آئندہ انتخابات میں بلے کو دریا برد کردینگے ،اسفندیارولی

فاٹا کو خیبر پختونخوا میں ضم کرنا وقت کا اہم تقاضا ہے، ایف سی آر وہ کسی صورت مزید تسلیم نہیں کر سکتے، پختون قوم متحد نہ ہوئی تو مٹ جائیگی ، افغانستان کو شامل کئے بغیر افغان مسئلہ کبھی حل نہیں ہوگا،اے این پی کے صدر کاشمولیتی جلسے سے خطاب

منگل 7 فروری 2017 23:12

چارسدہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 فروری2017ء) عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اسفندیار ولی خان نے کہا ہے کہ سیاست میں کامیابی کیلئے مستقل مزا جی بنیادی چیز ہے مگر بد قسمتی سے عمران خان اس حصوصیت سے یکسر محروم ہیں،آئندہ انتخابات میں بلے کو دریا برد کردینگے،فاٹا کو خیبر پختونخوا میں ضم کرنا وقت کا اہم تقاصا ہے، اے این پی فاٹا کے نمائندوں کی جاری تحریک کی بھر پور حمایت کا اعلان کر تی ہے ،جس طرح پاکستان کو شامل کئے بغیر مسئلہ کشمیر حل نہیں ہو سکتا اسی طرح افغانستان کو شامل کئے بغیر افغان مسئلہ بھی کبھی حل نہیں ہو گا۔

وہ وردگہ سرڈھیری میں ایوان زراعت خیبر پختونخوا کے نائب صدر اور ممتاز سماجی شخصیت حاجی ظاہر خان آف وردگہ کے اے این پی میں شمولیت کے موقع پر جلسہ سے خطاب کر رہے تھے ۔

(جاری ہے)

اس موقع پر پارٹی کے صوبائی ڈپٹی جائنٹ سیکرٹری ایمل ولی خان ، ضلعی صدر بیرسٹر ارشد عبداللہ ،ضلعی جنرل سیکرٹری محمد احمد خان اور پارٹی کے دیگر عہدیدار بھی موجود تھے جبکہ اس موقع پر حاجی ظاہر خان نے خاندان اور ساتھیوں سمیت عوامی نیشنل پارٹی میں باقاعدہ شمولیت کا اعلان کیا ۔

جلسہ سے خطاب کر تے ہوئے اسفندیار ولی خان نے کہاکہ پختون قوم متحد نہ ہوئی تو مٹ جائیگی ۔ اے این پی نے اپنے دور حکومت میں پختونوں کواپنی شناخت اور وسائل پر اختیار دیا اور اٹھارویں آئینی ترمیم کی وجہ سے صوبے کے عوام اپنے 80فی صد حقو ق لینے میں کامیاب ہو چکے ہیں۔ یہ کسی کے وہم و گمان میں بھی نہ تھا کہ پشاور ائیر پورٹ کا نام باچا خان ائیر پورٹ ہو گامگر آج دنیا نے دیکھ لیا کہ اسٹیبلشمنٹ نے بھی باچا خان باباکی حیثیت تسلیم کر لی ۔

انہوں نے فاٹا کی خیبر پختون خوا میں انضمام کیلئے جاری تحریک کی بھر پور حمایت کا اعلان کیا اور کہا کہ پختونوں کو تقسیم کرنے والی کسی لکیر کو تسلیم نہیں کرتے ۔ انہوں نے کہاکہ حکمران ایک طرف پارلیمنٹ کی بالادستی کا دعویٰ کر تے ہیں مگر فاٹا کے ممبران کے مطالبے کے باوجود فاٹا کو خیبر پختونخوا میں ضم نہیں کیا جا رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا کی خیبر انضمام کی مخالفت کرنے والوں میں ایک لیڈر اپنے آپ کو پختون قوم پرست کہتا ہے مگر میں اس کی قوم پرستی کو سمجھنے سے عاری ہوں ۔

انہوں نے کہاکہ انگریز وں کا کالا قانون ایف سی آر وہ کسی صورت مزید تسلیم نہیں کر سکتے ۔ صوبائی حکومت غریب ملازمین کی پنشن کے فنڈز سے قرضے لے رہی ہے ۔ آج چین ، پاکستان اور روس ماسکومیں بیٹھ کر افغانستان کے مستقبل کا فیصلہ کر تے ہیں جو سمجھ سے بالا تر ہے ۔کل کلاں کوئی پاکستان کو شامل کئے بغیر کشمیر کے حوالے سے فیصلہ کریں تو کیا وہ فیصلہ قابل قبول ہو گا۔

انہوں نے واشگاف الفاظ میں کہا کہ افغانستان کو شامل کئے بغیر افغان مسئلہ کھبی حل نہیں ہو گا۔ افغانستان اور پاکستان کے ذمہ دار ان آپس میں مل بیٹھ کر بد گمانیاں اور اختلافات ختم کر یں ۔ دونوں ممالک اور اقوام بیرونی دنیا کی مفادات کے لئے مزید ا یندھن بننے سے گریز کریں۔ اسفندیار ولی خان نے کہا سانحہ آرمی پبلک سکول و باچا خان یونیورسٹی سے واضح ہو گیا کہ بعض قوتیں پختون تعلیم یافتہ طبقے کو نشانہ بنا کرپاکستان کا مستقبل تباہ کرنا چاہتے ہیں مگر ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ دھرتی کا حق ادا کرکے پاکستان کا مستقبل بچائیں۔

انہوں نے کہاکہ سیاست میں کامیابی کیلئے مستقل مزاجی از حد ضروری ہے مگر عمران خان اس حصوصیت سے یکسر محروم ہے۔آئندہ انتخابات میں بلے کو دریا برد کر کے پختونوں کو تحریک انصا ف سے نجات دلائینگے ۔ انہوں نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ آئین میں واضح طورپر لکھا ہے کہ پارلیمنٹ بالادست ہے مگرعجیب بات یہ ہے کہ پارلیمنٹ میں موجود فاٹا کے منتخب نمائندوں کی بات کو سنجیدہ نہیں لیا جا رہا ہے ۔ فاٹا کے ارکان پارلیمنٹ خیبر پختونخوا میں ضم ہونے کیلئے چیخ رہے ہیں مگر کوئی سننے والا نہیں ۔ انہوں نے واضح کیا کہ فاٹا کو خیبر پختونخوا میں ضم کرنا وقت کا اہم تقاضا ہے اور اے این پی فاٹا کے ارکان پارلیمنٹ اور دیگر قوتوں کی جاری تحریک کی مکمل حمایت جاری رکھے گی ۔