حکومت خواتین کے حقوق کے تحفظ کیلئے پرعزم ہے، وزیراعظم کے تعلیمی اصلاحات کے پروگرام پر عمل جاری ہے،اسلام آباد میں طالبات کیلئے علیحدہ ٹرانسپورٹ کا نظام قائم کیا گیا ہے

آئین میں خواتین کو یکساں حقوق حاصل ہیں، خواتین کو تعلیم دے کر ہی بااختیار بنایا جاسکتا ہے، بچیوں کی تعلیم مستقبل کی بہترین سرمایہ کاری ہے،تعلیمی نصاب کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرکے ہی شعور اجاگر کیا جاسکتا ہے وزیر مملکت اطلاعات و نشریات و قومی ورثہ مریم اورنگزیب کا کانفرنس سے خطاب

جمعرات 9 فروری 2017 23:32

حکومت خواتین کے حقوق کے تحفظ کیلئے پرعزم ہے، وزیراعظم کے تعلیمی اصلاحات ..
اسلام آباد ۔ 09فروری(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 09 فروری2017ء) وزیر مملکت اطلاعات و نشریات و قومی ورثہ مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ حکومت خواتین کے حقوق کے تحفظ کیلئے پرعزم ہے، وزیراعظم کے تعلیمی اصلاحات کے پروگرام پر عمل جاری ہے،اسلام آباد میں طالبات کیلئے علیحدہ ٹرانسپورٹ کا نظام قائم کیا گیا ہے،آئین میں خواتین کو یکساں حقوق حاصل ہیں، خواتین کو تعلیم دے کر ہی بااختیار بنایا جاسکتا ہے، بچیوں کی تعلیم مستقبل کی بہترین سرمایہ کاری ہے،تعلیمی نصاب کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرکے ہی شعور اجاگر کیا جاسکتا ہے،حکومت خواتین کو بااختیار بنانے کے لئے عملی اقدامات کر رہی ہے،ان خیالات کا اظہارانہوں نے جمعرات کو اسلام آباد میں تحفظ نسواں کے قوانین بارے قومی مشاورتی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

وزیر مملکت نے کہا کہ موجودہ حکومت وزیراعظم کے تعلیمی اصلاحات کے پروگرام پر عمل پیرا ہے، مریم اورنگزیب نے کہا کہ پارلیمنٹ میں بننے والے قوانین کا براہ راست اثر معاشرے پر ہوتا ہے،انہوں نے کہا کہ معاشرے میں آگے بڑھنے کیلئے تعلیم کا حصول ناگزیر ہے، خواتین کو تعلیم دے کر ہی بااختیار بنایا جاسکتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ بچیوں کی تعلیم مستقبل کی بہترین سرمایہ کاری ہے،تعلیمی نصاب کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرکے ہی شعور اجاگر کیا جاسکتا ہے۔

ابتدائی تعلیمی نصاب کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے وزیر مملکت اطلاعات نے کہا کہ ابتدائی تعلیم بچے کی شخصیت اجاگر کرنے میں معاون ہوتی ہے، تعلیم کے فروغ کیلئے انٹرنیٹ اور دوسرے جدید ذرائع استعمال کیے جارہے ہیں۔ ملازمت کی جگہ پر خواتین کو ہراساں کرنے کا معاملہ حساس نوعیت کا ہے ، انہوں نے کہا کہ اداروں میں کمیٹیاں بنا دی گئیں ہیں ، قوانین سے آگاہی اور اس کے ساتھ ٹریننگ کی ضرورت ہے۔

وفاقی حکومت نے خواتین کے حقوق کو یقینی بنانے کیلئے کئی قوانین بنائے ہیں جن میں کام کی جگہ پر خواتین کو ہراساںکرنے سے تحفظ کا(ترمیمی) بل2014ء ، انسداد ریپ قوانین(فوجداری قوانین ترمیمی) بل2013ء اورغیرت کے نام پر قتل کے خلاف قوانین(فوجداری قوانین ترمیمی ) بل2014ء شامل ہیں۔ انہوں نے خواتین کو بااختیار بنانے اور ان کے حقوق کے تحفظ کیلئے مندر جہ بالا قوانین پر عملدرآمد کی ضرورت پر زور دیا۔

انہوں نے کہا کہ خواتین کو با اختیار بنانے کے حوالہ سے اب تک کی گئی قانون سازی کو تعلیمی نصاب کا حصہ نہیں بنایا جاسکا تھا، اب وزیراعظم کے تعلیمی اصلاحات پروگرام کے تحت نصاب پر نظرثانی کی جارہی ہے اور خواتین کو با اختیار بنانے سے متعلق امور اس میں شامل کئے جائیں گے۔آئین خواتین کو یکساں اور بنیادی حقوق فراہم کرتا ہے، وزیر اطلاعات نے کہا کہ انتخابی اصلاحات کے موقع پر خواتین کے حقوق سے متعلق کسی نے اختلاف نہیں کیا ،تمام سیاسی جماعتیں خواتین کے حقو ق کے تحفظ پر متفق تھیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں انتخابی اصلاحات کے ذریعے بھی خواتین کے حقوق کا تحفظ کیا گیا ہے۔ حلقے میں خواتین کے 10فیصد سے کم ووٹ کاسٹ ہونے پر نتائج کالعدم کئے جاسکتے ہیں جبکہ سیاسی جماعتیں براہ راست انتخابات میں خواتین کی شمولیت کیلئے کوٹہ مقرر کرنے کی پابند ہوںگی۔پارلیمنٹ خواتین کے حقوق سے متعلق بہتر ادراک رکھتی ہے، پارلیمنٹ کی خواتین کاکس حقوق نسواںکے حوالے سے بہترین کام کررہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی پارلیمنٹ میں پائیدار ترقی کے اہداف کا سیکرٹریٹ موجود ہے۔ دنیا کے مقابلے میں پاکستان میں بہترین قانون سازی ہورہی ہے ، مریم اورنگزیب نے کہا کہ ہم نے خواتین کے حقوق سے متعلق قوانین پر عملدرآمد یقینی بنانا ہے، انہوں نے کہا کہ معاشرے میں خواتین کے بنیادی حقوق سے متعلق آگاہی ضروری ہے وزیر مملکت نے کہا کہ مردوں کو بھی خواتین کے حقوق سے متعلق کردار ادا کرنا ہوگا۔