دنیا بھر میں مسلم اقلیتوں کو تحفظ فراہم کیا جائے،منارٹی ونگ جماعت اسلامی

اقوام متحدہ ،او آئی سی اور بین الاقوامی این جی اوز مسلمانوں پر ظلم و تشدد کے خلاف آواز اُٹھائیں ،یونس سوہن ایڈووکیٹ کی پریس کانفرنس

جمعرات 9 فروری 2017 23:54

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 فروری2017ء) جماعت اسلامی منارٹی ونگ نے دنیا بھر میں مسلم اقلیتوں پر سر کاری سر پرستی میں ڈھائے جانے والے مظالم بالخصوص مقبوضہ کشمیر اور بر ما میں مسلمانوں کی نسل کشی کی کوششوں ،کینیڈا میں مسجد پر فائرنگ اور مسلمانوں کی شہادت ، امریکہ اور دیگر مغربی ممالک میں باحجاب مسلم خواتین کے ساتھ نفرت انگیز متعصبانہ اور امتیازی سلوک اور رویے کا نشانہ بنانے کی شدید مذمت کر تے ہوئے اقوام متحدہ ،او آئی سی اور بین الاقوامی این جی اوز سے مطالبہ کیا ہے وہ اس ظلم و تشدد کے خلاف آواز بلند کریں اور مسلم اقلیتوں کو تحفظ فراہم کیا جائے اور مسلمانوں کے خلاف ظلم و ستم اور ریاستی جبر و تشدد سے نجات دلوائی جائے ۔

ہم روحانی پیشوائوں ،عزت ماب جناب پوپ فرانسس اور بشپ آف کنٹربری سے بھی اپیل کر تے ہیں کہ وہ دنیا میں ہونے والی مسلم اقلیتوں پر ظلم کے خلاف آواز بلند کر کے اقلیتوں کو جینے کا مو قع دیں ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار جماعت اسلامی منارٹی ونگ کے صدر یونس سوہن ایڈوکیٹ ،سینئر نائب صدر سموئیل نذیر اور جنرل سیکریٹری پرویز برکت نے کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کر تے ہو ئے کیا ۔

اس مو قع پر جماعت اسلامی کراچی کے سیکریٹری اطلاعات زاہد عسکری بھی موجود تھے ۔یونس سوہن ایڈوکیٹ نے کہا کہ آج کی پریس کانفرنس کا مقصد دنیا میں بسنے والی اقلیتوں پر ڈھائے جانے والے مظالم اور زیادتیوں کے خلاف آواز بلند کر نا اور اقلیتوں کی آواز کو UNOاور OICاور دیگر بین الاقوامی NGOsتک پہنچانا ہے ۔اقلیتوں کے ساتھ ظلم و زیادتی بادامی باغ لاہور میں ہو یا شانتی نگر یا سانحہ پشاور کا واقعہ ہو یا دنیا کے کسی بھی کونے میں اقلیتوں پر زیادتی ہو تو جماعت اسلامی منارٹی ونگ ہمیشہ نے آواز بلند کی ہے اور آواز بلند کرتی رہے گی ۔

انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ آج کے دور میں دنیا میں جتنی زیادتیاں اقلیتوں کے ساتھ ہو رہی ہیں سابقہ ادوار میں نہیں ہوئیں ۔حالیہ زیادتی کینیڈا میں مسلم اقلیت کے ساتھ ہوئی ۔مسلم مسجد میں فائرنگ کر کے کئی مسلمانوں کو شہید اور زخمی کیا گیا مسجد کی بے حرمتی کی گئی جس پر UNOاورOICبالکل خاموش رہے ۔جماعت اسلامی منارٹی ونگ شہید ہو نے والوں کے لواحقین کے ساتھ ہمدردی کا اظہار اور کینیڈا میں ہر طرح کی دہشت گردی کی مذمت کر تا ہے اسی طرح حالیہ دنوں میں امریکہ میں اقلیتوں پر زیادتیاں ہوئیں جن میں مسجد کے امام کو مارا گیا ،مسجد پر فائرنگ کر کے مسجد کی بے حرمتی کی گئی ۔

امریکہ میں ہی ایک اوباش لڑکے نے مسلم لڑکی کے سر سے حجاب اتار کر اس کا مذاق اڑایا ۔اب امریکہ میں بسنے والی اقلیتوں بالخصوص (مسلم ) اپنے آپ کو غیر محفوظ سمجھتے ہیں ۔ہم یورپ میں رہائش پذیر اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں پر ہونے والی زیادتیوں کے خلاف آواز بلند کرتے ہیں جہاں خواتین پر حجاب پہننے پر پابندی لگادی گئی ہے جس کی وجہ سے کوئی مسلم عورت حجاب پہن کر ڈیوٹی پر نہیں جاسکتی اور نہ ہی سر عام حجاب پہن کرگھر سے نکل سکتی ہے اگر کوئی مسلم عورت حجاب پہن کر گھر سے نکلے تو اوباش لڑکے مذاق اڑاتے ہیں اور حجاب اتارنے کی کوشش کرتے ہیں جب کہ بائبل مقدس میں بھی عورت کو سر پر دوپٹہ اوڑھنے اور جسم کو ڈھاپننے کی آیات موجود ہیں۔

یونس سوہن ایڈوکیٹ نے کہا کہ اسی طرح برما میں مقیم اقلیتوں بالخصوص (مسلم) پر ظلم اور جبر کی مثال نہیں ملتی ۔بر ما میں لاکھوں مسلم اقلیت کوظلم و ستم کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور ان کو گاجر اور مولی کی طرح کاٹا جا رہا ہے ۔ان کے کارو بار کو تباہ کیا جا رہا ہے ۔مسلم اقلیتوں کی نسل کشی کی جارہی ہے ۔اسی طرح انڈیا میں فادرز (پادری ) کو تبلیغ کر نے پر پادری اس کی بیوی اور بچوں کو برہنہ کر کے مارا گیا مقبوضہ کشمیر میں مسلم آبادی کو اقلیت میں بدلنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔

انڈیا نے کشمیر کے اندر سات لاکھ سے زائد افواج کشمیر میں کشمیری عوام پر ظلم و ستم ڈھانے کے لیے اتار رکھی ہے ۔جہاں نوجوانوں کو بے دردی سے شہید کیا جا رہا ہے ۔مائوں اور بیٹیوں کی بے حرمتی کی جارہی ہے ۔انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی اور ریاستی جبر و تشدد کی انتہا کر دی گئی ہے لیکن افسوس UNOاور OICاور بین الاقوامی NGOsبالکل خاموش ہیں ۔ پاکستان میں شراب خانے اقلیتوں کے نام پر کھولنے پر ایک سوال کے جواب میں اقلیتی ونگ جماعت اسلامی کے موقف کے بار ے میں انہوں نے کہا کہ عیسائی مذہب میں بھی شراب حرام ہے ۔

بائبل میں کہیں بھی شراب پینے کی اجازت نہیں لکھی ہوئی ہے ۔سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے شراب پر پابندی عائد کیے جانے کی ہم نے حمایت کی تھی اور پورے شہر میں اس فیصلے کی حمایت میں ہم نے بینرز لگوائے تھے ۔

متعلقہ عنوان :