افغانستان بھی پاکستان کو صحرا بنانے کی سازش میں شامل ہو گیا ہے،میاں زاہد حسین

افغانستان میں ایک درجن سے زیادہ ڈیم بنا ئے جا رہے ہیں,دریائے کابل کے پانی میں پاکستان کا حصہ 17 فیصد کم ہو جائے گا ،سابق صوبائی وزیر

جمعہ 10 فروری 2017 16:11

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 فروری2017ء) پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ،بزنس مین پینل کے سینیئر وائس چیئر مین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے آبی جارحیت کے بعد اب افغانستان بھی پاکستان کو صحرا بنانے کی سازش میں شامل ہو گیا ہے جس کا نوٹس کیا جائے۔

بھارت درجنوں ڈیم بنا چکا ہے جبکہ سینکڑوں زیر تعمیر ہیں جس سے دونوں ممالک کے مابین 18.5 ملین ایکڑ فٹ کی تقسیم کا فارمولا متوازن نہیں رہا ہے جس سے پاکستان کی معیشت پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں جس کی نتیجہ جنگ کی صورت میں نکل سکتا ہے۔ میاں زاہد حسین نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ اب افغان حکومت سات ارب ڈالر کی لاگت سے مختلف مقامات پر ایک درجن سے زیادہ ڈیم بنا رہی ہے جس سے دریائے کابل کے پانی میں پاکستان کا حصہ سترہ فیصد کم ہو جائے گا جس سے عوام،صنعت اورزراعت پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہونگے۔

(جاری ہے)

یہ ڈیم پانچ ملین ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ کرنے کی استعداد کے حامل ہونگے جس سے ڈیورنڈ لائن کے اس طرف صوبہ خیبر پختوان خواہ اور فاٹا میں رہنے والی پختون آبادی بری طرح متاثر ہو گی۔گزشتہ کئی دہائیوں سے پاکستان اور افغانستان کے تعلقات میں کشیدگی کی پہلو نمایاں رہا ہے جس سے دونوں ممالک کو اربوں ڈالر کا نقصان پہنچ چکا ہے جبکہ دونوں ممالک کی پشتون آبادی جو پانچ کروڈ سے زیادہ ہے میں سے بہت افراد بری طرح متاثر ہو ہوئے ہیں۔

ڈیورنڈ لائن کے دونوں طرف کی آبادی اس سے پہلے ہی استحصال، مواقع کی کمی، قدرتی آفات اور فوجی آپریشنز کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہے اور انکی معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے۔دونوں ممالک کے مابین اعتماد سازی کی ضرورت ہے اور اگر اس مسئلے کو دونوں ملکوں نے مل کر حل نہ کیا گیا عوام کے مصائب اور دونوں ممالک کے مابین کشیدگی میں مزید اضافہ ہو گا جو کسی کے مفاد میں نہیں ہے۔