بلوچستان میں مردم شماری کو ملتوی کرنے کیلئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی ہے ، بلوچستان کے موجودہ حالات مردم وخانہ شماری کیلئے مناسب نہیں ، ملک میں 35لاکھ سے زائدافغان مہاجرین کی اکثریت بلوچستان میں رہائش پذیر ہے

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے منتقلی اختیارات کے چیئرمین میرکبیراحمدمحمدشاہی کی میڈیا سے گفتگو

پیر 6 فروری 2017 23:56

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 06 فروری2017ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے منتقلی اختیارات کے چیئرمین میرکبیراحمدمحمدشاہی نے کہاہے کہ بلوچستان میں مردم شماری کو ملتوی کرنے کیلئے میں نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی ہے جس میں ہمارا موقف ہے کہ بلوچستان کے موجودہ حالات مردم وخانہ شماری کیلئے مناسب نہیں خصوصاً ملک میں 35لاکھ سے زائدافغان مہاجرین جن کی اکثریت بلوچستان میں رہائش پذیر ہے اوران کے پاس کوئی دستاویزات بھی نہیں اوران میں اکثریت نے مختلف ہتھکنڈوں کے ذریعے غیر قانونی طورپر شناختی کارڈ پاسپورٹ سمیت دیگرقومی دستاویزات حاصل کررہی ہے تودوسری جانب بلوچستان میں دس سال سے کشیدہ حالات کے باعث لاکھوں بلوچ آئی ڈی پیز دیگرصوبوں میں نقل مکانی پرمجبور ہوئے۔

(جاری ہے)

وہ پیر کو سپریم کورٹ میں درخواست جمع کرانے کے بعد صحافیوں سے گفتگوکر رہے تھے۔ کبیرمحمدشہی نے کہاکہ آواران تربت پنجگور قلات خاران ڈیرہ بگٹی کوہلو خضدار سمیت دیگراضلاع سے خراب حالات کے باعث لاکھوں بلوچ نقل مکانی پرمجبور ہوئے ان حالات میں مردم شماری کسی صورت قبول نہیں کبیرمحمدشہی نے کہاکہ ہم مردم شماری کے مخالف نہیں مگر جب تک ہمارے تحفظات اورخدشات دورنہیں کیے جاتے اس وقت مردم شماری سے بلوچستانیوں کے مفاد میں نہیں نیشنل پارٹی کا مردم شماری پرروزاول سے یہی موقف رہاہے وفاق کو چاہیے کہ وہ 2002ء میں افغان صدارتی انتخابات میں بلوچستان سے افغان مہاجرین کی فہرست طلب کرکے نادرا کے حوالے کی جائے اورجنہوںنے غیرقانونی طریقے سے قومی دستاویزات حاصل کیں ان تمام کومنسوخ اور لاکھوں بلوچ آئی ڈی پیز کی واپسی تک مردم شماری کو ملتوی کیاجائے اس حوالے سے ہم بلوچستان کی تمام سیاسی جماعتوں اورقبائل سے رابطہ میں ہیں ۔