ْ شام میں روسی لڑاکا طیاروں کی بمباری،3 ترک فوجی ہلاک ،11 زخمی،روسی صدر نے واقعے پر معافی مانگ لی

روسی صدر پیوٹن کا ترک ہم منصب طیب اردگان کو فون، واقعے پر افسوس کا اظہار روسی فوج کے جنرل اسٹاف کا اپنے ترک ہم منصب کو ٹیلی فون واقعے پر افسوس کا اظہار ،دونوں فوجی سربراہان کا شام میں موجود ترک و روسی فوجیوں کے درمیان معلومات کے تبادلے اور تعاون کو بڑھانے پر اتفاق

جمعرات 9 فروری 2017 23:10

ْ شام میں روسی لڑاکا طیاروں کی بمباری،3 ترک فوجی ہلاک ،11 زخمی،روسی صدر ..
انقرہ /دمشق /ماسکو (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 09 فروری2017ء) شام کے شمالی علاقے میںروسی لڑاکا طیاروں کی بمباری سے ترکی کے 3 فوجی ہلاک اور 11 زخمی ہوگئے جبکہ واقعے پر روسی صدر پیوٹن نے معافی مانگتے ہوئے ترک صدر طیب اردگان کو فون کرکے واقعے پر افسوس کا اظہار کیا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق روسی وزارت دفاع نے اس بات کی تصدیق کی کہ شام کے شمالی علاقے میں روسی لڑاکا طیاروں کی کارروائی میں 3 ترکی فوجی ہلاک اور 11 زخمی ہوگئے۔

ترک اخبار روزنامہ حریت نے بھی واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے لکھا کہ ایک روسی جنگی طیارے نے الباب کے علاقے میں صبح 8 بجکر 40 منٹ پر اس عمارت کو نشانہ بنایا جہاں ترک فوجی رہائش پذیر تھی'۔کریملن کے پریس سیکریٹری دمتری پیسکو کی جانب سے جاری بیان کے مطابق'واقعے کے بعد روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے ترک صدر رجب طیب اردگان کو فون کیا اور واقعے پر افسوس کا اظہار کیا'۔

(جاری ہے)

پیسکو نے بتایا کہ روسی طیاروں نے غلطی سے ترک فوجیوں کو نشانہ بنادیا جس پر انتہائی افسوس ہے۔اس کے علاوہ روسی فوج کے جنرل اسٹاف ویلیری گیراسیموف نے بھی اپنے ترک ہم منصب ہلوسی اکار کو فون کیا اور واقعے پر افسوس کا اظہار کیا۔گیراسیموف کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ روسی طیارہ الباب میں داعش کے ٹھکانوں کو نشانہ بنارہا تھا۔دونوں فوجی سربراہان نے شام میں موجود ترک و روسی فوجیوں کے درمیان معلومات کے تبادلے اور تعاون کو بڑھانے پر بھی اتفاق کیا۔

گیراسیموف اور اکار نے واقعے کی مشترکہ تحقیقات پر بھی اتفاق کیا۔خیال رہے کہ نومبر 2015 میں ترک فضائیہ نے روس کے ایس یو 24 بمبار طیارے کو مار گرایا تھا جو کہ شام میں انسداد دہشت گردی آپریشن میں مصروف تھا۔اس واقعے میں ایک روسی پائلٹ ہلاک ہوگیا تھا جبکہ روس نے اس کے بعد ترکی پر متعدد اقتصادی پابندیاں عائد کردی تھیں۔بعد ازاں ترک صدر رجب طیب اردگان نے شامی سرحد پر روسی طیارے کو گرائے جانے کے واقعے پر روس سے معافی مانگی تھی جس کے بعد دونوں ملکوں کے تعلقات معمول پر آگئے تھے۔