عصمت ریزی میں ملوث فوجیوں کو قتل کردیا جانا چاہیے ،سلفاکیر

آبرو ریزی جیسے مجرمانہ واقعات ریاست کی پالیسی ہرگز نہیں اور ایسے واقعات میں ملوث کسی بھی اہلکار کے ساتھ نرمی نہیں برتی جائے گی،جنوبی سوڈان کے صدر سلفاکیر کا تقریب سے خطاب

منگل 7 فروری 2017 22:49

جوبا (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 07 فروری2017ء) جنوبی سوڈان کے صدر سلفاکیر نے کہا ہے کہ عصمت ریزی کے جرم میں ملوث فوجی کو قتل کردیا جانا چاہیے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق انہوں نے یہ بیان فوج کے ہاتھوں شہریوں کے خلاف جرائم کے واقعات کی روک تھام، عوام الناس کے غم وغصے کو ٹھندہ کرنے اور عالمی برادری کو یہ یقین دلانے کے لیے دیا ہے کہ جنوبی سوڈان کی حکومت ملک میں جرائم کی روک تھام کے لیے سنجیدہ اقدامات کررہی ہے۔

یائی قصبے کے دورے کے دوران سلفاکیر نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جو فوجی عناصر خواتین کی آبرو ریزی میں ملوث پائے گئے ہیں انہیں قتل کردیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ آبرو ریزی جیسے مجرمانہ واقعات ریاست کی پالیسی ہرگز نہیں اور ایسے واقعات میں ملوث کسی بھی اہلکار کے ساتھ نرمی نہیں برتی جائے گی۔

(جاری ہے)

صدر سلفاکیر نے کہا کہ توقع ہے کہ آرمی چیف جنرل پول مالونگ اور وزیر دفاع عصمت ریزی کے واقعات کے بارے میں پوری تفصیلات جمع کرکے مجھے آگاہ کریں گے۔

آبرو ریزی جیسے سنگین جرائم میں ملوث فوجی عناصر کو گولی مار دینا چاہیے۔خیال رہے کہ گذشتہ دسمبر میں اقوام متحدہ کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں جنوبی سوڈان میں آبرو ریزی سمیت دیگر جرائم کے واقعات پر انتباہ کیا تھا۔ رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ جنوبی سوڈان میں نسلی کشیدگی اپنی انتہا پر ہے اور اس کی روک تھام نہ کی گئی اجتماعی قتل عام کا نیا سلسلہ شروع ہوسکتا ہے۔

جنوبی سوڈان میں سنہ 2013 میں خانہ جنگی اس وقت ختم ہوئی تھی جب صدر سلفاکیر نے قبیلہ دنکا سے تعلق رکھنے والے اپنے نائب کو عہدے سے برطرف کردیا تھا۔انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ جنوبی سوڈان کے فوجی خواتین کی اجتماعی آبرو ریزی میں ملوث پائے گئے ہیں مگراس طرح کے جرائم کے بہت کم واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔ جنوبی سوڈان کے باغی بھی شہریوں کے خلاف سنگین جرائم میں ملوچ رہے ہیں جن میں قتل اور عصمت دری جیسے واقعات بھی شامل ہیں

متعلقہ عنوان :