ای زیڈڈی ایم کے بورڈآف ڈائریکٹرزکے اراکین کو ورکنگ گروپس میں شامل کرنیکی ہدایت
صوبے میں تیز رفتار صنعتکاری کو فروغ دینا چاہتے ہیں اور اس مقصد کیلئے قانونی طریق کار ناگزیر ہے،وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا
بدھ 8 فروری 2017 22:19
(جاری ہے)
ہم سی پیک میں مجموعی طور پر سات میگا پراجیکٹس ڈالنے میں کامیاب ہو چکے ہیں ۔ مشترکہ تعاون کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں مزید منصوبے ڈالنے کی کوشش کریں گے تاہم جو منصوبے سی پیک کا حصہ نہیں بن پائیں گے وہ مارچ کے اواخر میں بیجنگ میں مجوزہ روڈ شو میں مارکیٹ کریں گے اس سلسلے میں تمام محکموں کے ورکنگ گروپس پہلے سے کام کر رہے ہیں ۔
چینی حکومت خیبرپختونخوا میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کی منظوری دے چکی ہے ہم اپنے منصوبے چین کی صف اول کی پانچ سرمایہ کار کمپنیوں کو دیں گے ۔ اگر ہم محنت کریں گے تو مزید 20 ارب ڈالر کی سرمایہ کار ی لاسکتے ہیں ۔ ازدمک کے بور ڈ آف ڈائریکٹرز کا کردار اس سلسلے میں بڑی اہمیت کا حامل ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ انہوںنے چینی کمپنیوں کو تجویز دی ہے کہ وہ پاکستانی صنعتکاروں کو بھی اپنے ساتھ ملائیں ۔ انہوںنے سرمایہ کاری کے منصوبوں میں پاکستانی سرمایہ کاروں کو بھی شامل کرنے کیلئے طریق کار وضع کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ حکومت ا س سلسلے میں بھر پور تعاون کرے گی ۔ انڈسٹریل اسٹیٹس میں موجود spare پراپرٹی کی کمرشلائزیشن کیلئے ازدمک کے بور ڈ آف ڈائریکٹر ز کے پانچ اراکین پر مشتمل کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت کی جو اپنی رپورٹ 15 دن کے بعد بی او ڈی کے آئندہ اجلاس میں پیش کرنے کی پابند ہو گی ۔وزیراعلیٰ نے ٹیم ورک کی ضرورت و اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے ہدایت کی کہ تمام متعلقہ محکمے ایک دوسرے سے رابطہ رکھیں۔ ذمہ داریاں تقسیم کریں اور ایک دوسرے سے تعاون کریں ۔ آئندہ تین چار ماہ ہمارے لئے بڑی اہمیت کے حامل ہیں ہم نے اپنی پوزیشن کو مستحکم کرنا ہے۔ اس صوبے میں سرمایہ کاری کا مستقبل بڑا تابناک ہے۔ چین کی وجہ سے دیگر ممالک کے بھی سرمایہ کار خیبرپختونخوا میں آرہے ہیں کیونکہ انہیں محسوس ہونے لگا ہے کہ وہ اس دائرے سے نکل رہے ہیں ۔ وزیراعلیٰ نے صوبائی صنعتی پالیسی کے رولز آف بزنس کے حوالے سے پیش رفت طلب کی جس پر بتایا گیا کہ رولز تیار ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم صوبے میں تیز رفتار صنعتکاری کو فروغ دینا چاہتے ہیں اور اس مقصد کیلئے قانونی طریق کار ناگزیر ہے۔ ہم قوانین اور ترامیم اسی لئے لارہے ہیں تاکہ ترقی کا یہ عمل کل وقتی اور دیر پا ہو ۔وزیراعلیٰ نے تیز رفتار صنعتکاری کے اہداف کو حاصل کرنے اور صنعتی پالیسی کے تحت حطار میں موجود سہولیات کو دیگر صنعتی زونز تک وسعت دینے کی غرض سے مطلوبہ مالی ضروریات پورا کرنے کیلئے کمرشلائزیشن پلان پر کام تیز کرنے کی ہدایت کی ۔انہوںنے کہاکہ ہمارے پاس فنڈز کی کمی نہیں تھی مگر حقیقت یہ ہے کہ ہم 30 فیصد ترقیاتی بجٹ مقامی حکومتوں کو دے چکے ہیں۔ اب اس کمی کو پورا کرنے کیلئے ہم نے کمرشلائزیشن پلان بنایا ہے۔یہ وقت کی ضرورت ہے ۔ اس سلسلے میں گزشتہ کابینہ اجلاس میں بات ہو چکی ہے اور ریٹس کے تعین کیلئے کمیٹی بھی تشکیل دے دی گئی ہے۔وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ حیات آباد انڈسٹریل اسٹیٹس کو گیس سے بجلی پیدا کرنے کیلئے پروپوزل بنا کرپیش کی جائے ہم نے وفاق سے 100 ایم ایم سی ایف گیس اسی مقصد کیلئے حاصل کی ہے تاکہ سرمایہ کاروں کو متعلقہ صنعتی زونز میں ہی بجلی پیدا کرکے سستے نرخوں پر مہیا کی جا سکے ۔وزیراعلیٰ نے سی پیک پر حکومت کی پیش رفت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ 1700 میگاواٹ کے پن بجلی کے منصوبے سی پیک میں شامل کئے جا چکے ہیں ۔گریٹر پشاور ماس ٹرانزٹ سسٹم پر بھی جے سی سی کے اجلاس میں اتفاق دیکھنے میں آیا ہے ۔اس منصوبے کے تحت پشاور ، نوشہرہ ، چارسدہ ، مردان اور صوابی کو باہم منسلک کیا جائے گا۔اس منصوبے کو درگئی سے بھی لنک کیا جائے گا۔ وفاقی وزیر ریلوے سے اس سلسلے میں بات ہو چکی ہے اور انہوںنے رضا مندی کا اظہار کیا ہے۔ریلوے پراجیکٹ کے ایم او یو پر دستخط پانچ ماہ پہلے ہو چکے ہیں۔گلگت شندور چترال تا چکدرہ روڈ بھی سی پیک میں شامل ہو چکا ہے ۔ہم نے ثابت کیا کہ اس کی وجہ سے واخان بھی کھل جائے گا ۔یہ دونوں طرف استعمال ہو سکتا ہے ۔ اگلے ہفتے چین کی سرمایہ کار کمپنی مفاہمتی یاداشت پر دستخط کرنے کیلئے آسکتی ہے جو حصہ صوبے کا بنتا ہے وہ ہم خود بنائیں گے ۔ این ایچ اے پہلے سے سروے کر چکا ہے ۔ہم اُن کی معاونت بھی حاصل کریں گے ۔وفاقی حکومت انڈس ہائی وے کی اپ گریڈیشن کرے گی ۔وزیراعلیٰ نے بتایا کہ سی پیک میں ہر صوبے کیلئے مساوی صنعتی زونز کے قیام کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے ۔ سب نے تین تین پراجیکٹس دیئے ہیںجن میں سے فزیبلٹی کی بنیاد پر کسی ایک کا انتخاب کیا جائے گا ۔ ہم نے بھی حطار ، رشکئی اور ڈی آئی خان کے تین پراجیکٹس دیئے ہیں۔ازدمک ان کی فیزیبلٹی تیار کر رہی ہے ۔بجلی کے منصوبوں پر بھی رواں ماہ مفاہمتی یاداشتوں پر دستخط ہوسکتے ہیں۔کوہاٹ سے جنڈ روڈ بھی سی پیک کا حصہ ہے ۔چشمہ لفٹ کینال منصوبہ بھی پی ایس ڈی پی میں منظور ہو چکا ہے ۔اسی طرح پشاور سے ڈی آئی خان روڈ کو ڈبل کرنے اور پشاور سے ڈی آئی خان ریلوے ٹریک کی بھی پی ایس ڈی پی نے منظوری دے دی ہے۔ہم آئندہ جون تک بہت سے منصوبوں پر معاہدے کرچکے ہوں گے ۔ضرورت اس امر کی ہے کہ متعلقہ محکمے اپنی تیاریوں کو حتمی شکل دیں اور مارچ میں مجوزہ روڈ شو کیلئے منصوبوں کا تعین 10 مارچ تک یقینی بنائیں ۔متعلقہ عنوان :
مزید اہم خبریں
-
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی ترقی و خصوصی اقدامات احسن اقبال کی زیرصدارت اجلاس
-
ملک میں ایک بار پھر جان بچانے والی دواؤں کی قلت،مختلف امراض میں مبتلا مریضوں کو مشکلات کا سامنا
-
وزیر اعلی سندھ نے غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کا معاملہ وفاقی وزیر توانائی کے سامنے اٹھا دیا
-
تجوری ہائٹس معاوضہ ادائیگی کیس، سپریم کورٹ کی نظر ثانی کی درخواست پر نمبر درج کرنے کی ہدایت
-
نوازشریف کی صحابی رسولؐ سعد بن ابی وقاصؓ کے مزار پر حاضری
-
اپنے معاشرے کو ترقی یافتہ بنانے کیلئے ضروری ہے ہماری خواتین انفارمیشن ٹیکنالوجی سکلزحاصل کریں‘مریم نواز
-
پنجاب میں سماج دشمن اور جرائم پیشہ عناصر کے لئے اب کوئی جگہ نہیں‘ مریم نواز شریف
-
وزیراعلیٰ مریم نوازکی پولیس یونیفارم میں لیڈی پولیس کانسٹیبل اورٹریفک اسسٹنٹ پاسنگ آؤٹ پریڈ میں شرکت
-
’’مجھے بھی مبارک باد، یہ میری بھی بیٹیاں ہیں‘‘،مریم نوازشریف
-
اوگرانے تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید کر دی
-
کیسا مذاق ہے کہ آج پنجاب میں وزیراعلیٰ پولیس یونیفارم میں پریڈ لینے آگئیں
-
چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے پروٹوکول واپس کردیا
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.