فروری سے موئنجو دڑو لاڑکانہ میں سہ روزہ انٹر نیشنل کانفرنس کے لیے تمام تر انتظامات کو حتمی شکل دے دی گئی ، سردار علی شاہ

غیر ملکی مندوبین پہلے ہی کراچی پہنچ چکے ہیں، فیلڈ میں صحیح سمت میں تحقیق کرنے میں مدد دیں گی،صوبائی وزیرثقافت

بدھ 8 فروری 2017 00:34

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 08 فروری2017ء) صوبائی وزیرثقافت ، سیاحت اور نوادرات سید سردار علی شاہ نے کہا ہے کہ 9 فروری 2017 سے موئنجو دڑو لاڑکانہ میں شروع ہونے والی سہ روزہ انٹر نیشنل کانفرنس کے لیے تمام تر انتظامات کو حتمی شکل دے دی گئی ہے اور غیر ملکی مندوبین پہلے ہی کراچی پہنچ چکے ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے میڈیا کے نمایندوں کو کانفرنس سے متعلق تفصیلات بتاتے ہوئے کیا ۔

صوبائی وزیر نے بتایا کہ محکمہ ثقافت حکومت سندھ اور نیشنل فنڈفار موئن جودڑو ( این ایف ایم ) کی جانب سے کانفرنس کی میزبانی کی جارہی ہے جبکہ کانفرنس میں دی جانے والی سفارشات و تجاویز ناصرف التوا کا شکار معاملات کو حل کرنے میں مددگار ثابت ہو گی بلکہ اس سے فیلڈ میں صحیح سمت میں تحقیق کرنے میں مدد دیں گی ۔

(جاری ہے)

صوبائی وزیر ثقافت ، سیاحت اور نوادرات سید سردار علی شاہ جو کہ این ایف ایم کے چیرمین بھی ہیں نے مزید کہا کہ 1973 میں اس وقت کے صدر ذوالفقار علی بھٹو کی جانب سے موئن جو دوڑو پر کانفرنس کے بعد یہ کانفرنس اپنی نوعیت کی منفرد اور تاریخی کانفرنس ہو گی ۔

انہوں نے کہا کہ موئن جودڑو پر کانفرنس کے انعقاد کا مقصد مختلف ممالک کے اسکالرز کو ایک جگہ پر جمع کرنا اور انڈس ویلی سائٹ کو مزید خرابی سے بچانے کے لیے اقدامات کرنے سے متعلق بحث ، غور فکر اور سفارشات مرتب کرنا اور کثیر الجہتی اکیڈمک سوالات کا حل تلاش کرنا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ امریکا ، جاپان ، اٹلی ، اسپین ، فرانس اور برطانیہ کے اسکالر زجن میں جاپان کے آئیو موکوناسوکاوا، اٹلی کے ڈینیز فرینس، اسپین کے ڈاکٹر کارلا اور ڈاکٹر مارکو اور امریکہ کے بریڈ چیز اور ڈاکٹر رچرڈ میڈو کانفرنس میں شرکت کے لیے پہلے ہی کراچی پہنچ چکے ہیں جہاں ڈی جی محکمہ ثقافت خالد چاچڑ نے ان کا گرم جوشی سے استقبال کیا ۔

انہوں نے بتایا کہ غیر ملکی مندوبین نے اپنے ہوٹل میں قیام کے دوران نیشنل میوزیم کا دورہ کیا اور انڈس ویلی اور گندھارا تہذیبوں کی گیلریز پر اپنی دلچسپی کا اظہار کیا ۔ صوبائی وزیر نے بتایا کہ اپنی نوعیت کی اس منفرد کانفرنس میں ماہرین آرکیالوجی ، ایکالوجی ، جیولوجی ، ہسٹری ، علاقائی رابطوں، ٹیکنالوجی ، شہروں کی جانب منتقلی اور موئن جودڑو کی تاریخ ، انڈس ویلی کی پیلااسٹیولوجی اور دیگر امور خصوصاً وسط ایشیا اور انڈس ویلی تہذیب کے درمیان روابط پر بحث کی جائے گی ۔

کانفرنس کے کنوینر ڈاکٹر کلیم اللہ لاشاری نے اس موقع پر بتایا کہ انڈس ویلی تہذیب اپنے اندر بے پناہ اکیڈمک کشش رکھتی ہے اور بلا شبہ ایسے اداروں جہاں ساؤتھ ایشیا سے متعلق کام کیا جارہا ہے کے لیے انڈس ویلی تہذیب کا مطالعہ انتہا ئی اہمیت کا حامل ہے بلکہ اس سے بھارت ، پاکستان ، افغانستان ، ایران اور خلیج فارس تک پھیلے ہوئے علاقوں میں پتھروں اور اس کے بعد کے ادورکے متعلق تحقیقی منصوبوں میں رہنمائی ملتی ہے انہوں نے کہا کہ کانفرنس میں نئی تحقیق ، اکیڈمک اسٹیڈیز کے اسکوپ میں اضافے کے لیے ذرائع تلاش کرنا ،نئے اشتراک کو مضبوط کرنا ، قدرتی اور انسانوں کی جانب سے تاریخی مقامات کو پہنچنے والے نقصانات سے بچانے سے متعلق سوالات پر غور کیا جائے گا

متعلقہ عنوان :