نیپال کے سفیر کا ایف پی سی سی آئی کا دورہ

منگل 7 فروری 2017 23:38

کراچی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 07 فروری2017ء) پاکستان اور نیپال کے لوگوں کے درمیان رابطہ بڑھانے اور بزنس مین کی سہولیات کے لئے تھائی ائیر ویز کو کراچی اور لاہور کے لئے اپنی پروازیں کھٹمنڈو کے ذریعے شروع کرنی چاہئے۔ یہ بات فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے نائب صدر مرزا اشتیاق بیگ نے نیپالی سفارتکار سیوالمسل ادیکری سے ملاقات کے دوران فیڈریشن ہائوس میں کہی۔

مرزا اشتیاق بیگ اور نیپالی سفارتکار نے تجارت بڑھانے اور اقصادی تعلقات کو مضبوط کرنے کے لئے مختلف تجاویز کا تبادلہ خیال کیا اور اس بات پر اتفاق کیا کہ دونوں ممالک کی تجارتی کمیونٹی کے درمیان تعلقات بڑھانے کے لئے جوائنٹ بزنس کونسل 1196ء میں قائم کی گئی تھی اس کے علاوہ سفارتی سطح پر تعلقات مضبوط کئے جائیں اور تجارتی وفود کا تبادلہ اور ایک دوسرے کی نمائشوں میں شرکت کو یقینی بنایا جائے۔

(جاری ہے)

علاوہ ازیں اشتیاق بیگ نے زور دیاکہ دونوں ممالک کے درمیان ایف ٹی اے یعنی فری ٹریڈ ایگریمنٹ کی جلد از جلد تکمیل کی جائے کیونکہ جغرافیائی قربت کے پیش نظر دونوں ممالک کے درمیان تجارتی لاگت بہت زیادہ ہے۔ اجلاس میں حمید اختر چڈھا اور سلمان طفیل نے بھی شرکت کی۔ مرزا اشتیاق بیگ نے مزید کہا کہ پاکستانی اشیاء خاص طور پر چمڑے سے بنی ہوئی اشیاء، کارپٹ، ادویات، ٹیکسٹائل، پشمینہ لان، ٹیکسٹائل کی اشیاء کی نیپال میں بڑی مانگ ہے اور ان اشیاء کو مناسب طریقے سے مارکیٹنگ کرنا چاہئے۔

انہوں نے مزید کہاکہ پاکستان اور نیپال کے درمیان قریبی اور خوشگوار تعلقات ہیں لیکن یہ تعلقات تجارت کے تعلقات میں نظر نہیں آتے۔ ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر نے مزید بتایا کہ بہت سے پاکستانی سرمایہ کار نیپال کے سرمایہ کاروں کے ساتھ سرمایہ کاری کے مشترکہ منصوبوں میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ نیپالی سفیر محترمہ Sewa Lamsal Adhikari نے تجارت اور سرمایہ کاری کے فروغ کے لئے تجارتی وفود کا دونوں ممالک کے درمیان تبادلے پر زور دیا اور اس سلسلے میں اپنی مکمل حمایت کا یقین دلایا۔

نیپالی سفارتکار نے مزید کہاکہ ایگری کلچر اور ٹورزم میں وہ دو سیکٹر ہیں جہاں دونوں ممالک تعاون کر سکتے ہیں۔ نیپالی سفارتکار نے مزید کہاکہ لوجسٹک کے مسائل، روابطہ کی کمی اور نامناسب مارکیٹنگ تجارت میں کمی وجوہات ہیں اور تجارت نہ بڑھنے کی راہ میں رکاوٹیں ہیں۔ نیپالی سفارت کار کے ہمراہ کمرشل اتاچی اور نیپال کے اعزازی قونصل جنرل بھی موجود تھے۔