کراچی کورینجرز کی بیساکھیوں پر کب تک چلایا جاتا رہے گا، سوچنا ہوگا پولیس کورینجرز کی بیساکھیوں کی ضرورت کیوں پڑی ،آئی جی سندھ پولیس

1996 میں آپریشن کامیاب بنانے والے افسران کو چن چن کر قتل کیا گیا اور قتل کرنے والے اعلی ایوانوں میں پہنچ گئے ہیں پولیس ایکٹ1861؁ء میں تبدیلی وقت کا تقاضہ ہے جس کے لیے کے سی سی آئی اور عوام کو آگے بڑھ کر ہمارا ساتھ دینا ہوگا،تاجربرادری سے خطاب

بدھ 8 فروری 2017 11:17

کراچی کورینجرز کی بیساکھیوں پر کب تک چلایا جاتا رہے گا، سوچنا ہوگا ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 08 فروری2017ء) انسپکٹر جنرل آف پولیس سندھ اے ڈی خواجہ نے کہا ہے کہ کراچی کورینجرز کی بیساکھیوں پر کب تک چلایا جاتا رہے گا، سوچنا ہوگا پولیس کورینجرز کی بیساکھیوں کی ضرورت کیوں پڑی ،1996 میں آپریشن کامیاب بنانے والے افسران کو چن چن کر قتل کیا گیا اور ان کو قتل کرنے والے اعلی ایوانوں میں پہنچ گئے ہیں، پولیس ایکٹ1861؁ء میں تبدیلی وقت کا تقاضہ ہے جس کے لیے کے سی سی آئی اور عوام کو آگے بڑھ کر ہمارا ساتھ دینا ہوگا۔

وہ منگل کوکراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے دورے کے موقع پر تاجربرادری سے خطاب کررہے تھے ۔اس موقع پر کے سی سی آئی کے صدر شمیم احمدفرپو، چیئرمین، وائس چیئرمین ودیگر عہدیداران نے ان کا استقبال کیا۔ ایڈیشنل آئی جی کراچی مشتاق احمد مہر، ڈی آئی جی ساؤتھ، ڈی آئی جی ٹریفک، ڈی آئی جی ٹریننگ اور ایس ایس پی سٹی ساؤتھ بھی ان کے ہمراہ بی ایم جی کے قائدین سراج قاسم تیلی،زبیرموتی والا،یونس بشیر،اے کیو خلیل،مقصود اسماعیل ،دیگر عہدیداران ،ایڈیشنل آئی جی مشتاق مہر،ڈی آئی جیز، ڈی آئی جی ٹریفک بھی موجودتھے ۔

(جاری ہے)

آئی جی سندھ نے اپنے خطاب میں کہا عوام کی توقعات پر پورا اترنا میرے فرائض کی ترجیحات ہیں۔ میں نے بحیثیت آئی جی سندھ اور ایک پولیس آفیسر ہمیشہ سے یہ کوشش کی ہے کہ تفویض کردہ فرائض کی انجام دہی سے عوام کو مطمئن کروں اور معاشرے میں قیام امن کے لیے ایسے اقدامات اٹھاؤں جوکہ ہر لحاظ سے غیرجانبدارانہ اور شفاف ہوں کیونکہ ملک اور معاشروں کی ترقی وخوشحالی متقاضی ہے قیام امن اور اس کے لیے کیے جانے والے وہ اقدامات کہ جن پر عوام بھی اعتماد کرے اور آپ کے شانہ بشانہ اپنا انفرادی اور اجتماعی کردار بطریق احسن ادا کرے ۔

انہوں نے کہا کہ سال 1995؁ئ/96 19؁ء میں سندھ پولیس نے جرائم کے خلاف جنگ میں تنہا مردانہ وار مقابلہ کیا جس کے بعد ہمارے افسران اور جوانوں کو چن چن کر ٹارگٹ کیا اور جو پولیس کے مورال کو ڈاؤن کرنے کا سبب بنا۔ پولیس نے جرائم کے خلاف پسینہ ہی نہیں اپنا خون بھی بہایا ہے اور میں اپنے ان تمام شہید افسران اور جوانوں کو سلام پیش کرتا ہوں جنہوں نے گھٹنے ٹیکنے کے بجائے شہادت کو ترجیح دی اور سندھ پولیس کی تاریخ میں ہمیشہ کے لیے امر ہوگئے ۔

انہوں نے کہا کہ سندھ میں دہشت گردی بدترین واقعات میں ملوث ملزمان کو کیفرکردار تک پہنچانا سندھ پولیس کی سب سے بڑی کامیابی ہے اور بحیثیت آئی جی سندھ میں پولیس کی کارکردگی سے مطمئن ہوں۔انہوں نے کہا کہ مفاد عامہ کے تحت کیے جانے والے اقدامات میں پولیس ریکروٹمنٹ کے عمل میں شفافیت اور غیرجانبداری لانا، آرمی کے تعاون سے پولیس ریکروٹس کی تربیت کرانا، ڈرائیونگ لائسنس برانچ کو جدید بنانا وغیرہ سرفہرست ہیں۔

آئی جی سندھ نے کہا کہ عوام کو درپیش مسائل ومشکلات کے اذالوں کے لیے پولیس کے ساتھ مختلف شعبہ ہائے زندگی سے وابستہ افراد /شخصیات کو باہم ملکر کام کرنا ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ اس ضمن میں ٹریفک اور رپورٹنگ سینٹرز کے لیے اس سال کا بجٹ ایڈیشنل آئی جی کراچی کو جاری کردیا گیا ہے اور مذکورہ سینٹرز رواں سال میں ہی اپنے کام کا آغاز کردیںگے ۔

انہوں نے کہا کہ اسٹریٹ کرائمز کے مؤثر انسداد کے لیے انفراسٹرکچرکے ساتھ ساتھ عوام کے پولیس کے ساتھ تعاون کی بھی ضرورت ہے کیونکہ عوام تھانوں میں اسٹریٹ کرائمز کے خلاف شکایات کے اندراج کے بعد انہیں فالو نہیں کرتے اور نہ ہی گرفتار ملزمان کی شناخت کے لیے متعلقہ عدالتوں میں آتے ہیں جس سے ممکنہ طور پر اسٹریٹکریمنلز فائدہ اٹھاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مددگار 15 کال سینٹر کو مکمل طور پر آؤٹ سورس کرنے کے لیے اقدامات ذیر غور ہیں اور اس حوالے سے سمری وزیر اعلی سندھ کو ارسال کی جارہی ہے کیونکہ میری دلی خواہش ہے کہ مددگار 15 کو اسٹیٹ آف آرٹ کا مقام ملے ۔انہوں نے اس موقع پر ڈی آئی جی ٹریفک سے کہا کہ طارق روڈ پر تاجران سے مربوط روابط کے لیے ڈی ایس پی رینک کے افسر کو ذمہ داریاں سونپی جائیں مذید برآں انہوں نے ایڈیشنل آئی جی کراچی سے کہا کہ تاجربرادری سے روابط اور ان کے ممکنہ مسائل کے حل کے لیے ماہانہ بنیاد پر باقاعدہ شیڈول اجلاس ترتیب دیا جائے ۔

متعلقہ عنوان :