حکومت نے الطاف حسین کے ریڈ وارنٹ ان کے خلاف پاکستان میں درج مقدمات کی پیروی کے لیے جاری کیے ہیں ،ْمصدق ملک

ملک بھر میں نیشنل ایکشن پلان کے تحت دہشت گردی و انتہا پسندی کے جڑ سے خاتمے کیلئے کامیاب کاروائیاں کی جا رہی ہیں ،ْانٹرویو

جمعرات 9 فروری 2017 15:10

حکومت نے الطاف حسین کے ریڈ وارنٹ ان کے خلاف پاکستان میں درج مقدمات کی ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 فروری2017ء) وزیراعظم کے ترجمان ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا ہے کہ حکومت نے الطاف حسین کے ریڈ وارنٹ ان کے خلاف پاکستان میں درج مقدمات کی پیروی کے لیے جاری کیے ہیں۔ایک انٹرویو میں انہوںنے کہاکہ الطاف حسین پر دو طرح کے مقدمات ہیں ایک وہ جو ان پر برطانیہ میں کیے گئے جیسے منی لانڈرنگ، قتل اور قتل میں معاونت وغیرہ جن میں موجودہ حکومت نے برطانوی حکومت سے بھرپور تعاون کیا ہے جو ماضی میں نہیں فراہم کیا گیا، برطانیہ میں ان کیسز کی پیروی برطانوی قانون کے مطابق ہی ہو گی، اوردوسرے وہ جو ان پر پاکستان میں درج ہیں اور چونکہ الطاف حسین برطانوی شہریت رکھتے ہیں اور ہماری پہنچ میں نہیں اسی لیے پاکستانی حکومت ریڈ وارنٹ کو استعمال کرتے ہوئے جو کہ ایک عالمی قانونی ہتھیار ہے ان کے خلاف کاروائی عمل میں لا رہی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہم برطانیہ میں ان پر درج مقدمات کی پیروی نہیں کر رہے بلکہ ان پر جو مقدمات یہاں پاکستان میں درج ہیں ان کی پیروی کے لیے ریڈ وارنٹ کا ہتھیار استعمال کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ الطاف حسین کے خلاف برطانیہ اور پاکستان میں متعدد کیسز درج ہیں، پاکستان میں اشتعال انگیز تقاریر سمیت متعدد کیسز میں الطاف حسین پر مقدمات درج ہیں جن کی پیروی کے لیے ان کے ریڈ وارنٹ جاری کیے گئے ہیں۔

ڈاکٹر مصدق ملک کا کہنا تھا کہ ملک بھر میں نیشنل ایکشن پلان کے تحت دہشت گردی و انتہا پسندی کے جڑ سے خاتمے کے لیے کامیاب کاروائیاں کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عدالت میں ثبوت کے ساتھ بات کرنی پڑتی ہے ، ہم عدالت کے ہر فیصلے کو تسلیم کریں گے،عدالت کو فیصلے سے پہلے کچھ کہنا مناسب نہیں ،ْ چیف جسٹس کے کرپشن ختم کے متعلق بیان سے مکمل اتفاق کرتے ہیں۔ ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا کہ اسحاق ڈار سے زبردستی اور تشدد کے ذریعے بیان لیا گیا جسے لاہور ہائیکورٹ نے بھی غلط قراردیا ہے ، ہم نے تمام چیزیں سپریم کورٹ میں پیش کر دی ہیں ان سب حقاق کو دیکھتے ہوئے عدالت جو بھی فیصلہ کرے قبول کریں گے ، عدالت میں لوگوں کو شواہد کی بنیاد پر واضح طور پر انصاف ہوتا ہوا نظر آنا چاہیے۔