کوئٹہ، فاٹا اصلاحات میں تمام سیاسی جماعتوں اور عوام کو شامل کیا جائے،سینیٹر عثمان کاکڑ

بدھ 8 فروری 2017 00:34

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 08 فروری2017ء) پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے صوبائی صدر وسینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ فاٹا کے عوام کی مرضی کے بغیر جلد بازی میں فیصلہ نہ کیا جائے فاٹا اصلاحات میں تمام سیاسی جماعتوں اور فاٹا کے عوام کی مرضی کو شامل کیا جائے بعض جماعتیں حقیقت سے راہ فرار اختیار کر نے کے لئے مردم شماری کی مخالفت کر رہے ہیں مردم شماری کو ہر صورت یقینی بنایا جائے صوبے میں بلوچ، پشتون برابری کو تسلیم کیا جائے افغان مہا جرین کا واویلہ کرنے والے 98 میں مردم شماری کی تھی کیونکہ ماضی میں اپنے مرضی کے مطابق مردم شماری کر کے اقلیت کو اکثریت میں تبدیل کیا اب حقیقی مردم شماری سے راہ فرار اختیار کر نا چا ہتے ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے’’آن لائن‘‘ سے خصوصی بات چیت کر تے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ پشتونخواملی عوامی پارٹی فاٹا کے مسئلے پر کبھی بھی خاموش نہیں رہے گی فاٹا میں ایف سی آر کو ختم کر کے وہاں پر جمہوری نظام کے لئے جدوجہد کرینگے فاٹا کے عوام کے ساتھ ساتھ ان کے منتخب پارلیمنٹرین ارکان قومی اسمبلی وسینیٹ کی واضح اکثریت نے موجودہ اصلاحات وسفارشات کو مسترد کیا ہے ۔

(جاری ہے)

کیونکہ فاٹا کے اصلاحات سے متعلق کمیٹی نے فاٹا کے عوام اوران کے منتخب پارلیمنٹرین کو اعتماد میں نہیں لیا ہے ۔ فاٹا کے 18ارکان پارلیمنٹ میں 2سے 3کے علاوہ باقی تمام ارکان نے موجودہ اصلاحات کمیٹی کے سفارشات سے اتفاق نہیں کرتے ۔ فاٹا کے عوام ایف سی آر کے ان تمام نکات کو جو غیر جمہوری ہے کا خاتمہ چاہتے ہیں انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں جرگہ ہوا کہ فاٹا کے حوالے سے جو کمیٹی بنائی گئی تھی اس میں اصلاحات کی جائے اور فاٹا کی عوام کے خواہشات کے مطابق فیصلہ کیا جائے کسی کو بھی یہ اختیار نہیں کہ وہ فاٹا کے عوام کے بغیر اپنے مرضی کا فیصلہ کریں اس کے مستقبل میں اچھے نتائج برآمد نہیں ہونگے بعض قوتیں عوام کی رائے سے راہ فرار اختیار کر نا چا ہتے ہیں فاٹا کے عوام خیبر پختونخوا میں شامل نہیں ہو نا چا ہتے اور نہ ہی ایف سی آر جیسے فرسودہ نظام کے حق میں ہے ایف سی آر جیسے نظام کو فوری طور پر ختم کر نا چا ہئے انہوں نے کہا کہ پشتونخواملی عوامی پارٹی صوبے میں صاف وشفاف مردم شماری چاہتی ہے جو لوگ مہا جرین کا واویلہ کر کے مردم شماری سے راہ فرار اختیار کر نا چا ہتے ہیں وہ صوبے اور عوام کے خیر خواہ نہیں ہے دنیا میں حقیقت کو نہیں چھپایا جا سکتا 1998میں مردم شماری ہونی تھی توہم نے واضح اعلان کیا کہ ایک ایسے مکینزم کے تحت اس صوبے میں مردم شماری کی جائے کہ جس میں پشتون بلوچ دونوں اقوام متفق ہو۔

اور اس طرح ہم یہ بھی کہتے ہیں کہ قومی برابری کے اصول کو اپناتے ہوئے یہاں پر وزیر اعلیٰ اور گورنر کے عہدوں کو بائی روٹیشن رکھی جائیں عدالتوں میں جانے سے مردم شماری ملتوی نہیں ہوگی کیونکہ سپریم کورٹ نے خود مردم شماری کرانے کا فیصلہ کیا ہے ۔

متعلقہ عنوان :