فیڈریشن کی جانب سے 28 فروری تک بجٹ تجاویز وفاقی حکومت کے سامنے پیش کردی جائیں گی، زبیر طفیل

حکومت سی پیک کے تناظر میں پاکستانی سرمایہ کاروں کو وہی مراعات دے جو چینی سرمایہ کاروں کومہیا کی جارہی ہیں، صدر ایف پی سی سی آئی

منگل 7 فروری 2017 23:55

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 07 فروری2017ء) فیڈریشن کی جانب سے 28 فروری تک بجٹ تجاویز وفاقی حکومت کے سامنے پیش کردی جائیں گی، حکومت سی پیک کے تناظر میں پاکستانی سرمایہ کاروں کو وہی مراعات دے جو چینی سرمایہ کاروں کومہیا کی جارہی ہیں۔ یہ بات وفاق ایوانہائے صنعت و تجارت (ایف پی سی سی آئی) کے صدر زبیر طفیل نے کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (کاٹی) کی جانب سے دیئے گئے ظہرانے سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

اس موقع پرکاٹی اور یو بی جی کے سرپرست اعلیٰ ایس ایم منیر، صدر کاٹی مسعودنقی، خالد تواب، سینیٹر عبدالحسیب خان، غضنفرعلی خان، زبیر چھایا نے بھی خطاب کیا جبکہ گلزار فیروز، ایف پی سی سی آئی کے نائب صدور اشتیاق بیگ، حاجی دھنی بخش، ولی محمد، کاٹی کے نائب صدر عمر ریحان، پورٹ قاسم اتھارٹی کے چیئرمین آغا جان اختر، مرزا اختیار بیگ، فیڈریشن کے موجودہ و سابق عہدیداران اور تاجر و صنعت کار برادری کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

زبیرطفیل نے کہا کہ رواں سال اور 2018ء پاکستانی معیشت کے لئے انتہائی اہم ہیں، پاکستانی ملک سے باہر جانے کا خیال چھوڑ دیں، حالات تیزی سے بہتر ہورہے ہیں اور بیرونی سرمایہ کار پاکستان کا رُخ کررہے ہیں۔ صدر ایف پی سی سی آئی زبیر طفیل نے بتایا کہ آئندہ ہفتے وزارت خزانہ اور ایف بی آر کے ساتھ ہونے والے اجلاسوں میں بزنس کمیونٹی کو ہراساں کرنے کے رویے پر بات کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت توانائی بحران کے خاتمے کیلیے اقدامات کررہی ہے، گیس کی قلت ختم کرنے کے لیے پورٹ قاسم پر ایک اور ایل این جی ٹرمینل کا کام شروع ہوچکا ہے اور توقع ہے کہ آئندہ کچھ دنوں تیسرے ٹرمینل پر بھی کام شروع ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ صنعتوں کو اب بجلی کی قلت کا سامنا نہیں، عام صارفین کے مسائل بھی جلد حل ہوجائیں گے۔ زبیر طفیل نے کہا کہ بین الاقوامی اداروں کے مطابق پاکستان کے اقتصادی اعشاریوں میں واضح بہتری آرہی ہے اور سی پیک کی تکمیل کے ساتھ ایک نیا دور شروع ہوجائے گا۔

انہوں نے کہا کہ فیڈریشن کی کوششوں سے سندھ حکومت نے 2.9 ارب کا پیکج منظور کیا جس میں کراچی کے تمام صنعتی علاقوں کے انفرااسٹرکچر کی تعمیر و ترقی کے منصوبے شامل ہیں۔ کاٹی کے سرپرست اعلیٰ ایس ایم منیر نے زبیر طفیل کی بزنس کمیونٹی کے لیے کی گئی خدمات کو سراہا اور کہا کہ یوبی جی نے فیڈریشن سے کرپشن کا خاتمہ کیا اور اقتدار کے ایوانوں تک بزنس کمیونٹی کی آواز پہنچائی۔

انہوں نے کہا کہ زبیر طفیل ایف بی آر کے حوالے وسیع تجربہ رکھتے ہیں، فیڈریشن وزارت خزانہ اور ایف بی آر تک بزنس کمیونٹی کے تحفظات پہنچائے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے 55 ارب روپے کے ریفنڈزجاری کیے لیکن اب یہ دوبارہ 300 ارب کی سطح پر پہنچ گئے ہیں اور جب تک ریفنڈز نہیں دیئے جائیں گے اس وقت تک ایکسپورٹس میں اضافہ نہیں ہوسکے گا۔ کاٹی کے صدر مسعود نقی نے کہا کراچی کے صنعتی علاقوں اور شہر کے انفرااسٹرکچر کے زبیر طفیل اپنا عہدہ سنبھالتے ہی صوبائی حکومت کو متحرک کرنے میں کام یاب رہے ہیں، جس پر انہیں مبارکباد پیش کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کے قوانین میں ابہام اور ایس آر بی اور ایف بی آر میں ڈیٹا کے تبادلے کے حوالے سے مسائل کا سامنا ہے، فیڈریشن ایس یس جی سی کو مسائل سے نکالنے کے لیے بھی کردار ادا کرے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے 180 ارب روپے کے جس پیکج کا اعلان کیا ہے اس پر کئی برآمدی سیکٹرز کو تحفظات ہیں جنہیں حل کرنے کی ضرورت ہے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے خالد تواب نے کہا کہ فیڈریشن کے کردار کو مزید فعال کرنے کے لیے ملک بھر کے چیمبرز کے دورے کیے جائیں اور چھوٹے کاروباری مراکز کی نمائندگی بھی موثر انداز میں کی جائے۔

سینیٹر عبدالحسیب نے زبیر طفیل کو بہترین انتخاب قرار دیتے ہوئے توقع ظاہر کیاپنے وسیع تجربے کے ساتھ وہ بزنس کمیونٹی کے مسائل حل کرنے میں مؤثر کردار ادا کریں گے۔ کاٹی کے سابق صدر زبیر چھایا کا اس موقع پر کہا کہ حکومت کو ریونیو کے بجائے معیشت پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے اور ایسی پالیسی سازی کے لیے فیڈریشن قابل عمل مشاورت فراہم کرسکتی ہی

متعلقہ عنوان :