کراچی جیل میں 2400گنجائش کے بجائی 6174قیدی بند ہیں ،اکثریت کے مقدمات عدالتوں میں زیر سماعت ہیں، علی نواز چوہان

گنجائش سے زائد قیدیوں کے سبب جیل میں صورتحال سنگین ہو چکی ، مسئلہ کا جلد کوئی حل نہیں نکالا گیا تو صورتحال مزید سنگین ہوسکتی ہے

جمعرات 9 فروری 2017 23:54

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 فروری2017ء) کراچی کی جیل میں 2400گنجائش کے بجائی 6174قیدی بند ہیں اور ان میںاکثریت کے مقدمات عدالتوں میں زیر سماعت ہیں ، گنجائش سے زائد قیدیوں کے سبب جیل میں صورتحال سنگین ہو چکی ہے ۔ اگر اس مسئلہ کا جلد ہی کوئی حل نہیں نکالا گیا تو صورتحال مزید سنگین ہوسکتی ہے ، گڈانی میں حال ہی میں ہونے والے سانحات جن میں کئی مزدور جان گنوا بیٹھے ، مزدوروںکو مضٖوظ ماحول رفاہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے ۔

ان خیالات کا اظہار کراچی پریس کلب میں گورنمنٹ آف پاکستان نیشنل کمیشن فار ہیومن رائٹس (این سی ایچ آر) سے خطاب کر تے ہوئے چیئرمین نیشنل کمیشن فار ہیومین رائیٹس جسٹس (ریٹائرڈ) علی نواز چوہان نے کیا۔ اس موقع پر رکن نیشنل کمیشن فار ہیومن رائٹس سندھ انیس ، اور بلوچستان سے رکن نیشنل کمیشن فار ہیومین رائٹس ہارون ، فضیلہ عالیانی نے بھی خطا ب کیا۔

(جاری ہے)

جسٹس (ر) علی نواز چوہان نے مزید کہاکہ مہذب معاشرے میں جیلوںکی بہت اہمیت ہوتی ہے ، اور جیلوں کو ایسا ہونا چاہیے کہ جو سزا یافتہ مجرم وہاں آئیں تو ان کو سزا کے ساتھ ایک ایسا ماحول ملے کہ وہ اپنے آپ کی اصلاح کر سکیں ۔ مگر افسوس کہ پاکستان کی جیلوں کی حالت انتہائی تشویشناک ہے اورجیلیں ملزم یا مجرم کی اصلاح کرنے کے بجائے مزید جرائم پیشہ افراد پیدا کرنے کی فیکٹریاں لگتے ہیں۔

انہوںنے کہاکہ ۔۔ ہم نے گڈانی کا دورہ کیا تاکہ حال ہی میں ہونے والے ہولناک واقعات جن میں کئی مزدور جانوں سے محروم ہوئے ۔ علی چوہان نے کہاکہ صوبائی حکومت کی جانب سے لیبر انسپیکشن کا ایک مربوط نظام بنانے کی اشد ضرورت ہے اور شپ بریکنگ کی صنعت کو چلانے کے لیے کسی آزاد اتھارٹی کا قیا م ہونا چاہیے ، اس وقت یہ یارڈ بلوچستان ڈیولپمینٹ اتھارٹی کے تحت کام کررہا ہے ۔

ہم اس حوالے سے بھی ایک جامع رپورٹ جاری کرینگے، جس میں سفارشات بھی شامل ہونگی۔ رکن نیشنل کمیشن فار ہیومن رائٹس سندھ انیس ، اور بلوچستان سے رکن نیشنل کمیشن فار ہیومین رائٹس ہارون ، فضیلہ عالیانی نے کہا کہ پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (این سی ایچ آر)ایک خودمختار ادارہ ہے جو کہ پارلیمنٹ کے ایک ایکٹ کے تحت مئی 2015 میں قائم ہوا۔ کمیشن نے ٹرانس جینڈرز کے بہت سارے مسائل سامنے آئے ہیں ۔ اس حوالے سے بھی این سی ایچ آر ایک تفصیلی رپورٹ جا ری کرنے کا ارادہ رکھتا ہے ۔

متعلقہ عنوان :