مالی سال 2016-17 کے دوران جاری ترقیاتی اسکیموں کا جائزہ لینے کے لئے اجلاس

جمعرات 9 فروری 2017 23:51

کراچی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 09 فروری2017ء) صوبائی وزیر برائے ترقی و منصوبہ بندی میر ہزار خان بجارانی نے مالی سال 2016-17 کے دوران جاری ترقیاتی اسکیموں کا جائزہ لینے کے لئے اجلاس کی صدارت کی جس میں سیکرٹری ورکس اور سروسز اور ایڈیشنل سیکرٹری آبپاشی نے بریفنگ دی۔ جاری اعلامیہ کے مطابق سیکرٹری ورکس اینڈ سر وسز اعجاز احمد میمن نے اجلاس کو بتایا کہ رواں سال 2016-17 میں 513 اسکیمیں جاری ہیں جس کی مجموعی لاگت 11323.807 ملین روپے ہے جس کے لئی11678.390ملین جاری کئے گئے ہیں مگر اس وقت تک صرف 7312.941 ملین رو پے خرچ کئے گئے ہیں جبکہ 139اسکیمو ں پر جاری کئے گئے 1085.811 ملین روپے میں سے کچھ بھی خرچ نہیں کیا گیا۔

ایڈیشنل سیکریٹری آبپاشی نے بتایا کہ رواں ما لی سال 306 اسکیمز جاری ہیںجس کی مجمو عی لا گت 12803.66 ہے جس کے لئے 144 فیصد اضافی رقم جاری کی گئی ہے جو 18437.219 ملین ہے جبکہ اس وقت تک صرف 14187.249خرچ کئے گئے ہیں اور 44 اسکیمز ایسی بھی ہیں جس کے لئے 794.523 ملین روپے ریلیز کئے گئے ہیں جس میں ایک روپیہ بھی خر چ نہیں کیا گیا ۔

(جاری ہے)

میر ہزار خا ن بجارانی نے اسکیموں پر پیسے خرچ نہ ہونے پر تشویش کا اظہا ر کیا اور کہا کہ رقم ضائع نہیں ہونی چاہئے اور اس میں کوئی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔

صوبائی وزیر نے ورکس اینڈ سروسز کو رواں مالی سال کے اختتام تک قائد آباد روڈ، نیو کرا چی ڈوئل کیرج وے، اسٹیل مل سے ٹھٹھہ گھگھر پھا ٹک اور دھا بیجی اکنامک زون اور کندھ کو ٹ ٹھل روڈ مکمل کرنے کی ہدا یت کی۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کے چھوٹے شہروں اور قصبو ں کو بڑ ے شہروں سے ملانے کے لئے سڑیںبنانے کی اسکیمز لائی جائیں جس سے ان شہروں میں معاشی و کاروباری ترقی کے عمل کو ممکن بنایا جاسکے۔

میر ہزار خان بجا رانی نے محکمہ آبپاشی کو ہدایت کی کہ کشمور سے لے کر لاڑکانہ تک ایک لنک کینال یا ڈرینج سسٹم بنانے کے لئے اسکیم کی اسٹڈی کی جائے جس سے شہروں کوسیلاب اور بارشوں کی تباہ کاریوں سے بچایا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ ہر سال محکمہ آبپاشی والے اربوں روپے خرچ کر رہے ہیں پر آج بھی سندھ کی لاکھوں ایکڑ زمینیں بنجر ہیں جہا ں پانی نہیں پہنچ سکتا یہ سلسلہ بند ہو جانا چاہئے۔