پاکستان میں سالانہ تقریباً 554 ارب روپے کی خطیر رقم عطیات کی مدمیںخرچ کی جاتی ہے جو کہ پاکستانی عوام کی فلاحی کاموں میں شرکت اور انسانیت دوستی کا منہ بولتا ثبوت ہے، ملک کے چاروں صوبوں بشمول آذاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان میںیہ مہم جاری ہے،حکومت کے ساتھ عوام کی بھی یہ ذمہ داری ہے وہ مثبت تبدیلی کے حصول میں اپنا کردار ادا کریںاورکسی بھی مشکوک ادارے یافردکی طرف سے عطیات اکٹھاکرنے کی کوشش پراسکی اطلاع انسداد دہشت گردی کے ادارے نیکٹا کی ہیلپ لائن 1717پرکریں

پاکستان پیس کولیکٹیو کی چیف ایگزیکٹیو آفیسر بشری تسکین کا پشاور یونیورسٹی کے سیمینار سے خطاب

منگل 7 فروری 2017 23:10

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 07 فروری2017ء) پاکستان میں سالانہ تقریباً 554 ارب روپے کی خطیر رقم عطیات کی مدمیںخرچ کی جاتی ہے جو کہ پاکستانی عوام کی فلاحی کاموں میں شرکت اور انسانیت دوستی کا منہ بولتا ثبوت ہے، اس وقت ملک کے چاروں صوبوں بشمول آذاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان میںیہ مہم جاری ہیں،حکومت کے ساتھ ساتھ ساتھ عام عوم کی بھی یہ ذمہ داری ہے وہ مثبت تبدیلی کے حصول میں اپنا کردار ادا کریںاورکسی بھی مشکوک ادارے یافردکی طرف سے عطیات اکٹھاکرنے کی کوشش پراسکی اطلاع انسداد دہشت گردی کے ادارے (NACTA)کی ہیلپ لائن 1717پرکریں۔

ان خیالات کا اظہار وفاقی وزارت اطلاعات و نشریات کے پراجیکٹ پاکستان پیس کولیکٹیو کی چیف ایگزیکٹیو آفیسر محترمہ بشری تسکین نے یونیورسٹی آف پشاور کے شعبہ قانون میں حق حقدار تک مہم کے تحت منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

سیمینار کا بنیادی مقصد عطیات دینے میں احتیاط برتنے کے حوالے سے آگاہی اور شعور اجاگر کرنا تھا،سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے محترمہ بشری تسکین نے کہا کہ پڑھا لکھا اور نوجوان طبقہ کسی بھی معاشرے میں مثبت تبدیلی لانے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے اور حق حقدار تک مہم کی کامیابی بھی نوجوانوں اور پڑھے لکھے طبقے کی اس مہم میں شرکت سے مشروط ہے اس لئے طلبا پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اس پیغام کو آگے لے کر جائیں تا کہ عطیات کی مد میں دی جانے والی رقم مستحق افراد تک پہنچ سکے۔

قبل ازیںیونیورسٹی آف پشاورشعبہ قانون کے پروفیسرندیم نے سیمینارکے شرکاء سے استقبالیہ خطاب کرتے ہوئے کہاکہ وفاقی وزارت اطلاعات ونشریات کی مہم وقت کااہم تقاضا ہے جومعاشرے میںمثبت تبدیلی کاپیش خیمہ ثابت ہوگا۔سابق پروگرام مینیجر یو این او ڈی سی پی برائے افغانستان،جہانزیب خاننے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خیرات دینے کا درس تمام مذاہب میں موجود ہے جبکہ اسلام میں اس چیز پر زور دیتے ہوئے زکوة کو اسلام کا بنیادی رکن قرار دیا گیا ہے۔

انہوں نے اس امر کی ضرورت پر زور دیا کہ حکومت خیرات کے نظام کو مربوط بنانے کے لئے حق حقدار تک جیسی مہم کی سرگرمیوں کو جاری رکھے۔ضلع پشاور میں حق حقدار تک مہم کے پراجیکٹ ڈائریکٹر خرم ادریس نے مہم کی سرگرمیوں کے حوالے سے سیمینار کے شرکا کو آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ خوش آئیند بات ہے کہ 95 فیصد سے زیادہ پاکستانی سالانہ خیرات دیتے ہیں لیکن یہ بات باعث تشویش ہے کہ عوام عطیات کی رقم کے مصرف کے حوالے سے آگاہی حاصل نہیں کرتے سیمینارکے اختتام پر محترمہ بشری تسکین نے یونیورسٹی انتظامیہ اور خیبر پختون خواہ حکومت، سول انتظامیہ، پولیس، ناظم اعلی پشاور، بزنس کمیونٹی، سٹوڈنٹس اور میڈیا کاشکریہ اداکرتے ہوئے کہاکہ انہوںنے اس مہم کو کامیاب بنانے میں ہمارا ساتھ دیا۔

متعلقہ عنوان :