیگا۔ وقت ایک جیسا نہیں رہتا ،وقت ضرور بدلے گا،قاتل اور ظالم انجام کو پہنچیں گے ۔

ہم پاکستان کے ہر مظلوم کی جنگ لڑرہے ہیں ۔ عدالت میں ہمارے وکلاء نے ملزمان کی طلبی کیلئے ٹھوس شواہد دئیے ۔ فیصلے سے اختلاف کاقانونی حق ضرور استعمال کرینگے ۔جب تک ماسٹر مائنڈز کٹہرے میں نہیں آئیں گے سانحہ ماڈل ٹائون کے جملہ کردار بے نقاب نہیں ہونگے اور مکمل انصاف نہیں ہو گا۔ سانحہ ماڈل ٹائون کی ایف آئی آر اور استغاثہ ایک حقیقت ہے جسے کوئی نہیں بدل سکتا۔

(جاری ہے)

گزشتہ روز انہوں نے عوامی تحریک کے رہنمائوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انسداد دہشتگردی کی عدالت نے آئی جی پنجاب کو بے گناہ شہریوں کے قتل میں ملزم کے طور پر طلب کیاہے۔خبر ہے کہ انہیں ستارہ امتیاز دینے کی سفارش کی جارہی ہے۔ طلبی کے نوٹس اور ستارہ امتیاز کی سفارش کی ٹائمنگ قابل غور ہے۔ ماڈل ٹائون میں بے گناہ شہریوں کو قتل کروانے، شریف برادران کی تابعداری کرنے، چھوٹو گینگ کے ہاتھوں غریب گھروں کے اہلکار مروانے اور پنجاب کو دہشتگردوں کی محفوظ پناہ گاہ میں تبدیل کرنے کے علاوہ آئی جی پنجاب کی کیا کارکردگی ہی ۔

ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے کہا کہ جسٹس باقر نجفی نے 17 جون کے سانحہ کے حوالے سے حساس اداروں سے ٹیلی فون کالز کا ریکارڈ منگوایا تھا اس ریکارڈ سے واضح ہوتا ہے کہ کس نے کس کو کال کی۔ وزیراعلیٰ پنجاب کی کال کے بعد ماڈل ٹائون میں قتل و غارت گری کا آغاز ہوا۔ جب تک انہیں طلب نہیں کیا جائیگا تو یہ سارا ریکارڈ کیسے منگوایا جائیگا انہوں نے کہا کہ فوجداری مقدمات میں بار ثبوت پراسیکیوشن پر ہوتا ہے۔

مگر پراسیکیوشن مظلوموں کی بجائے قاتلوں کا ساتھ دے رہی ہے۔ ۔پہلے انسانیت کا قتل عام ہوا اب انصاف کا خون ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ ثبوت ہمارے پاس، کچھ ثبوت پولیس اور کچھ ثبوت سرکاری حساس اداروں کے پاس ہیں۔ عدالت جب چاہے کسی بھی فریق سے ثبوت طلب کر سکتی ہے۔اس کے لیے ملزمان کا طلب کیا جانا ایک بنیادی قانونی تقاضہ ہے۔جملہ ملزمان کی طلبی کیلئے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کرینگے۔

متعلقہ عنوان :