پہلی دفعہ تین اضلاع تک پھیلی’’ڈیزارٹ ریلی‘‘ نے روہی میں رنگ بکھیر دیئے

جمعرات 9 فروری 2017 16:58

ملتان۔9 فروری(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 09 فروری2017ء)12ویں ڈیزارٹ ریلی کی چارروزہ تقریبات کا جمعر ات سے باقاعدہ آغاز ہوگیا ، پہلی مرتبہ اس کاروٹ بہاولپور سے رحیم یارخان اور بہاولنگر کے اضلاع تک پھیلا دیاگیا ہے،چولستان جیپ ریلی کی ابتداء 2005ء سے ہوئی جس کابڑا مقصد موٹرسپورٹس کوفروغ دینے کے ساتھ ساتھ جنوبی پنجاب کے اس دورافتادہ علاقہ میں سیاحتی سرگرمیوں کوفروغ دینا اورپاکستان کا ایک ’’سافٹ امیج‘‘دنیا کے سامنے لاناتھا ۔

بعدازاں 2017ء میں جیپ ریلی کے انتظامات کے سلسلے میں ہونے والی میٹنگز میں اس کا نیانام’’چولستان ڈیزارٹ ریلی‘‘ رکھ کر حکومت پنجاب سے اس کی منظوری لی گئی۔چولستان جس کو مقامی زبان میں روہی کہا جاتا ہے ایک جانب سندھ کے صحرائے تھر اور دوسری طرف بھارت کے صحرائے راجھستان سے مل جاتا ہے، اس کی لمبائی483کلومیٹر جبکہ اس کی چوڑائی 64کلومیٹر سے لیکر 290کلومیٹر تک ہے اورا س کا 16ہزار کلومیٹر رقبہ مکمل صحرا ہے۔

(جاری ہے)

چولستان کا علاقہ ایک ہزار سال قبل تک ایک سرسبز وادی تھا جس کو دریائے ہاکڑا سیراب کرتاتھا،یہاں گرمیوں میں درجہ حرارت 52ڈگری تک جبکہ سردیوں میں نقطہ انجماد تک بھی چلاجاتا تھا۔852ء میں جیسلمیر کے راجہ کے دور حکومت میں دیوراول نے قلعہ دراوڑ تعمیر کرایا جس کی بلندی 130فٹ ہے۔یہ قلعہ جواب اس ڈیزارٹ ریلی کا مرکز بن چکا ہے۔1735ء میں عباسیوں کے زیرقبضہ آیا۔

بعدازاں نواب بہاول خان کے دور میں یہ عباسیوں کے ہاتھ سے نکل گیا جسے دوبارہ 1804ء میں نواب مبارک خان نے سخت جدوجہد کے بعد اپنے قبضے میں لیا اورتاحال یہ عباسیوں کے زیرقبضہ ہی ہے ۔روہی میں بڑا ذریعہ معاش مویشیوں کی پرورش جبکہ اس کے گردونواح میں اب کاشتکاری بھی شروع ہوچکی ہے۔ڈیزارٹ ریلی روٹ کا دوسرا ضلع رحیم یارخان ہے اس کاپہلے نام نوشہرہ ہوتاتھا۔

بعدازاں نواب خاندان کے ایک فرد کے نام پر اس کا نام رحیم یارخان رکھ دیاگیا۔اس ضلع کی آبادی تقریباً 4.4ملین سے زائد اور یہ فضائی،ریل اور نیشنل ہائی وے کے ذریعے پورے ملک سے جڑا ہوا ہے، یہ زرا عت کے حوالے سے پنجاب کا اہم ترین ضلع ہے۔بارہویں ڈیزارٹ ریلی روٹ کا تیسرا ضلع بہاولنگر ہے ۔یہ بہاولپور سے تقریباً120کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے اور شہر سے چھ میل کی دوری پر دریائے ستلج گزرتا ہے۔

اس کانام پہلے روجھان والی تھا اس نام کی بستی اب بھی یہاں موجودہے ۔بعدازاں نواب محمد بہاول خان عباسی چہام کے نام پراس کا نام بہاولنگر رکھ دیاگیا یہاں پنجابی سب سے زیادہ بولی جاتی ہے جبکہ سرائیکی اوراردو بولنے والوں کی کثیر آبادی بھی موجودہے۔بارہویں ڈیزارٹ ریلی کے روٹ کی طوالت اور اس میں تین اضلاع کوشامل کرنے سے اس روٹ پر واقع مشہور تاریخی قلعے جن میں قلعہ دین گڑھ،قلعہ اسلام گڑھ،قلعہ مار وٹ،قلعہ نواں کوٹ،قلعہ موج گڑھ،قلعہ جام گڑھ اور قلعہ میر گڑھ شامل ہیں،بھی روٹ کے قرب و جوار میں آرہے ہیں۔