آئندہ انتخابات میں’’ بلے ‘‘کو دریا برد کردینگے ،اسفندیارولی خان

منگل 7 فروری 2017 22:30

چارسدہ۔07 فروری(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 07 فروری2017ء) عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اسفندیار ولی خان نے کہا ہے کہ سیاست میں کامیابی کیلئے مستقل مزا جی بنیادی چیز ہے مگر بد قسمتی سے عمران خان اس خصوصیت سے یکسر محروم ہے آئندہ انتخابات میں بلے کو دریا برد کردینگے ۔فاٹا کو خیبر پختونخوا میں ضم کرنا وقت کا اہم تقاضا ہے۔ اے این پی فاٹا کے نمائندوں کی جاری تحریک کی بھر پور حمایت کا اعلان کر تی ہے جس طرح پاکستان کو شامل کئے بغیر مسئلہ کشمیر حل نہیں ہو سکتا اسی طرح افغانستان کو شامل کئے بغیر افغان مسئلہ بھی کھبی حل نہیں ہو گا۔

وہ وردگہ سرڈھیری میں ایوان زراعت خیبر پختونخوا کے نائب صدر اور ممتاز سماجی شخصیت حاجی ظاہر خان آف وردگہ کے اے این پی میں شمولیت کے موقع پر جلسہ سے خطاب کر رہے تھے ۔

(جاری ہے)

اسفندیار ولی خان نے کہاکہ پختون قوم متحد نہ ہوئی تو مٹ جائیگی ۔ اے این پی نے اپنے دور حکومت میں پختونوں کواپنی شناخت اور وسائل پر اختیار دیا اور اٹھارویں آئینی ترمیم کی وجہ سے صوبے کے عوام اپنے 80فی صد حقو ق لینے میں کامیاب ہو چکے ہیں۔

یہ کسی کے وہم و گمان میں بھی نہ تھا کہ پشاور ائیر پورٹ کا نام باچا خان ائیر پورٹ ہو گامگر آج دنیا نے دیکھ لیا کہ اسٹیبلشمنٹ نے بھی باچا خان باباکی حیثیت تسلیم کر لی ۔ انہوں نے فاٹا کی خیبر پختون خوا میں انضمام کیلئے جاری تحریک کی بھر پور حمایت کا اعلان کیا اور کہا کہ پختونوں کو تقسیم کرنے والی کسی لکیر کو تسلیم نہیں کرتے ۔ انہوں نے کہاکہ حکمران ایک طرف پارلیمنٹ کی بالادستی کا دعویٰ کر تے ہیں مگر فاٹا کے ممبران کے مطالبے کے باوجود فاٹا کو خیبر پختونخوا میں ضم نہیں کیا جا رہا ہے ۔

انہوں نے آفتاب شیر پائو کا نام لئے بغیر کہاکہ فاٹا کے خیبر پختونخوا میں انضمام کی مخالفت کرنے والوں میں ایک لیڈر اپنے آپ کو پختون قوم پرست کہتا ہے مگر میں اس کی قوم پرستی کو سمجھنے سے عاری ہوں ۔ انہوں نے کہاکہ انگریز وں کا کالا قانون ایف سی آر وہ کسی صورت مزید تسلیم نہیں کر سکتے ۔ صوبائی حکومت غریب ملازمین کی پنشن کے فنڈز سے قرضے لے رہی ہے ۔

آج چین ، پاکستان اور روس ماسکومیں بیٹھ کر افغانستان کے مستقبل کا فیصلہ کر تے ہیں جو سمجھ سے بالا تر ہے ۔کل کلاں کوئی پاکستان کو شامل کئے بغیر کشمیر کے حوالے سے فیصلہ کریں تو کیا وہ فیصلہ قابل قبول ہو گا۔انہوں نے واشگاف الفاظ میں کہا کہ افغانستان کو شامل کئے بغیر افغان مسئلہ کھبی حل نہیں ہو گا۔ افغانستان اور پاکستان کے ذمہ دار ان آپس میں مل بیٹھ کر بد گمانیاں اور اختلافات ختم کر یں ۔

دونوں ممالک اور اقوام بیرونی دنیا کی مفادات کے لئے مزید ا یندھن بننے سے گریز کریں۔ اسفندیار ولی خان نے کہا سانحہ آرمی پبلک سکول و باچا خان یونیورسٹی سے واضح ہو گیا کہ بعض قوتیں پختون تعلیم یافتہ طبقے کو نشانہ بنا کرپاکستان کا مستقبل تباہ کرنا چاہتے ہیں مگر ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ دھرتی کا حق ادا کرکے پاکستان کا مستقبل بچائیں۔

متعلقہ عنوان :