پاکستان ورکرز کنفیڈریشن بلوچستان کے صدر کا سیکریٹری ورکرز ویلفیئر بورڈ کے ہمراہ بلوچستان انسٹیٹیوٹ آف نیفرولوجی (کڈنی سینٹر) کوئٹہ کا دور

ہسپتال میں ٹریننگ انسٹیٹیوٹ قائم کرنے کیلئے ورکرز ویلفیئر فنڈ اسلام آباد سے فنڈنگ جاری کرنے پر اتفاق

بدھ 8 فروری 2017 11:22

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 08 فروری2017ء) پاکستان ورکرز کنفیڈریشن بلوچستان(رجسٹرڈ) کے صدر و ممبر گورننگ باڈی ورکرز ویلفیئر فنڈ محمد رمضان اچکزئی نے سیکریٹری ورکرز ویلفیئر بورڈبلوچستان خادم حسین کے ہمراہ بلوچستان انسٹیٹیوٹ آف نیفرولوجی (کڈنی سینٹر) کوئٹہ کا دورہ کیا جہاں ہسپتال کے سیکریٹری ڈاکٹرکریم زرکون اور دیگر ڈاکٹرزنے ہسپتال کو خود مختاری ملنے کے بعدکی سہولیات اور اٹھائے گئے اقدامات سے آگاہ کیا۔

اس موقع پر ہسپتال کے استقبالیہ ، ڈائلائسز وارڈ، ایمرجنسی وارڈ، آپریشن تھیٹر، او پی ڈی، میڈیکل اسٹور، جنرل وارڈز،کیفے ٹیریا، بیٹھنے کی جگہ، صفائی اور علاج و معالجے کے انتظامات سمیت دیگر شعبوں کا معائنہ کیا گیا اور ہسپتال کی انتظامیہ ، ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف کی شب وروز محنت کو سراہا گیا۔

(جاری ہے)

اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ ہسپتال نے نہ صرف ورکرز کے علاج و معالجے پر خصوصی توجہ دی ہے بلکہ ہسپتال کے ذریعے عام شہریوں کا علاج و معالجہ بھی بہترین ماحول میں ہورہا ہے او ر ان تمام انتظامات کا کریڈٹ عدالت عالیہ بلوچستان کے فیصلے کو جاتا ہے جس میں انہوں نے ورکرز کی شکایت پر فیصلہ کرتے ہوئے ہسپتال کو این جی او سے آزاد کرکے خود مختار بنایا اور اسی طرح اس ہسپتال میں بہتری کے اقدامات کیلئے حکومت بلوچستان کے کردار کو بھی قابل تعریف قراردیا گیا۔

اس موقع پر ہسپتال انتظامیہ سے ہسپتال کی مزید ضرورتوں سے متعلق بات چیت کی گئی اور ورکرز کے نمائندے اورگورننگ باڈی ورکرز ویلفیئر فنڈ کے ممبر کی حیثیت سے سیکریٹری ورکرز ویلفیئر بورڈ کو مشورہ دیا گیا کہ وہ ہسپتال میں مزید سہولیات و ضروریات کو پورا کرنے کیلئے ہسپتال انتظامیہ کے ساتھ مل کر پی سی ون بنائیں تاکہ ورکرز ویلفیئر فنڈ اسلام آباد سے فنڈنگ کرکے ہسپتال کی ضرورتوں کو پورا کیا جاسکے اور اس بات پر بھی اتفاق ہوا کہ ہسپتال میں ایک ٹریننگ انسٹیٹیوٹ قائم کرنے کیلئے بھی ورکرز ویلفیئر فنڈ اسلام آباد سے فنڈنگ کیلئے کہا جائے گا تاکہ صوبے میں پیرا میڈیکل اسٹاف کی ٹریننگ کو مزید بہتر بناکر اس شعبے نوجوان مردوخواتین کیلئے روزگار کے ذرائع پیدا کیے جاسکیں۔

اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ حکومت بلوچستان سے کہا جائے گا کہ وہ ہسپتال کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں ایمپلائرزاور ورکرز کے نمائندگان کو بھی نمائندگی دے تاکہ ورکرز کے پیسوں سے بنائے گئے ہسپتال میں بطور اسٹیک ہولڈر ایمپلائر زاور ورکرز بھی بہتری کیلئے تجاویز اور فیصلوں میں شریک ہوسکیں۔اس موقع پر یہ بھی فیصلہ ہوا کہ ورکرز کیلئے ہسپتال میں ڈیسک بنایا جائے گا جہاں ورکرز کے علاج ومعالجے پر خصوصی توجہ دی جائے گی اور اس کا ریکارڈ بھی رکھا جائے گا۔

ہسپتال کے دورے کے بعد صوبے کے تمام محنت کشوں کی توجہ مبذول کرائی گئی ہے کہ وہ اس ہسپتال میں اپنا بہترین علاج کرواسکتے ہیں اس لئے انہیں چاہیے کہ وہ بیماری کی صورت میں اس ہسپتال سے رجوع کریں تاکہ ان کے علاج و معالجے میں اس ہسپتال کا کردار مزید بڑھ سکے۔اس موقع پرپاکستان ورکرز کنفیڈیشن بلوچستان کے صدر محمدرمضان اچکزئی نے وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری اور وزیر محنت سرفراز خان ڈومکی سے پرزور مطالبہ کیا کہ وہ حب اور کوئٹہ میں ورکرز کے پیسوں سے بنائے گئے ہسپتال جو اس وقت سوشل سیکورٹی کے ذریعے چلائے جارہے ہیں ان پر بھی خصوصی توجہ دیں اور وہاں کارکنوں کی حاضری کو یقینی بنایا جائے، فنڈ میں لوٹ مار کا خاتمہ کرایا جائے اوران ہسپتالوں میں محنت کشوں کے علاج و معالجے کی سہولیات کو یقینی بنایاجائے۔

انہوں نے کہا کہ حکومتوں کے نعرے یا بیانات نہیں بلکہ ان کے اقدامات بولتے ہیں اور امید کی جاسکتی ہے کہ حکومت بلوچستان محکمہ محنت بلوچستان کو فعال کرکے مزدوروں کی جان اور ان کی ملازمتوں کی حفاظت، ان کی ٹریننگ اور انہیں روزگار دینے کیلئے اقدامات اٹھا کر حکومت پر مزدوروں کا اعتماد بحال کرے گی۔انہوں نے عدالت عالیہ بلوچستان سے بھی اپیل کی کہ وہ گڈانی شپ بریکنگ میںمزدوروںکی جان کی حفاظت کے حقوق کی پاسداری تک مالکان کو اسٹے آرڈر نہ دے تاکہ مستقبل میں قیمتی جانوں سے ہاتھ نہ دھونا پڑیں۔

متعلقہ عنوان :