’’بھارت کو بھول جائیں: آئندہ پرکشش مواقع کے خواہشمند سرمایہ کار اس کے جنوبی ایشیائی ہمسایوں پاکستان، بنگلہ دیش اور سری لنکا کی طرف دیکھیں‘‘ عالمی معاشی جریدہ ’’بیرونز ایشیاء‘‘

تینوں ممالک تیز تر نمو، اشد درکار اصلاحات کو اختیار کرنے اور طویل مدتی آبادیاتی ثمرات سے مستفید ہونے کیلئے تیار ہیں پاکستان جنوبی ایشیائی اقوام میں رونما ہونے والی مثبت تبدیلیوں کا علمبردار ہے، وزیراعظم محمد نواز شریف افراط زر کو قابو میں لے کر آئے اور بجٹ خسارہ کم کیا، فوج کی طرف سے زیادہ پرزور اقدام کے پیش نظر دہشت گردی پسپائی کا شکار دکھائی دیتی ہے، سٹاک ایکسچینج انڈیکس گذشتہ سال کے آغاز سے تقریباً 50 فیصد بڑھا ہے، گیس کے حصص میں گذشتہ سال 45 فیصد اضافہ ہوا اور اس میں مزید 30 فیصد اضافہ ہو سکتا ہے، ممتاز عالمی معاشی جریدے ’’بیرونز ایشیاء‘‘ میں مضمون

جمعرات 9 فروری 2017 21:17

’’بھارت کو بھول جائیں: آئندہ پرکشش مواقع کے خواہشمند سرمایہ کار اس ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 09 فروری2017ء) ممتاز عالمی معاشی جریدے ’’بیرونز ایشیاء‘‘ نے پاکستان کو جنوبی ایشیائی اقوام میں رونما ہونے والی مثبت تبدیلیوں کا علمبردار قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ سرمایہ کار بھارت کو بھول جائیں اور اس کے خاموشی سے ابھرتے ہوئے ہمسایوں پاکستان، سری لنکا اور بنگلہ دیش میں سرمایہ کاری سے استفادہ کریں۔

اس بات کا اظہار ممتاز امریکی معاشی جریدے ’’بیرونز ایشیاء‘‘ نے ’’بھارت کو بھول جائیں: آئندہ پرکشش مواقع کے خواہشمند سرمایہ کار اس کے جنوبی ایشیائی ہمسایوں پاکستان، بنگلہ دیش اور سری لنکا کی طرف دیکھیں‘‘ کے عنوان سے اپنے ایک مضمون میں کیا۔ مضمون کے مطابق 39 کروڑ لوگوں کی مجموعی آبادی کے ساتھ یہ تینوں ممالک بھارت کے برخلاف جنوبی ایشیاء میں ابھر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

یہ تینوں ممالک تیز تر نمو، اشد درکار اصلاحات کو اختیار کرنے اور طویل مدتی آبادیاتی ثمرات سے مستفید ہونے کیلئے تیار ہیں۔ ایسٹ کیپٹل فنڈ منیجر ایڈریان پاپ نے ’’بیرونز ایشیاء‘‘ کو بتایا کہ عالمی سطح پر کئی دیگر معیشتوں کے مقابلہ میں نمایاں طور پر بلند اقتصادی شرح نمو کے ساتھ ساتھ شاندار آبادیاتی پہلو آنے والے کئی برسوں میں نمو کی معاونت کرتا رہے گا۔

مضمون میں کہا گیا کہ پاکستان جنوبی ایشیائی اقوام میں رونما ہونے والی مثبت تبدیلیوں کا علمبردار ہے۔ اقتدار میں آنے کے بعد وزیراعظم محمد نواز شریف افراط زر کو قابو میں لے کر آئے اور بجٹ خسارہ کم کیا، تاہم زیادہ اہم بات یہ ہے کہ فوج کی طرف سے زیادہ پرزور اقدام کے پیش نظر دہشت گردی پسپائی کا شکار دکھائی دیتی ہے۔ چینی سرمایہ کاری بھی آئی ہے، سڑکوں، بنیادی ڈھانچے اور توانائی منصوبوں پر 50 ارب ڈالر خرچ ہوں گے، پاکستان کو مزید بلند شرح نمو کیلئے توانائی کی وافر فراہمی بہت اہم ہے۔

مضمون میں کہا گیا کہ دسمبر میں پاکستان سٹاک ایکسچینج نے چینی سرمایہ کاروں کے کنسورشیم کو اپنے 40 فیصد حصص فروخت کئے، کراچی سٹاک ایکسچینج انڈیکس گذشتہ سال کے آغاز سے تقریباً 50 فیصد بڑھا ہے جس نے ایم ایس سی آئی کو پاکستان کو ابھرتی مارکیٹ کا درجہ دینے کی طرف مائل کیا، اس سے پاکستانی مارکیٹ میں کروڑوں ڈالر مزید آئیں گے۔ مضمون کے مطابق تیل اور گیس کے حصص میں گذشتہ سال 45 فیصد اضافہ ہوا اور اس میں مزید 30 فیصد اضافہ ہو سکتا ہے۔

تیل کی قیمتوں میں مزید کسی بحالی سے آئل اینڈ گیس ڈویلپمنٹ کو فائدہ ہو گا جبکہ رواں سال مذکورہ حصص میں 17 فیصد اور آئندہ سال 20 فیصد اضافہ متوقع ہے۔ تعمیراتی سرگرمیوں اور ترقیاتی منصوبوں کے حوالہ سے مضمون میں کہا گیا کہ ڈی جی خان سیمنٹ جو 40 لاکھ ٹن سالانہ کی گنجائش کے ساتھ ملک کا سب سے بڑا سیمنٹ پیدا کرنے والا کارخانہ ہے، اس کا سٹاک پاکستان کے پورٹ فولیو کیلئے ایک اچھی بنیاد فراہم کرتا ہے۔ اس کارخانہ کو ملک میں اربوں ڈالر مالیت کے نئے بنیادی ڈھانچہ سے استفادہ کرنا چاہئے لہٰذا ڈیموںاور بڑے منصوبوں کی وجہ سے سیمنٹ کے شعبہ میں سرمایہ کاری بھی سود مند ہے۔