وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کا صوبائی سطح پر اسلامی نظریاتی کونسل کی تشکیل کی تجویز سے اتفاق

تمام مسالک کے علماء کی مشاورت سے پورے نصاب پر نظر ثانی کی جائے گی،پرویز خٹک

منگل 7 فروری 2017 22:36

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کا صوبائی سطح پر اسلامی نظریاتی کونسل کی تشکیل ..
پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 فروری2017ء) وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے صوبائی سطح پر اسلامی نظریاتی کونسل کی تشکیل کی تجویز سے اتفاق کیا ہے اور عندیہ دیا ہے کہ تمام مسالک کے علماء کی مشاورت سے پورے نصاب پر نظر ثانی کی جائے گی اور علماء کی تجاویز پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے گا اور اپنے دائرہ کار میں رہتے ہوئے جتنا ممکن ہو اس سلسلے میں قانون سازی کی جائے گی ۔

وزیراعلیٰ نے کہاکہ آئین پاکستان کے آرٹیکل 31(2) کے تحت وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی ذمہ داری ہے کہ اسلامی شعائر کی ترویج اور تعلیمات کے فروغ کیلئے نئی قانون سازی اور تمام ممکنہ اقدامات کریں اس کا کسی کو احساس نہ ہونا قابل افسوس ہے۔ وہ وزیراعلیٰ ہائوس پشاور میں متحدہ علماء بورڈ سے گفتگو اور پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا ہے کہ ان کی حکومت صوبے میں معیار تعلیم کو بلند کرنے اور تعلیمی نصاب کو اسلامی خطوط پر استوار کرنے کیلئے عملی اقدامات کر رہی ہے۔

اس سلسلے میں پہلی بار متحدہ علماء بورڈ تشکیل دیا گیا ہے۔ صوبے میں سود اور رشوت کے خاتمے کیلئے قانون سازی کی گئی ہے۔ پرائمری تک ناظرہ قرآن اور چھٹی سے بارھوویں تک ترجمہ قرآن اور عقیدہ ختم نبوت پر مضمون شامل نصاب کیا جا چکا ہے۔ وزیراعلیٰ نے صوبے کے سرکاری سکولوں کے نصاب تعلیم کی اصلاح کیلئے علماء کے تعاون کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ صوبائی حکومت اپنے دائرہ اختیار کے مطابق اسلامی تعلیمات و اقدار کے فروغ، رشوت و سود کے خاتمے اور نصاب کو اسلامی تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کیلئے بھر پور اقدامات کر رہی ہے ۔

سودی نظام اور رشوت نے غریب کو جکڑ کر رکھ دیا ہے۔ اس لعنت کا نام و نشان ختم کرنا سب کی اجتماعی ذمہ داری ہے۔ یہ واحد صوبائی حکومت ہے جس نے سود اور رشوت کے خاتمے کیلئے باضابطہ قانون پاس کیا ہے کیونکہ یہ معاشرے کی ضرورت اور حکومت کی ذمہ داری ہے ۔ اب سود خور کو گرفتار کیا جائے گا۔ علماء ہماری رہنمائی کریں ہم ایسے کام روکیں گے جو دین کو نقصان پہنچاتے ہیں ۔

وزیراعلیٰ نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ قرآنی تعلیمات کے حوالے سے آئین کے آرٹیکل 31(2) پر بھی آج تک عمل نہ ہو سکا جو ہمارے لئے لمحہ فکریہ ہے۔ہم نے اپنے بچوں کی تعلیمی بنیاد مضبوط بنانی ہے اور اسلامی تعلیمات کی روشنی میں ان کی تربیت کرنی ہے۔انصا ف پر مبنی معاشرہ ہماری منزل ہے بچوں کو دینی تربیت اور کردار سازی کیلئے دینی علوم سے روشناس کرانا ضروری ہے۔

انہوںنے کہا کہ دینی علوم سے دوری نے ہماری پریشانیوں اور مسائل میں اضافہ کیا ہے ۔ انفرادی اور اجتماعی کردار کی داغ بیل ڈال کر اور شعوری و فکری تربیت دے کر نوجوان نسل کو اجتماعی ذمہ داری سے عہدہ برآہ ہونے کیلئے تیار کرنا ہے۔ وزیراعلیٰ نے اس موقع پر علماء کی کمیٹی بنائی جو ہر مسلک کے دو ممبران پر مبنی ہو گی ۔ کمیٹی محکمہ تعلیم اور اوقاف کے ساتھ بیٹھ کر اپنی سفارشات مرتب کرے گی تاکہ پورے سلیبس کو اسلامی سانچے میں ڈھالا جا سکے ۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ حکومت نہ صرف سفارشات کا خیر مقد م کرے گی بلکہ اس کو دینی فریضہ سمجھ کر سلیبس کا حصہ بنائے گی ۔وزیراعلیٰ نے سکولوں میں ترجمہ قرآن پڑھانے کے حوالے سے صوبائی حکومت کے قانون پر عمل درآمد یقینی بنانے کیلئے طریق کار وضع کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ طلباء کی عمر اور ذہنی استعداد کے لحاظ سے تقسیم کرکے پڑھایا جائے۔ واضح رہے کہ پرائمری کی سطح پر ناظرہ قرآن اور چھٹی جماعت سے 12ویں تک ترجمہ قرآن لازمی پڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔

وزیراعلیٰ نے مدارس کی رجسٹریشن کے حوالے سے علماء کی سفارشات کو ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں لے جانے کا عندیہ دیا اور کہا کہ حکومت دین کے کاموں میں تعاون کرے گی ۔ علماء نے اس موقع پر دینی تعلیم کے فروغ اور سود و رشوت کے خاتمے کیلئے صوبائی حکومت کے اقداما ت کو سراہا اور اپنی طرف سے بھر پور تعاون کا یقین دلایا۔

متعلقہ عنوان :