بلوچستان حکومت کے تعلیمی ایمرجنسی کے دعوے دھر ے کے دھرے رہ گئے

ساڑھے 31کروڑ کی لاگت سے تعمیر ہونے والا اوتھل پولی ٹیکنیک کالج تیرہ سال بعدبھی فنکشنل نہ ہوسکا

پیر 6 فروری 2017 23:57

حب (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 06 فروری2017ء) بلوچستان حکومت کے تعلیمی ایمرجنسی کے دعوے دھر ے کے دھرے رہ گئے ،ساڑھے اکتیس کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر ہونے والا اوتھل پولی ٹیکنیک کالج تیرہ سال بعدبھی فنکشنل نہ ہوسکا،بلڈنگ سی پیک کے انتظامی امور کی استعمال میں دینے کا فیصلہ کیاگیا ہے جو کسی صورت ہونے نہیں دینگیان خیا لا ت کا اظہا ر حب کے طلبا رہنمائوں اور سماجی تنظیموں کے عہدیداران فرید دلاری، خالد موندرہ، خلیل رونجہ و دیگر نے پریس کانفرنس کر تے ہو ئے کیا ان کا کہنا تھا کہ سابق وزیر اعلی بلوچستان مرحوم جام محمد یوسف کے دور حکومت میں سال 2014کے سالانہ بجٹ میںاکتیس کروڑ بیالیس لاکھ ستر ہزار روپے سے منظور ہوا اور اس کی تعمیرشروع ہوئی مگر بد قسمتی اور لسبیلہ سے منتخب ہونے والے عوامی نمائندوں کی عدم دلچسپی کے باعث تیرہ سال گزرنے کے باوجود یہ منصوبہ تاحال مکمل نہیں ہوا اور نہ ہی کلاسز شروع ہوئے کچھ عرصہ قبل اس بلڈنگ کو لسبیلہ یونیورسٹی کی ہاسٹل کے طورپر استعمال کرنے کا فیصلہ کیا گیا مگر یہاں کے طلبا اور سیاسی و سماجی حلقوں نے ایسا نہیں ہونے دیااب ایک بار پھر اس عمارت کو سی پیک کے انتظامی امور کی استعمال کا حکومتی فیصلہ کیا گیا ہے جوکہ نہ صرف لسبیلہ بلکہ قلات ڈویژن کے سات اضلاع کے طلبا سے ٹیکنیکل ایجو کیشن کا حق چھیننے کے مترادف ہے ،انہوں نے کہاکہ یہاں کے ایم پی ایز اور ایم این اے کی عدم دلچسپی اور غفلت کے باعث تیرہ سال سے ایک تعلیمی ادارے کی تکمیل نہیں ہو رہی، انہوں نے کہاکہ ایس نمائندوں کو نمائندگی کا حق نہیں ،انہیں کرسی چھوڑ کرگھر چلے جانا چاہئیی انہوں نے کہاکہ حکومت کی جانب سے ایک طرف سی پیک اور ترقی کے دعوے کیئے جا رہے ہیں تو دوسری جانب یہاں کے طلبا کو ٹیکنیکل ایجوکیشن سے دور رکھا جارہا ہے ،انہوں نے وزیراعلی بلوچستان نواب ثنااللہ زہری سے نوٹس لینے اور پولی ٹیکنیک کالج کے کلاسز جلد شروع کرانے کا مطالبہ کیاان کا کہناتھا کہ کالج کی عمارت کو تعلیم کے علاوہ دوسرے مقاصد کے لئے استعمال کرنے کسی صورت نہیں دینگے کالج کے کلاسز جلد شروع نہیں کئے گئے تو عدالت سے رجو ع کر یں گے ۔

متعلقہ عنوان :