رائے ونڈ،فلائی اوور منصوبے پر کام شروع کردیا گیا ،منصوبہ ہ چھ ماہ میں مکمل کیا جائے گا

درجنوں دکانیں اور عمارتیں ہیوی مشینری کے ذریعے صفحہ ہستی سے مٹا دی گئیں

منگل 7 فروری 2017 23:46

رائے ونڈ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 07 فروری2017ء) وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے حکم سے تعمیر ہونے والے سوکروڑ سے زائد کے فلائی اوور منصوبے پر کام شروع کردیا گیا ،سٹی پھاٹک پر فلائی اوور کی زد میں آنے والی درجنوں دکانیں اور عمارتیں ہیوی مشینری کے ذریعے صفحہ ہستی سے مٹا دی گئیں،باقی سینکڑوں عمارتیں آئندہ دنوں گرائی جائیں گی ،منصوبہ چھ ماہ میں مکمل کیا جائے گا ،رائے ونڈ میں ٹریفک کے بے ہنگم نظام کی درستگی کیلئے وزیر اعلیٰ شہباز شریف نے ایم این اے ملک محمد افضل کھوکھر کی درخواست پر فضائی جائزہ لینے کے بعد فلائی اوور کی منظوری دی تھی ،مذکورہ فلائی اوور بالخصوص رائے ونڈ میں بننے والے تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال تک عوام کی آسان رسائی یقینی بنانے کیلئے بنایا جارہا ہے ،تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال کے راستے میں پھاٹک کو بھی ختم کردیا جائے گا ،پہلے روز سٹی پھاٹک میں گرائی جانے والی عمارتوں کو دس روز قبل نوٹس جاری کردئیے گئے تھے ،جبکہ مالکان کو ان کی منشاکے مطابق مکمل ادائیگی کرنے کے بعد تعمیرات گرانے کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے جس میں کسی طرح کا بھی نقصان نہیں کیا گیا اس طرح کوئی احتجاج سامنے نہیں آیا ، اور کوئی ناخوشگوارواقعہ پیش نہیں آیا ،بلکہ املاک مالکان نے رضا کارانہ طور پر عمارتیں خالی کرکے انتظامیہ سے تعاون کا مظاہرہ کیا ۔

(جاری ہے)

یادرہے کہ تین ماہ قبل سے فلائی اوور کے پلرز بنانے کے عمل تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال کی جانب سے شروع ہے ،جہاں راستے میں آنے والے ریلوے کوارٹرز مالکان کو بھی پورا معاوضہ دیا گیا اور بعد میں کوارٹر ز مسمار کئے گئے ،اطلاع کے مطابق املاک مالکان کو ملبے سمیت جگہ کا مارکیٹ ریٹ کے مطابق مکمل معاوضہ دیا گیا ہے جس میں ایم این اے ملک محمد افضل کھوکھر نے بھی اہم کردار ادا کرتے ہوئے عوام کی طرف داری کی ہے ،رائے ونڈ کے زیادہ تر عوام تحصیل ہیڈ کوارٹر اور اب فلائی اوور منصوبے کی تعمیر پر وزیر اعلیٰ شہباز شریف اور ایم این اے ملک محمد افضل کھوکھر سے کافی خوش نظر آتے ہیں،بعض اطلاعات یہ بھی ہیں کہ کچھ دیہاڑی داروں نے املاک مالکان کو زیادہ معاوضہ دلوانے کی آڑ میں سبز باغ دکھاکر لمبا مال بنایا ہے ،تاہم اس بات کی تصدیق یا کوئی مصدقہ شکائت سامنے نہیں آسکی

متعلقہ عنوان :