امریکی محکمہ انصاف کا سفری پابندیوں کا دفاع- اپیل کورٹ سے قومی سلامتی کے مفاد میں اس پابندی کو بحال کرنے کی درخواست

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 7 فروری 2017 12:52

امریکی  محکمہ انصاف کا سفری پابندیوں کا دفاع- اپیل کورٹ سے قومی سلامتی ..

واشنگٹن(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔07 فروری۔2017ء) امریکہ کے محکمہ دفاع نے سان فرانسسکو میں وفاقی اپیلز کورٹ میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے سات مسلم اکثریتی ممالک کے شہریوں پر سفری پابندیوں کے حکم نامے کو بحال کرنے کے حق میں اپنے دلائل جمع کروا دیئے ہیں۔نائنتھ یو ایس سرکٹ کورٹ آف اپیلز آج سے اس معاملے پر سماعت شروع کرتے ہوئے فریقین کے دلائل سنے گی۔

امریکہ کہ محکمہ انصاف کی جانب سے 15 صفحات پر مشتمل دستاویزات پیش کی گئی اور یہ دلائل پیش گئے گئے کہ پابندی امریکہ میں غیر ملکیوں اور پناہ گزینوں کی آمد سے متعلق صدر کے اختیارات کا قانونی عمل ہے۔محکمے نے اس پابندی کو معطل کرنے کے جج کے فیصلے کو غلطی قرار دیا۔دوسری طرف امریکی وکلا، لگ بھگ 100 کمپنیوں، دو ریاستوں اور سابق وزرائے خارجہ جان کیری اور میڈلین البرائٹ سمیت ڈیموکریٹس کے ایک گروپ نے بھی پابندی کے خلاف اپنے دلائل عدالت میں جمع کروائے ہیں۔

(جاری ہے)

ڈیموکریٹس کا موقف ہے کہ پابندی کا فیصلہ غیرمحتاط انداز میں تیار اور نافذ کیا گیا اور اس کی وضاحت نامناسب تھی۔تحریری دلائل میں ٹرمپ کی اس دلیل کہ پابندی قومی سلامتی کو بڑھائے گی، ڈیموکریٹس گروپ کا کہنا تھا کہ ہماری نظر میں یہ حکم نامہ وہ ہے جو ہمیں تحفظ فراہم کرنے کی بجائے بالآخر امریکہ کی قومی سلامتی کو متاثر کرے گا۔مزید برآں ایپل، فیس بک، گوگل، مائیکروسافت اور ٹوئٹر سمیت ٹیکنالوجی کی 97 کمپنیوں نے بھی اس پابندی کے خلاف موقف عدالت میں جمع کروایا۔

واشنگٹن اور منیسوٹا کی ریاستوں نے وکلا کے مختلف گروپوں شہری حقوق کی تنظیموں سمیت دلائل جمع کروائے۔توقع ہے کہ یہ معاملہ سپریم کورٹ تک جائے گا۔صدر ٹرمپ نے ایک حکم نامے کے تحت ایران، عراق، لیبیا، شام، یمن، سوڈان اور صومالیہ کے شہریوں پر 90 جب کہ پناہ گزینوں کے لیے 120 روز تک امریکہ میں داخلے کی پابندی عائد کی تھی، جس کا مقصد قومی سلامتی کے تناظر میں امریکہ آنے والوں کی جانچ پڑتال کے عمل کو مزید موثر بنانا بتایا جاتا ہے۔

تاہم اس پابندی کے خلاف امریکہ سمیت دنیا کے مختلف ملکوں میں مظاہرے دیکھنے میں آئے جن میں اس پابندی کو ایک مخصوص مذہب کے پیروکاروں پر پابندی قرار دیا جا رہا ہے۔تاہم ٹرمپ انتظامیہ کا موقف ہے کہ اس پابندی کا مقصد ہرگز مسلمانوں کے خلاف اقدام نہیں ہے۔ٹرمپ نے سفری پابندیوں کے معطلی کے عدالتی حکم کے بعد عدلیہ پر تنقید کرتے ہوئے سرحدی حکام کو ہدایت دی کہ وہ امریکہ آنے والے لوگوں کی محتاط طریقے سے جانچ کریں۔

متعلقہ عنوان :