چنیوٹ، دریائے چناب پر ڈیم بنانے کے خلاف سینکڑوںا فراد کا احتجاجی مظاہرہ

بدھ 8 فروری 2017 11:29

چنیوٹ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 08 فروری2017ء) چنیوٹ میں دریائے چناب کے مقام پر ڈیم بنانے کے خلاف سینکڑوںا فراد کا ختم نبوت چوک میں احتجاجی مظاہرہ تفصیلات کے مطابق کسان بورڈ چنیوٹ کے زیر اہتمام سرگودھا روڈ پل دریائے چناب سے ایک بہت بڑی احتجاجی ریلی زیر قیادت صدر کسان بورڈ سید ذوالفقار علی شاہ ، ضلعی نائب امیر جماعت اسلامی سید نورالحسن شاہ، پیپلز پارٹی کے رہنما سید کلیم علی امیر شاہ ،سید شاہد علی شاہ نائب صدر عوامی تحریک پنجاب نکالی گئی ریلی میں علاقہ مکینوں نے بہت بڑی تعداد میں شرکت کی ریلی پل دریائے چناب سے شروع ہو کر ختم نبوت چوک میں جا کر اختتام پذیر ہوئی اس موقع پر مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کسان بورڈ پنجاب کے صدرچوہدری محمد شوکت علی، پاکستان تحریک انصاف کے رہنما سید عنایت علی شاہ، جماعت اسلامی چنیوٹ کے جنرل سیکرٹری محمد اسلام خان ، پیپلز پارٹی کے رہنما سید کلیم علی امیرشاہ، عوامی تحریک پنجاب کے نائب صدر سید شاہد علی شاہ، چیئرمین یوسی میاں عمران علی نیکو کارہ ، سابق ایم پی اے سید حسن مرتضی شاہ، صدر کسان بورڈ چنیوٹ سید ذوالفقار علی شاہ اور دیگر مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت چنیوٹ میں منی ڈیم بنانے کا منصوبہ ترک کرے کیونکہ ڈیم بننے سے ا س شہر کے 200 دیہات تباہ ہو جائیں گے اور ہزاروں ایکڑ زرخیز اراضی ڈیم کی نظرہو جائے اور پورا شہر چنیوٹ سیم زدہ ہو جائے گا ہم اپنے شہر کو تباہ نہیں ہونے دیں گے حکومت نے اگر دریائے چناب پر ڈیم بنایا تو پھر علاقہ مکین پنجاب اسمبلی کے سامنے احتجاجی دھرنا دیں گے مقررین نے حکومت کو خبر دار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ڈیم بنانے کے اپنے فیصلے کو فی الفور واپس لے وگرنہ شہر بھر میں مکمل شتر ڈائون ہڑتال اور ڈپٹی کمشنر آفس کا گھیرائو بھی کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

کہ ہم ڈیم نہیں بننے دیں گے ڈیم ہماری لاشوں پر بننے گا، ریلی کے شرکاء نے بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر احتجاجی نعرے درج تھے کسانوں نے علامتی کفن پہن کر احتجاج کیا، ان کا کہنا تھا کہ اس ڈیم کے بننے سے ہزاروں ایکڑ اراضی سیم زدہ ہو جائے گی،اس ڈیم کی زد میں 200 دیہات آئیں گے جن سے 6 لاکھ افراد متاثر ہونگے انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ڈیم کو کسی اور جگہ بنایا جائے جہاں آبادی نہ ہو ہمارے سرسبز چنیوٹ اور گردونواح کے علاقوں کو برباد نہ کیا جائے، اگر ایسا نہ کیا گیا تو وہ احتجاج کا دائرہ وسیع کرنے پر مجبور ہوں گے

متعلقہ عنوان :