افغانستان میں سپریم کورٹ کے باہر خودکش حملہ،20افراد ہلاک ،42 زخمی ،صدر اشرف غنی کی شدید مذمت

خودکش حملہ آور پیدل تھا جس نے عدالت کی مرکزی عمارت سے باہر آنے والے ملازمین اور دیگر افراد کے پاس جا کر خود کو دھماکہ خیز مواد سے اڑا لیا،نائب ترجمان وزارت داخلہ نجیب دانش سیکورٹی فورسزنے علاقے کو گھیرے میں لے لیا،زخمی قریبی ہسپتالوں میں منتقل،ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ حملہ غیر انسانی اور ناقابل معافی ہے ، اپنے سفاکانہ اقدا م سے افغان عوام کے دشمنوں نے ایک مرتبہ پھر عوام سے اپنی دشمنی کا مظاہرہ کیا ہے،افغان صدر کی متاثرہ خاندانوں سے تعزیت ،زخمیوں کی صحت یابی کیلئے نیک خواہشات کا اظہار

منگل 7 فروری 2017 23:09

افغانستان میں سپریم کورٹ کے باہر خودکش حملہ،20افراد ہلاک ،42 زخمی ،صدر ..

کابل (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 07 فروری2017ء) افغانستان کے دارالحکومت کابل میں سپریم کورٹ کے باہر خودکش حملے میں 20افراد ہلاک اور42 زخمی ہوگئے ۔منگل کو افغان میڈیاکے مطابق پبلک ہیلتھ منسٹری کے ترجمان اسماعیل کاواسی نے تصدیق کی ہے کہ کابل میں سپریم کورٹ کے دروزے پر ہونے والے خودکش حملے میں 20افرا دہلاک اور 42زخمی ہوئے ہیں۔

دھماکے کے بعد سیکورٹی فورسز کے دستے اور دیگر امدادی ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں جبکہ سیکورٹی اہلکاروں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔پولیس نے دھماکے کے بعد سپریم کورٹ کی جانب آنے والی سڑکوں کو بلاک کردیا جبکہ سپریم کورٹ میں کام کرنے والے ملازمین کے اہل خانہ بھی خبر سن کر عدالت کے باہر جمع ہونا شروع ہوگئے۔زخمیوں کو فوری طور پر قریبی ہسپتالوں میں منتقل کردیاگیا ،ہلاکتوں میںمزید اضافے کا خدشہ ظا ہر کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

وزارت داخلہ کے نائب ترجمان نجیب دانش کاکہنا ہے کہ خودکش حملہ آور پیدل تھا جس نے عدالت کی مرکزی عمارت سے باہر آنے والے ملازمین اور دیگر افراد کے پاس جا کر خود کو دھماکہ خیز مواد سے اڑا لیا۔انکا کہنا تھاکہ متاثرہ افراد کی شناخت کا عمل جاری ہے جبکہ واقعے تحقیقات شروع کردی گئی ہے ۔یہ دھماکہ اقوامِ متحدہ کی اس رپورٹ کے اجرا کے ایک دن بعد ہوا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ 2016 افغان شہری ہلاکتوں کے حوالے سے آٹھ برس میں بدترین سال رہا ہے۔

تاحال کسی بھی گروپ نے دھماکے کی ذمہ داری قبول نہیں کی تاہم طالبا ن اسے قبل عدالتوں اور انکے ملازمین کو نشانہ بناتے رہے ہیں۔دوسری جانب افغان صدر ڈاکٹر اشرف غنی نے خودکش دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے اسے غیر انسانی اور ناقابل معافی قرار دیا۔صدارتی محل سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اس سفاکانہ اقدا م سے افغان عوام کے دشمنوں نے ایک مرتبہ پھر عوام سے اپنی دشمنی کا مظاہرہ کیا ہے ۔

اشرف غنی نے متاثرہ خاندانوں سے تعزیت کا اظہار ا ور زخمیوں کی جلد صحت یابی کیلئے نیک خواہشات کااظہا رکیا۔واضح رہے کہ گزشتہ ماہ بھی کابل میں موجود پارلیمنٹ کی عمارت سے باہر نکلنے والے ملازمین کو یکے بعد دیگرے دو بم دھماکوں سے نشانہ بنایا گیا تھا اور اس کی ذمہ داری طالبان نے قبول کی تھی جبکہ ان دھماکوں میں 30 افراد ہلاک اور 80 زخمی ہوگئے تھے۔

کابل دھماکے سے چند گھنٹے قبل مغربی صوبہ فرح کے اعلی ضلعی افسر سڑک کنارے نصب بم دھماکے میں مارے گئے تھے ۔طالبان ترجمان قاری یوسف احمد نے دھماکے کی ذمہ داری قبول کی تھی ۔صوبائی پولیس کے ترجمان اقبال باہیر کے مطابق سرکاری افسر عبدالخلیق ضلع خاک سفید میں مسجد سے اپنے گھر کی طرف جارہے تھے کہ راستے میں بم دھماکے کا شکار ہوگے ۔