اسٹیٹ بینک نے منی لانڈرنگ میں ملوث ہونے کے الزامات سختی سے مسترد کر دیئے

منگل 7 فروری 2017 23:38

کراچی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 07 فروری2017ء) قومی اسمبلی کی مجلس قائمہ برائے خزانہ، محاصل، اقتصادی امور، شماریات اور نجکاری کے اجلاس کے دوران رکن اسمبلی اسد عمر کے اسٹیٹ بینک آف پاکستان پر منی لانڈرنگ میں ملوث ہونے کے الزامات افسوسناک ہیں، اسد عمر نے یہ بھی الزام عائد کیا ہے کہ اسٹیٹ بینک نے پاکستانی باشندوں کی دبئی میں جائیدادوں میں سرمایہ کاری کے حوالے سے گذشتہ چار ماہ سے معلومات فراہم نہیں کی ہیں۔

مرکزی بینک سے منگل کو جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق اسٹیٹ بینک منی لانڈرنگ میں ملوث ہونے کے ان الزامات کی سختی سے تردید کرتا ہے اور واضح کرتا ہے کہ معلومات کے حوالے سے ایسی کوئی درخواست اس کے پاس زیر التوا نہیں ہے۔ اس تناظر میں یہ وضاحت کی جاتی ہے کہ19 دسمبر 2016ء کو اسٹیٹ بینک کو قومی اسمبلی کی مجلس قائمہ برائے خزانہ، محاصل، اقتصادی امور، شماریات اور نجکاری کی طرف سے چند سوالات موصول ہوئے تھے جو پاکستانی اخبارات میں شائع ہونے والے ان اشتہارات کے بارے میں تھے جن میں لوگوں کو دبئی وغیرہ میں پراپرٹی میں سرمایہ لگانے کی دعوت دی گئی تھی، ان میں سے چند سوالات اسٹیٹ بینک سے متعلق تھے جبکہ دیگر سوالات کا تعلق دوسرے سرکاری اداروں سے تھا۔

(جاری ہے)

03 جنوری 2017ء کو اسٹیٹ بینک نے خزانہ ڈویژن کے توسط سے ان سوالات کا جواب دیا جو اسٹیٹ بینک سے متعلق تھے۔ اس سے قبل بھی اسٹیٹ بینک قومی اسمبلی کی کمیٹی کے اجلاس میں ان ہی رکن کی طرف سے دبئی میں جائیدادوں کی خریداری سے متعلق اٹھائے گئے سوالات پر اپنا موقف پیش کر چکا ہے۔ اسٹیٹ بینک اس بات کا اعادہ کرتا ہے کہ وہ معزز پارلیمنٹ کو ہر وہ معلومات فراہم کرنے کو تیار ہے جو قانون کے دائرے میں آتی ہو۔